تاریخ شائع کریں2017 22 January گھنٹہ 14:22
خبر کا کوڈ : 257819

پاراچنار کے عوام کو وطن سے محبت کی سزا دی جا رہی ہے:علامہ ارشاد علی

پاراچنار کے عوام کو وطن سے محبت کی سزا دی جا رہی ہے:علامہ ارشاد علی
علامہ ارشاد علی کا تعلق ضلع ہنگو سے ہے، وہ مجلس وحدت مسلمین خیبر پختونخوا کے سیکرٹری تبلیغات ہیں، وہ اس سے قبل ایم ڈبلیو ایم کے صوبائی ڈپٹی سیکرٹری جنرل اور ضلع ہنگو کے سیکرٹری جنرل کے طور پر بھی ذمہ داری ادا کرچکے ہیں، وہ خیبر پختونخوا کی معروف دینی درس گاہ جامعہ العسکریہ ہنگو میں درس و تدریس کے عمل سے وابستہ رہے ہیں، علامہ ارشاد علی ضلع ہنگو کی فعال شخصیات میں شمار ہوتے ہیں،

سوال: آج پاراچنار میں پیش آنیوالے واقعہ کے حوالے سے کیا کہیں گے۔؟
علامہ ارشاد علی: اس واقعہ کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے، یہ کوئی پہلی بار نہیں ہوا کہ پاراچنار کے عوام کو  دہشتگردی و بربریت کا نشانہ بنایا گیا ہو، پاراچنار کے غیور عوام نے ہمیشہ پاکستان کے دفاع کی بات کی۔ تاہم اب بھی معلوم ہوتا ہے کہ حکومت پاراچنار کے عوام کو دہشتگردوں کے رحم و کرم پر رکھنا چاہتی ہے۔ معلوم نہیں کہ اتنی سکیورٹی کے باوجود دہشتگردی کا یہ واقعہ کیسے پیش آگیا۔ ہونا تو یہ چاہئے کہ تمام قبائلی علاقوں میں سے کرم ایجنسی میں سب سے زیادہ عوام کو تحفظ فراہم کیا جاتا، اس کی وجہ یہ ہے کہ یہاں کے عوام طالبان دہشتگردوں کا اولین نشانہ رہے ہیںِ، کیونکہ پاراچنار کے عوام نے ہی طالبان کو شکست دی۔

سوال: اس قسم کے واقعات کے تدارک کیلئے کیا اقدامات تجویز کرینگے۔؟
علامہ ارشاد علی: سب سے پہلی بات تو یہ کہ آپ کی حکومت کو ملک بھر میں دہشتگردوں اور ان کے سہولت کاروں  کیخلاف حقیقت پر مبنی کارروائیاں کرنا ہوں گی، دہشتگردی میں ملوث مدارس پر ہاتھ ڈالنا ہوگا، کالعدم تنظیموں کو کرش کرنا ہوگا، نیشنل ایکشن پلان پر اس کی روح کے مطابق عمل کرنا ہوگا۔ سعودی عرب اور دیگر عرب ممالک کے چنگل سے نکلنا ہوگا، دہشتگردوں کی فنڈنگ روکنے کیلئے اقدامات کرنا ہوں گے۔

سوال: پاراچنار کی سیکورٹی کس کے حوالے ہونی چاہئے۔؟
علامہ ارشاد علی: ہماری بدقسمتی رہی ہے کہ ہمارے سکیورٹی کے اداروں میں بھی دہشتگردوں کے سہولت کار گھس آتے  ہیںِ۔ لہذا پاراچنار کے عوام کا عرصہ دراز سے مطالبہ ہے کہ یہاں کی سکیورٹی کرم ملیشیاء اور طوری ملیشیاء کے حوالے کی جائے، کیونکہ مقامی فورسز اپنے حالات اور علاقہ سے بخوبی آگاہ ہوتی ہے۔ پاک فوج کا اس حوالے سے تعاون ہونا چاہئے، مگر بات وہی ہے کہ خودکش کوئی آسمان سے اتر کر نہیں آتا، دیکھنا چاہئے کہ وہ کہاں سے آیا، کس نے اس یہاں پہنچایا، اس کی کمانڈ کس کے ہاتھ میں تھی۔ یہاں دھماکہ کی تحقیق نہیں ہوتی، قاتل گرفتار نہیں ہوتے۔

سوال: انتظامیہ نے پاراچنار کے عوام کو اسلحہ جمع کرانے کی ہدایت کی ہے، اس فیصلہ کو آپ کس نگاہ سے دیکھتے ہیں۔؟
علامہ ارشاد علی: جب عوام کو حکومت کی جانب سے تحفظ بھی نہ ملے، انہیں دہشتگردوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا جائے  اور پھر انہیں یہ بھی کہا جائے کہ آپ کے پاس جو اپنی حفاظت کیلئے اسلحہ موجود ہے، وہ بھی ہمارے حوالے کر دیں تو مجھے بتائیں کہ وہاں عوام کی زندگیوں کو کیا تحفظ حاصل ہوگا۔ حکومت کا یہ فیصلہ بالکل حقائق کے برخلاف ہے، اس فیصلہ پر نظرثانی کرنی چاہئے، میں سمجھتا ہوں کہ سانحہ پاراچنار کے بعد عوام سے اسلحہ ضبظ کرنے کا کوئی جواز باقی نہیں رہتا۔ اب اگر حکومت نے کوئی فیصلہ عوام پر مسلط کرنے کی کوشش کی تو اس کا عوامی ردعمل شدید ہوسکتا ہے۔

سوال: زیادہ تر پاراچنار کو ہی کیوں دہشتگردوں اور حکومت دونوں کیجانب سے اکثر نشانہ بنایا جاتا ہے۔؟
علامہ ارشاد علی: اس کی سب سے بڑی وجہ بیداری ہے، اپنے حقوق کیلئے آواز بلند کرنا ہے، پاراچنار کے عوام کو وطن سے محبت کی سزا دی جا رہی ہے، یہاں کے غیور عوام نے 70، 700 جنازے اٹھانے کے باوجود بھی پاکستان زندہ باد کا نعرہ لگایا، 4 سال تک محاصرے میں رہنے اور 2 ہزار سے زائد قربانیاں دینے کے باوجود کوئی ایسا قدم نہیں اٹھایا جو پاکستان کیخلاف ہو، پاراچنار کے عوام کے حوصلے کوہ سفید کی طرح مضبوط ہیں، جس وقت ملک کے کسی بھی قبائلی علاقہ میں پاکستان کا پرچم لہرانا مشکل تھا، پاراچنار کے عوام نے اس وقت بھی یہاں پاکستان کا قومی پرچم بلند رکھا۔ اسی وجہ سے پاراچنار کے غیور عوام کو تکالیف اور مشکلات آج بھی برداشت کرنا پڑ رہی ہیں۔

سوال: آخر میں پاراچنار کے عوام، عمائدین و علمائے کرام کے نام کیا پیغام دینا چاہیں گے۔؟
علامہ ارشاد علی: پاراچنار کے عوام اور بزرگان کی خدمت میں یہی عرض ہے کہ آپ اپنا حوصلہ اسی طرح بلند رکھیں،  آپ نے اس وطن کی بقا کی خاطر بہت قربانیاں دی ہیں، آپ خود کو تنہا نہ سمجھیں علامہ راجہ ناصر عباس جعفری صاحب کی قیادت میں پوری ملت جعفریہ پاکستان آپ کے ساتھ  ہے، پاکستان سے دہشتگردی کے خاتمے کیلئے ہم اصولی اور عوامی جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہیں، ان شاء اللہ وہ دن دور نہیں جب پاراچنار سمیت پورے پاکستان میں امن قائم ہوگا۔

بشکریہ: ’’اسلام ٹائمز‘‘ 
https://taghribnews.com/vdcb8zb59rhbswp.kvur.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ