تاریخ شائع کریں2017 14 February گھنٹہ 10:26
خبر کا کوڈ : 260086
آیت اللہ محسن اراکی

اسلام میں اختلافات اور فرقہ واریت کی کوئی گنجائش نہیں

لکھنو میں جاری اتحاد امت کانفرنس سے خطاب/ امریکی اسلام اور برطانوی تشیع کا ہدف یہ ہے کہ وہ ایک طاقتور اسلامی امت واحدہ کی تشکیل میں رخنہ ڈال س
عالمی مجلس تقریب مذاہب اسلامی کے سربراہ نے لکھنو میں منعقدہ اتحاد اسلامی کانفرنس میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی اسلام اور برطانوی تشیع کا ہدف یہ ہے کہ وہ ایک طاقتور اسلامی امت واحدہ کی تشکیل میں رخنہ ڈال سکے۔
اسلام میں اختلافات اور فرقہ واریت کی کوئی گنجائش نہیں
عالمی مجلس تقریب مذاہب اسلامی کے سربراہ نے لکھنو میں منعقدہ اتحاد اسلامی کانفرنس میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی اسلام اور برطانوی تشیع کا ہدف یہ ہے کہ وہ ایک طاقتور اسلامی امت واحدہ کی تشکیل میں رخنہ ڈال سکے۔

لکھنو میں جاری اتحاد امت کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے آیت اللہ اراکی نے کہا کہ قرآن کریم میں دو طرح کے اسلام کا ذکر ہوا ہے ایک اعرابی اسلام اور دوسرا ابراہیمی اسلام۔

انہوں نے کہا کہ خداوند متعال نے قرآن کریم میں مختلف جگہوں پر اسلام کی ان دو کیفیتوں کے تضاد کو بیان کیا ہے اور سورہ روم میں ارشاد باری تعالی ہوتا ہے «فَأَقِمْ وَجْهَكَ لِلدِّينِ حَنِيفًا فِطْرَةَ اللَّهِ الَّتِي فَطرَ النَّاسَ عَلَيْهَا لَا تَبْدِيلَ لِخَلْقِ اللَّهِ* مُنِيبِينَ إِلَيْهِ وَاتَّقُوهُ وَأَقِيمُوا الصَّلَاةَ وَلَا تَكُونُوا مِنَ الْمُشْرِكِينَ*مِنَ الَّذِينَ فَرَّقُوا دِينَهُمْ وَكَانُوا شِيَعًا كُلُّ حِزْبٍ بِمَا لَدَيْهِمْ فَرِحُونَ»؛ 

ابراہیمی اسلام کی ایسی علامات ہیں کہ جو اسے اعرابی اسلام سے مختلف بناتی ہیں۔ اعرابی اسلام میں اختلافات اور فرقہ واریت ہے لیکن ابراہیمی اسلام میں اس کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔

آیت اللہ اراکی نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ ابراہمی اسلام توحیدی اسلام ہے کہا کہ ابراہیمی اسلام کی علامت اور خصوصیت یہ ہے کہ یہ اسلامی معاشرے سے نزدیک ہونے کے ساتھ ساتھ انسانیت سے بھی بہت نزدیک ہے۔

آپ نے کہا کہ تین دہائیوں پہلے امام خمینی رح نے یہ فرمایا تھا کہ اے مسلمانو آگاہ ہو جائو کہ ابراہیمی اسلام کے مقابلے میں امریکی اسلام پیش کیا جا رہا ہے لہذا اس کی جانب سے ہوشیار رہو۔

انہوں نے مزید کہا کہ عراق میں صدام کی حکومت کے خاتمے کے بعد وہاں شیعہ اکثریت پر مشتمل حکومت بنی لہذا شیعوں سے مقابلے کے لئے امریکی اسلام کے ساتھ ساتھ برطانوی تشیع کو فروغ دیا گیا۔ برطانیہ نے صیہونی حکومت کی مدد سے شیعوں میں ایک جھوٹے مکتب کو فروغ دیا تاکہ وہ حقیقی شیعوں کے مدمقابل کھڑے ہوجائیں اور اس سے تشیع کو نقصان پہنچے۔

آیت اللہ اراکی نے کہا کہ برطانوی تشیع اور امریکی اسلام میں دو باتیں قدرے مشترک ہیں اور وہ یہ کہ یہ لوگ اپنے دشمنوں کے ساتھ مہربان اور اپنے دوستوں سے سختی سے پیش آنے والے ہیں حالانکہ قرآن کریم میں ارشاد باری تعالی ہوتا ہے کہ کفار سے سختی سے پیش آیا جائے اور اپنے دوستوں سے مہربانی سے برتاو کیا جائے۔ یہ لوگ اسرائیل اور اسلام کے دشمنوں کے دوست اور مسلمانوں کے دشمن ہیں۔

آیت اللہ اراکی نے اپنے گفتگو کے اختتام پر رہبر انقلاب اسلامی کا فتویٰ پڑح کر سنایا جس میں رہبر معظم نے صحابہ کرام اور پیغمبر اکرم ص کی ازواج اور اہل سنت کے مقدسات کی توہین کو حرام قرار دیا ہے۔
 
https://taghribnews.com/vdcbwgb50rhb0gp.kvur.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ