تاریخ شائع کریں2017 20 May گھنٹہ 11:27
خبر کا کوڈ : 268636

ٹرمپ کی سربراہی میں اسلامی کانفرنس

ٹرمپ کی سربراہی میں اسلامی کانفرنس
سعودی عرب کے وزیر خارجہ عادل الجبیر نے ریاض میں پریس کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ اسلامی، امریکی سربراہ کانفرنس کے اختتام پر سعودی عرب کی میزبانی میں انسداد دہشت گردی مرکز قائم کیا جائے گا۔

عرب نیوز ویب سائیٹ کے مطابق عادل الجبیر نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں شریک سعودی عرب کی مسلح افواج امریکہ کے بعد دنیا کی دوسری بڑی فوج ہے، ہم دہشت گردوں، ان کے معاونت کاروں اور سہولت کاروں سب کے خلاف پوری قوت سے جنگ لڑیں گے۔

ایک سوال کے جواب میں عادل الجبیر کا کہنا تھا کہ امریکی، اسلامی سربراہ کانفرنس میں دہشت گردی کے خلاف جنگ پر پوری شدت کے ساتھ توجہ دی جائے گی، یہ کانفرنس دہشت گردی کے خلاف عالم اسلام اور مغرب کے درمیان ایک نئے اتحاد کی راہ ہموار کرے گی، انسداد دہشت گردی کی جنگ میں امریکہ اور سعودی عرب دونوں نے قربانیاں دی ہیں، ریاض میں امریکی، اسلامی سربراہ کانفرنس غیر مسبوق اور ہمہ جہت ہوگی، جس کے نتیجے میں مغرب اور اسلامی دنیا کے درمیان تعلقات کے نئے ابواب کا آغاز ہوگا۔

برطانوی خبر رساں ادارے بی بی سی کے مطابق عادل الجبیر کا کہنا تھا کہ ہم مغرب اور پوری دنیا کو یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ اسلام مغرب کا دشمن نہیں۔

خیال رہے کہ ہفتے اور اتوار کو ریاض میں تین سربراہ کانفرنسیں ہور ہیں۔ امریکہ اور سعودی عرب سربراہ کانفرنس کے ساتھ امریکہ اور خلیج سربراہ کانفرنس اور امریکہ اور اسلامی سربراہ کانفرنس ہوگی، جس میں پاکستان سمیت مسلمان ممالک کے سربراہان بھی شرکت کریں گے۔

صدر ٹرمپ کے حالیہ دورہ سعودی عرب کی بابت بی بی سی کی ویب سائیٹ پر تبصرے میں کہا گیا ہے کہ جس شخص کو حال ہی میں چھ مسلم ممالک سے تعلق رکھنے والے افراد کے امریکہ آنے پر سفری پابندیاں لگانے کی کوششوں کی وجہ سے اسلام مخالف کہا جا رہا تھا، وہ اپنا اولین دورہ کسی مسلم ملک کا کر رہے ہیں۔

سعودی حکومت بھی ماضی کی باتوں کو بھول جانا چاہتی ہے۔ حال ہی میں سعودی اور امریکی اہلکاروں کے درمیان رابطوں کے بعد ماحول بدل گیا ہے۔ سعودی عرب امریکہ کو اپنا بڑا اور قابلِ اعتماد اتحادی سمجھتا ہے اور صدر ٹرمپ کے دورے کو ایک تاریخی دورے سے تعبیر کر رہا ہے۔

سعودی وزیرِ خارجہ عادل بن احمد الجبير کہتے ہیں کہ یہ اسلامی دنیا کے لئے بہت بھرپور پیغام ہے کہ امریکہ اور مغرب آپ کے دشمن نہیں ہیں، یہ مغرب کے لیے بھی بھرپور پیغام ہے کہ اسلام آپ کا دشمن نہیں ہے، اس دورے سے اسلامی دنیا اور مغرب کے درمیان عموماً اور امریکہ کے درمیان خصوصاً مکالمہ بدل جائے گا، یہ شدت پسندوں کو تنہا کر دے گا، چاہے وہ ایران ہو، دولتِ اسلامیہ ہو یا القاعدہ ہو، جو کہتے ہیں کہ مغرب ہمارا دشمن ہے۔

واضح رہے کہ اس دورے کی راہ ہموار کرنے کے لئے جب اپریل میں امریکی وزیرِ دفاع جم میٹس سعودی عرب گئے تھے تو انہوں نے بھی اپنے ہم منصب سعودی نائب ولی عہد محمد بن سلمان سے ملاقات کے دوران ایران کے خلاف سعودی عرب کی حمایت کا عندیہ دیا تھا۔

اسلامی دنیا کے رہنماؤں کے ساتھ ٹرمپ کی ملاقاتوں کا محور دہشت گردی اور شدت پسندت رہے گا۔ ان رہنماؤں میں پاکستان کے وزیرِاعظم نواز شریف بھی ہوں گے۔ جن کی فوج کے سابق سپہ سالار اب سعودی سعودی عرب کی قیادت میں اسلامی فوج کے سپہ سالار بھی ہیں۔

امریکہ کے لئے صدر ٹرمپ کے سعودی عرب کے دورے کی اہمیت باہمی تعاون سے زیادہ دفاعی اور اقتصادی ہے۔ اجلاس سے پہلے میڈیا رپورٹوں میں نامعلوم امریکی ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ واشنگٹن سعودی عرب کے ساتھ تقریباً ایک کھرب ڈالر کے اسلحے کے معاہدے کرنا چاہتا ہے، جو مستقبل میں تین کھرب تک پہنچ سکتے ہیں۔ دفاعی معاہدوں کے علاوہ بجلی، تیل اور گیس اور صنعتی اور کیمیائی شعبوں میں بھی معاہدوں کی توقع کی جا رہی ہے۔
https://taghribnews.com/vdcaeanui49nii1.zlk4.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ