تاریخ شائع کریں2017 12 August گھنٹہ 20:40
خبر کا کوڈ : 279185

اسلام کے نام پر سعودی عرب کی مزید من مانی قبول نہیں کی جائے گی

سعودی عرب یہود و نصاریٰ کے ہاتھوں کٹھ پتلی بنا ہوا ہے، جو ان کے مقاصد پورے کر رہا ہے
سعودی عرب کو کوئی اختیار نہیں کہ مسلم امہ کے فیصلے تن تنہا کرتا پھرے، مکہ اور مدینے کے اعتبار سے اسے ممتاز حیثیت ضرور حاصل ہے، لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ وہ مادر پدر آزاد مسلم ممالک کی زلت و رسوائی کا سبب بنے
اسلام کے نام پر سعودی عرب کی مزید من مانی قبول نہیں کی جائے گی
فلسطین، یمن، شام، عراق، کشمیر، بوسنیا سب ہمارے مسائل ہیں، مولانا منظر الحق تھانوی

مسلمان اتحاد کا مظاہرہ کریں، اسلام کے نام پر سعودی عرب کی من مانی قبول نہیں کی جائے گی، رہنما پاکستان علما کونسل

مشرق وسطیٰ کے حالات دن بدن بگڑ رہے ہیں، اسلامی سربراہی تنظیم، سعودی اتحاد سب بے کار ہیں، مولانا منظر الحق تھانوی کی تقریب نیوز ایجنسی سے خصوصی بات چیت
 
سعودی عرب نے دنیا بھر میں مسلمانوں کو بدنام کردیا، سعودی عرب یہود و نصاریٰ کے ہاتھوں کھیل رہا ہے، یہ کہنا تھا پاکستان علما کونسل کے رہنما مولانا منظر الحق تھانوی کا، وہ کراچی میں تقریب نیوز ایجنسی کے نمائندے سے خصوصی بات چیت کر رہے تھے۔

عالم اسلام میں سعودی عرب کے کردار پر بات کرتے ہوئے مولانا منظر الحق تھانوی نے کہا کہ "امت مسلمہ بڑے نازک دور سے گزر رہی ہے، مسلمان اس وقت اتحاد کا مظاہرہ کرتے ہوئے یک زبان ہوجائیں، اسلام کے نام پر سعودی عرب کی مزید من مانی قبول نہیں کی جائے گی۔ " انھوں نے کہا کہ "سعودی عرب کو کوئی اختیار نہیں کہ مسلم امہ کے فیصلے تن تنہا کرتا پھرے، مکہ اور مدینے کے اعتبار سے اسے ممتاز حیثیت ضرور حاصل ہے، لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ وہ مادر پدر آزاد مسلم ممالک کی زلت و رسوائی کا سبب بنے، آل سعود نے دنیا بھر میں مسلمانوں کی جو شکل پیش کی، اس نے سب کو شرمسار کردیا، سعودی عرب یہود و نصاریٰ کے ہاتھوں کٹھ پتلی بنا ہوا ہے، جو ان کے مقاصد پورے کر رہا ہے۔"

عالم اسلام کی موجودہ صورتحال کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ "آج دنیا بھر کے انسانوں کو اس قدر خطرہ نہیں، جتنا خود مسلمان کو مسلمان سے ہے، ہماری سالمیت خطرے میں ہے، عالمی منظر نامہ دیکھ کر اندازہ ہوتا ہے کہ ہم بحیثیت مسلمان کس پستی کا شکار ہیں، مسائل کا حل چشم پوشی نہیں، اینٹی بایوٹیک دوا دے کر بیماری دبائی جاسکتی ہے، مستقل علاج نہیں کیا جاسکتا، بلکہ بیماری کی جڑ کا خاتمہ ضروری ہے۔" انھوں نے کہا کہ " ضروری نہیں کہ جب آفت ہم پر آئے ہم تب ہی آواز بلند کریں یا اس کی مذمت کریں، فلسطین، یمن، شام، عراق، کشمیر، بوسنیا سب ہمارے مسائل ہیں، لیکن ہر ملک کو صرف اپنی پڑی ہے، عجیب افراتفری کا عالم ہے، جب تک ہم اپنی مرضی کے اسباب اور وجوہات تلاش کرتے رہیں گے، ہم اسی پستی اور رسوائی کا شکار رہیں گے۔"

امت مسلمہ کے انتشار کے اسباب پر اظہار خیال کرتے ہوئے مولانا منظر الحق تھانوی نے کہا کہ "امت مسلمہ اس لئے منتشر ہے کہ ہم خود مغرب بالخصوص امریکا اور اسرائیل کو دستہ فراہم کر رہے ہیں۔" انھوں نے سعودی عرب کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ "ہم چند ٹکوں کی خاطر ضمیر کا سودا کر رہے ہیں، چند پیسوں کی خاطر مسلمان بک جاتا ہے، اور نتیجے میں ہوری امت مسلمہ کو لے ڈوبتا ہے،  غیر کے عزائم مسلمانوں کی وجہ سے کامیاب ہو رہے ہیں، لیکن امت مسلمہ اغیار کو دستہ فراہم کررہی ہے، انھیں طاقت فراہم کر رہی ہے، ضروری نہیں کہ یہ طاقت جنگی ہی ہو، بلکہ یہ طاقت مالی اور جزباتی بھی ہوسکتی ہے، جس سے دشمن کا حوصلہ بڑھتا ہے۔"

امت مسلمہ اور پاکستان کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں مولانا منظر الحق تھانوی نے کہا کہ " تاریخ گواہ ہے کہ پاکستان پر کوئی عذاب براہ راست نہیں آیا، ہمیشہ یہاں جو آفات آئی ہیں، ان سب کی وجہ بلاشبہ سعودی عرب ہے، انیس سو ستتر میں امریکا نے ہمیں افغان جنگ میں دھکیل دیا، اسی طرح سعودی عرب کی جنگ میں پاکستان میں فرقہ واریت کو فروغ ملا، یعنی ہم نے ہر موقع پر غلامی کی اور اس کی قیمت بھی چکائی۔"

اسرائیل کے روز بروز بڑھتے جارحانہ عزائم پر پاکستان علما کونسل کے رہنما نے کہا کہ "سعودی عرب وہ واحد اسلامی ملک ہے، جس نے اسرائیل کو نہ صرف تسلیم کیا ہے، بلکہ اس سے سفارتی تعلقات بھی قائم کئے ہوئے ہیں، اس کے برعکس دنیا کے کسی اسلامی ملک نے اسرائیل کا وجود تسلیم نہیں کیا، ہمارے دادا احتشام الحق تھانوی نے انیس سو ستتر میں نشتر پارک کے ایک بہت بڑے جلسے میں موجودہ دور کی نشاندہی کی تھی، ان کے مطابق عرب کے جبہ اور قبا پر مت جانا، اگر انھیں اتارو گے تو اس کے اندر سے امریکی کوٹ نکلیں گے۔" انھوں نے کہا کہ " صرف کلمہ پڑھ لینا، نماز اور روزہ ہی مسلمان ہونے کے لئے کافی نہیں، حقوق العباد اصل چیز ہے، معذرت کے ساتھ آج علما تو بہت ہیں، لیکن ان میں اخلاق نہیں، عمل و کردار نہیں، کسی مسلمان کی غیرت یہ کیسے گوارا کرسکتی ہے کہ وہ اہنے مسلمان بھائی کو مارے یا قتل کردے، آپ یمن کا جائزہ لیں، شام میں دیکھیں، عراق کے حالات پر غرر کریں، کون ہے وہاں، کون کروا رہا ہے، یہ سب، ظاہر ہے ہمارے اپنے مسلمان ملے ہوئے ہیں اس سارے معاملے میں، اور سعودی عرب ہر محاز پر پیش پیش ہے۔"

مشرق وسطیٰ کی موجودہ صورتحال پر بات کرتے ہوئے مولانا منظر الحق تھانوی نے کہا کہ "مسلک اور زبان کی بنیاد پر ہم دلوں کو توڑ رہے ہیں، لوگوں کو مار رہے ہیں، مشرق وسطیٰ میں یہی سب تو ہو رہا ہے، وہاں کے حالات دن بدن خراب ہوتے جارہے ہیں، ہمیں یکجا ہونے کی ضرورت ہے، اسلامی سربراہی تنظیم، سعودی اتحاد سب بے کار ہے، یہ سب امریکا کی سرپرستی میں ہورہا ہے، اس معاملے میں سعودی عرب کا اہم کردار ہونا چاہیئے تھا، لیکن اس نے قطر کے خلاف بھی محاز کھول دیا، حالانکہ قطر کا معاملہ سننے اور سمجھنے کی ضرورت ہے، جو مل بیٹھ کر حل کیا جسکتا ہے، لیکن سعودی عرب دیگر ملکوں سے مل کر اسے طول دے رہا ہے۔"

سعودی عرب کے اسلامی اتحاد کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ "انتالیس یا چالیس ملکوں کو سعودی اتحاد بے کار ہے، یہ ایک ایسا اتحاد ہے، جو صرف سعودی شاہی خاندان کا شیرازہ بکھرنے سے بچانے کے لئے بنایا گیا ہے، اس اتحاد کا مقصد سعودی شاہی نظام کا تحفظ ہے، حالاکہ اسے مسلمانوں کو جوڑنے انھیں قریب لانے کے استعمال کرنا چاہیئے تھا، لیکن ایسا نہیں ہوا، بلکہ اس اتحاد کے بعد پہی قطر کا قضیہ سامنے آیا ہے۔" انھوں نے مزید کہا کہ "گذشتہ برس خطبہ حج  کے دوران امام کعبہ نے بھی مسلمانوں کو سعودی عرب کی حفاظت کی تلقین کی تھی، یعنی اندر ہی اندر کچھ خرابی ہے، کچھ ہو رہا ہے، جس کی بہتری کے لئے دعائیں کی جارہی ہیں، آپ نے دیکھا امام کعبہ نے فلسطین، کشمیر، بوسنیا، چیچنیا اور شام کے لئے تو کبھی دعا نہیں کی، ان کی حفاظت کی ہدایت تو نہیں کی، اب ان پر خود پر ضرب پڑ رہی ہے تو انھیں اسلامی ملکوں کے تعاون کی ضرورت ہے۔"

بیت المقدس پر صیہونی ریاست کے تسلط کے حوالے سے بات کرتے ہوئے مولانا منظر الحق تھانوی نے کہا کہ "اسرائیل فلسطین کو اپنی زمین سمجھتا ہے، اس لئے ان کی دیدہ دلیری ہے، ساتھ ہی امریکا سمیت بعض اسلامی ملک بھی اسے سپورٹ کررہے ہیں، اس لئے اس کی دادا گیری مزید بڑھ گئی ہے، جب تک مسلمان ایک پیج پر نہیں آئیں گے، اتحاد کا مظاہرہ نہیں کریں گے، مسائل جوں کے توں رہیں گے، ہمیں مسالک اور مذہب سے بالاتر ہوکر سوچنا ہوگا، تب ہی بیت المقدس آزاد ہوسکے گا۔"

فلسطین کی آزادی کے حوالے سے حماس کی جدوجہد پر انھوں نے کہا کہ " حماس ایک چھوٹی سی تنظیم ہے، لیکن اس نے اسرائیل کو ناکوں چنے چبوادیئے ہیں، بعض مسلمان ملک حماس کے خلاف ہیں، وہ اس جماعت کے لئے شیعہ سنی کی تفریق کرنا چاہتے ہیں، لیکن انھیں سوچا ہوگا کہ بیت المقدس شیعہ یا سنی کا نہیں، بلکہ تمام مسلمانوں کا قبلہ اول ہے، اور اس کی آزادی کے لئے کوشش و جدوجہد ہم سب کا مذہبی فریضہ ہے۔" 
https://taghribnews.com/vdcbw9b5srhbz8p.kvur.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ