تاریخ شائع کریں2017 25 March گھنٹہ 07:48
خبر کا کوڈ : 263631

سندھ کی جامعات میں داعش کے نیٹ ورک کی موجودگی باعث تشویش ہے

پاکستانی نوجوانوں کی داعش میں شمولیت ریاستی اداروں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے
مجلس وحدت مسلمین پاکستان کراچی ڈویژن کے اراکین نے کہا ہے کہ سندھ پولیس کے اعلٰی افسران کی جانب سے حیدرآباد سے لاپتہ میڈیکل کی طالبہ اور کراچی سمیت سندھ بھر سے درجنوں طالبات کی عالمی دہشتگرد گروہ داعش میں شمولیت اور شام جانے کے انکشاف نے پاکستان میں داعش کی موجودگی اور پاکستانی نوجوانوں کی اس میں شمولیت سے انکاری ریاستی اداروں کی کارکردگی اور دعوؤں پر سوالیہ نشان لگا دیا ہے۔
سندھ کی جامعات میں داعش کے نیٹ ورک کی موجودگی باعث تشویش ہے
مجلس وحدت مسلمین پاکستان کراچی ڈویژن کے اراکین نے کہا ہے کہ سندھ پولیس کے اعلٰی افسران کی جانب سے حیدرآباد سے لاپتہ میڈیکل کی طالبہ اور کراچی سمیت سندھ بھر سے درجنوں طالبات کی عالمی دہشتگرد گروہ داعش میں شمولیت اور شام جانے کے انکشاف نے پاکستان میں داعش کی موجودگی اور پاکستانی نوجوانوں کی اس میں شمولیت سے انکاری ریاستی اداروں کی کارکردگی اور دعوؤں پر سوالیہ نشان لگا دیا ہے۔

وحدت ہاؤس کراچی میں ہنگامی کابینہ اجلاس ایم ڈبلیو ایم کراچی کے رہنماؤں نے کہا کہ لیاقت میڈیکل یونیورسٹی حیدرآباد کی طالبہ کی پاکستان سے شام جاکر داعش میں شمولیت کا انکشاف اگر حقیقت ثابت ہوتا ہے، تو ملک و قوم کیلئے لمحہ فکریہ ہوگا اور قومی سلامتی کے اداروں کی کارگردگی پر ایک سوالیہ نشان ہوگا، پاکستان میں داعش کا وجود نہیں، داعش کو پاکستان میں قدم رکھنے نہیں دیں گے، داعش یہاں اپنا سکہ نہیں جما سکتی، جیسے سب دعوے دھرے کے دھرے ثابت ہوں گے۔

اجلاس میں اس بات پر خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا کہ سندھ پولیس کے اعلٰی افسر کا حیدرآباد کی طالبہ کے شام جانے اور داعش میں شمولیت سے متعلق انکشافات ثابت کرتا ہے کہ داعش سندھ میں اپنا نیٹ ورک اتنا مضبوط کرچکی ہے کہ اب تعلیمی اداروں میں اپنے نظریات کی وسیع پیمانے پر تشہیر کرچکی ہے اور سادہ لوح نوجوانوں کے ساتھ ساتھ اعلٰی تعلیمی اداروں کی طالبات بھی اس کے جال میں پھنس رہے ہیں، ایک طالبہ کو داعش کیلئے تیار کرنے میں کئی سہولت کار عناصر ملوث ہوں گے، طالبہ کا حیدرآباد سے لاہور جانا، اس بات کی گواہی دیتا ہے کہ دہشتگرد گروہ داعش کے سہولت کار پورے ملک میں موجود ہیں۔

رہنماؤں نے کہا کہ سندھ بھر کی درجنوں طالبات کے داعش میں شامل ہونے کو بھی محض افواہ قرار دے کر نظرانداز نہیں کیا جا سکتا ہے، تعلیمی اداروں کی صورت حال بہت زیادہ تشویشناک ہے اور اندرون سندھ داعش سمیت کئی شدت پسند گروہ سرگرم عمل ہیں، یہ گروہ خاموشی سے پروفیشنل یونیورسٹیوں سمیت اعلیٰ تعلیمی اداروں کے طلبہ و طالبات کے درمیان تیزی کام کر رہے ہیں اور انہیں اپنی جانب راغب کر رہے ہیں۔

مجلس وحدت مسلمین کے رہنمائوں کا کہنا تھا کہ ملکی سلامتی کے ذمہ دار اداروں، وفاقی و صوبائی حکومت کو آپریشن ردالفساد اور نیشنل ایکشن پلان کو ناکامی سے بچانے کیلئے داعش کے حوالے سے بھی سنجیدگی سے سوچنا ہوگا، ان کے عزائم کو فی الفور ناکام بنانا ہوگا، یونیورسٹیز اور تعلیمی اداروں میں جہاں کہیں ان کے سہولت کاروں کے موجود ہونے کا انکشاف ہو، ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے، کیونکہ کچھ عرصہ قبل تک وزارت داخلہ پاکستان میں داعش کے وجود سے بھی انکاری تھی، لیکن اب داعش کی جانب سے پاکستان میں کارروائیوں کی ذمہ داری قبول کرنے اور تعلیمی اداروں کے طلبہ و طالبات کو اپنے جال میں پھنسا کر اپنے دہشتگرد نیٹ ورک کا حصہ بنانے کے بعد وزارت داخلہ کا مؤقف غلط دکھائی دے رہا ہے۔
https://taghribnews.com/vdcaeenu649nii1.zlk4.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ