تاریخ شائع کریں2021 14 September گھنٹہ 18:14
خبر کا کوڈ : 518851

اگر افغانستان سے نہ نکلتے تو ہمیں حملوں کا خطرہ تھا

امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم افغانستان میں موجود امریکی اور افغان شہریوں کی مدد کرتے رہیں گے اور جو امریکی اور دوسرے شہری افغانستان سے نکلنا چاہتے ہیں انہیں نکال لیا جائے گا۔
اگر افغانستان سے نہ نکلتے تو ہمیں حملوں کا خطرہ تھا
ایک طرف امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے دعوا کیا ہے کہ افغانستان میں تمام امریکی اہداف حاصل کر لئے گئے تھے جس کے بعد افغانستان میں جاری ایک طویل جنگ کے خاتمے کا وقت آ ہی گیا تھا اور دوسری جانب یہ بھی اعتراف کیا ہے کہ اگر افغانستان سے نہ نکلتے تو ہمیں حملوں کا خطرہ تھا۔

انٹونی بلنکن نے ایوان نمائندگان میں کہا کہ طالبان سے معاہدہ ہمیں پچھلی انتظامیہ سے ملا جس کے تحت افغان حکومت پر زور دیا گیا کہ وہ پانچ ہزار قیدیوں کو چھوڑ دے۔ انہوں نے طالبان کے سامنے اپنی کمزوری کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ مارچ سے اگست تک 19 بار وارننگ دی گئی کہ امریکی افغانستان سے نکل جائیں، اگر ہم طالبان کے ساتھ ہوئے معاہدے کی پاسداری نہ کرتے تو امریکی افواج پر انکی جانب سے حملوں کا خدشہ تھا جس سے افغانستان میں امریکا کا مزید نقصان ہو سکتا تھا۔

انہوں نے امریکی شہریوں کی سکیورٹی کو اپنی ترجیحات میں شمار کرتے ہوئے اعتراف کیا کہ اگر ہم افغانستان میں مزید رکتے تو جنگ کے خاتمے کی کوئی گارنٹی نہیں تھی۔

امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم افغانستان میں موجود امریکی اور افغان شہریوں کی مدد کرتے رہیں گے اور جو امریکی اور دوسرے شہری افغانستان سے نکلنا چاہتے ہیں انہیں نکال لیا جائے گا۔

امریکی وزیر خارجہ کا یہ بیان ایسے حالات میں سامنے آٰیا ہے کہ گزشتہ بیس برسوں کے دوران افغانستان میں امریکہ کی موجودگی بڑی نحس ثابت ہوئی اور افغانستان میں بیس سال تک جاری اسکی دراندازی اور جارحیت کے نتیجے میں کئی لاکھ افغان شہری جاں بحق و زخمی ہوئے، دہشتگردی اور بد امنی اپنے عروج کو پہنچی اور ساتھ ہی منشیات کی پیداوار اور اسمگلنگ میں ہوشربا اضافہ دیکھا گیا۔
https://taghribnews.com/vdchm6nmz23nz6d.4lt2.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ