QR codeQR code

نئی دہلی :

رشدی کی ہندوستان آمد کے خلاف احتجاج جاری

تنا (TNA) برصغیر ہند بیورو :

روزنامہ جدید خبر , 11 Jan 2012 گھنٹہ 16:46

جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی نے آج متنازعہ مصنف سلمان رشدی کے ویزا کو منسوخ کرنے کے لئے مرکزی حکومت سے دارالعلوم دیوبند کی اپیل کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ رشدی نے ماضی میں مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچائی ہے ۔ اس نے ہندوستان جیسے ملک جس کا 5 ہزار سال پرانا مالا مال ثقافتی ورثا ہے اس ملک میں اپنی حد کو پار کیا ہے اور اس طرح کے لوگ منفی جذبات اور احساسات کو فروغ دے رہے ہیں اور ہمیں ان کے داخلے پر پابندی لگانی چاہئے انہیں ایسا کرنے سے روکنا چاہئے اور انہیں ایسا کرنے کی اجازت نہیں دینی چاہئے۔


 مولانا مدنی نے ملک کی یکجہتی کے تحفظ پر زور دیا اور کہا کہ مذاہب مخالف جذبات میں رہنے کی ضرورت نہیں ہے۔ ہمارے ملک نے اس کی کتاب پر پابندی عائد کردی ہے۔ ہندوستان پہلا ملک ہے جس نے پابندی لگائی ہے اس لئے ہمیں اس پر عمل کرنا چاہئے اور ہمیں اپنے ملک کی یکجہتی اور اپنے اقدار کا پابند رہنا چاہئے۔

مولانا مدنی نے مزید کہا کہ جو لوگ آزادی رائے کے نام پر تنازعات پھیلا رہے ہیں وہ اپنے حقوق کی بیجا استعمال کر رہے ہیں اور لوگوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچا رہے ہیں۔

یونائیٹڈ مسلم آف انڈیا (دہلی) کی ایک اہم میٹنگ ابوالفضل انکلیو، ڈی۔۳، میں زیر صدارات مولانا برہان قاسمی منعقد ہوئی۔ اس موقع پر اتفاق رائے سے ایک قرار داد منظور کر کے مرکزی حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ ملعون، شاتم رسول رشدی کو دیا گیا ہندوستانی ویزا فوراً واپس لیا جائے کیونکہ رشدی نہ صرف دنیا بھر کے کروڑوں مسلمانوں کے مذہبی جذبات سے کھیل رہا ہے بلکہ مہذب سماج کے لئے بھی گندی نالی کے کیڑے جیسا ہے۔ اس نے اپنی عریانیت ، فحاشیت اور بد بختی کو عام کر کے نہ جانے کتنی ضرورت مند عورتوں سے نکاح کے نام پر نہ صرف ان ک اجنسی استحصال کیا ہے بلکہ ان کی زندگی تباہ و برباد کردی ہے۔

میٹنگ میں مرکزی حکومت کی اس پالیسی پر بھی سخت نکتہ چینی کی گئی جس کی وجہ سے دنیا بھر میں اپنی مصوری کا لوہا منوانے والے مقبول فدا حسین کی جن سنکھی غنڈوں سے حفاظت نہ کر پائی جس سے انھیں وطن سے جانا پڑا۔ اس کے برعکس مسلمان اور انسانیت کے دشمنوں تسلیمہ نسرین اور رشدی کو انھیں غنڈہ عناصر کی خوشنودی کے لئے ان کو نہ صرف ملک میں پناہ دے رکھی ہے بلکہ اس کا استقبال بھی کیا جارہا ہے۔

میٹنگ میں اظہار خیال کرنے والوں میں ڈاکٹر سید احمد خاں، سالک دھامپوری، حکیم محمد طارق امروہوی، ڈاکٹر حفیظ الرحمٰن خاں، محمد اویس، محمد انور، محمد یاسین خاں اور محمد اختر کے نام قابل ذکر ہیں۔

مجلس علماء ہند کے صدر مولانا سید علی تقوی نے گستاخ رسول سلمان رشدی کے ہندوستان آنے کی اطلاع پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت ملسمانوں کے جذبات سے کھلواڑ کرنے سے باز رہے۔ اور سلمان رشدی کا ویزا فوراً رد کرے۔

مجلس علماء ہند کے جنرل سیکریٹری مولانا کلب جواد نقوی نے کہا ہے کہ ہندوستان میں ایک بار پھر سلمان رشدی کو دعوت دی گئی ہے تاکہ وہ مسلمانوں کے جذبات کو مجروح کرے۔ انہوں نے سلمان رشدی کو مسلمانوں کے خلاف جاری صیہونی سازشوں کا ایک حصہ قرار دیا ہے۔ حکومت ہند کو تنبیہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ سلمان رشدی کا ویزا فوراً رد کیا جائے اگر حکومت ایسا نہیں کرتی ہے تو ہم پارلیمنٹ کا گھیراؤ کریں گے اور ملک کے دیگر حصوں میں سلمان رشدی کے خلاف ہونے والے احتجاج میں شریک ہوکر آواز بلند کرینگے۔

مجلس علماء ہند نے کہا کہ گستاخ رسول سلمان رشدی کے خلاف انقلاب اسلامی ایران کے بانی آیت اللہ خمینیؒ کا فتویٰ ابھی موجود ہے جس کی روشنی میں رشدی ایک ملعون اور قابل نفرت کردار کی حیثیت رکھتا ہے ۔ اگر حکومت ہند کی جانب سے رشدی کا ویزا رد نہیں کیا جاتا ہے تو دیگر ملی تنظیموں کے ساتھ ساتھ مجلس علماء بھی احتجاج کا راستہ اختیار کرے گی۔


خبر کا کوڈ: 78821

خبر کا ایڈریس :
https://www.taghribnews.com/ur/news/78821/رشدی-کی-ہندوستان-آمد-کے-خلاف-احتجاج-جاری

تقريب خبررسان ايجنسی (TNA)
  https://www.taghribnews.com