تاریخ شائع کریں2021 20 April گھنٹہ 18:15
خبر کا کوڈ : 500784

طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانے کی کوششیں

اطلاعات ہیں کہ دوحہ میں طالبان سیاسی دفتر میں موجود رہنماؤں کے ساتھ امریکہ، قطر، ترکی اور اقوام متحدہ کے خصوصی مندوب کی متعدد ملاقاتیں ہوئی ہیں۔
طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانے کی کوششیں
استنبول امن اجلاس میں طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانے کی کوششیں ایک نازک مرحلے میں داخل ہوگئی ہیں۔

اطلاعات ہیں کہ دوحہ میں طالبان سیاسی دفتر میں موجود رہنماؤں کے ساتھ امریکہ، قطر، ترکی اور اقوام متحدہ کے خصوصی مندوب کی متعدد ملاقاتیں ہوئی ہیں۔

ان ملاقاتوں کا مقصد 24 اپریل کو ہونے والے ایک اہم استنبول کانفرنس میں طالبان کو شریک ہونے پر آمادہ کرنا ہے۔ طالبان نے کہا ہے کہ جب تک تمام غیرملکی افواج افغانستان سے نکل نہیں جاتیں وہ کسی بھی اجلاس میں شرکت نہیں کریں گے۔

امریکہ نے اعلان کیا ہے کہ غیر ملکی فوجیوں کی واپسی یکم مئی سے شروع ہوگی اور 11 ستمبر تک مکمل ہوجائے گی۔

باخبر ذرائع کے مطابق استنبول سربراہی اجلاس میں شرکت سے قبل طالبان نے اصرار کیا کہ چند دیگر امریکی وعدے پورے کیے جائیں۔ ان میں افغان حکومت کی جیلوں سے مزید سات ہزار طالبان قیدیوں کی رہائی، اقوام متحدہ کی پابندیوں کی فہرست سے طالبان رہنماؤں کا نکالا جانا اور مستقبل میں اقتدار میں سیاسی شمولیت شامل ہیں۔

ذرائع ان ملاقاتوں میں پیش رفت کے اشارے دے رہے ہیں لیکن تسلیم کرتے ہیں کہ تمام رکاوٹیں دور نہیں ہوئیں ہیں۔

افغانستان کے لیے امریکی خصوصی ایلچی زلمے خلیل زاد، سینیئر سرکاری عہدیداروں سے مشاورت کے لیے امریکہ واپس آ گئے ہیں۔

اسی دوران، قطر میں طالبان کے سیاسی دفتر کے ترجمان محمد نعیم نے ’دی انڈپینڈنٹ‘ کو بتایا کہ قطر کے سربراہی اجلاس میں طالبان کی شرکت کے بارے میں کوئی نئی پیش رفت نہیں ہوئی ہے۔

تاہم، اعلان کردہ تاریخ سے صرف چار دن قبل ترکی کی وزارت خارجہ نے استنبول امن کانفرنس منسوخ کرنے کا ابھی کوئی اعلان نہیں کیا۔

ترک صدر رجب طیب اردوغان نے گذشتہ ہفتے پاکستانی وزیر اعظم عمران خان سے ٹیلیفون پر بات کرتے ہوئے استنبول اجلاس کی ضرورت پر زور دیا تھا۔ پاکستانی حکام نے طالبان سے اجلاس میں شرکت کے لیے کہا ہے۔
دوسری طرف ترکی، پاکستان اور افغانستان استنبول امن اجلاس سے قبل افغان امن عمل سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کے لیے ایک سہ فریقی اجلاس منعقد کرنے کا ارادہ کر رہے ہیں۔

استنبول اجلاس کو ملک کے سیاسی مستقبل کے بارے میں فیصلہ کن سمجھا جا رہا ہے تاہم سب پرامید ہیں کہ جلد یا بدیر یہ کانفرنس منعقد ہوگی۔
https://taghribnews.com/vdcdjz0koyt0z56.432y.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ