تاریخ شائع کریں2017 12 August گھنٹہ 17:17
خبر کا کوڈ : 279169

العوامیہ، سعودی عرب کا غزہ

اگر العوامیہ میں ہونے والے مظالم دنیا میں دیکھے جائے تو اسلحہ بیچنے والے بھی اس کی مذمت کرینگے
العوامیہ، سعودی عرب کا غزہ
ایک ایرانی نیوز پیپر کے مطابق انسانی حقوق کے اداروں نے کینیڈا کے سعودیہ کو اسلحہ فروخت کرنے پر احتجاج کیا ہے، پچھلے سال بھی سعودیہ کو 12 ارب ڈالر کا اسلحہ فروخت کیا گیا تھا۔ امریکہ، انگلینڈ اور اسرائیل کے بعد کینیڈا سب سے زیادہ اسلحہ سعودیہ کو فروخت کرتا ہے جس سے سعودیہ نے العوامیہ میں عوام کے خلاف جنگ کا آغاز کیا ہوا ہے۔


اگر العوامیہ میں ہونے والے مظالم دنیا میں دیکھے جائے تو اسلحہ بیچنے والے بھی اس کی مذمت کرینگے۔ یہ معلومات اس لیے کسی تک نہیں پہنچتی ہے کیونکہ سعودیہ نے اس علاقے کا محاصرہ کیا ہوا ہے اور کسی کو اجازت نہیں ہے کہ وہ اس بارے میں بات کرے۔ امریکہ اس لیے سعودیہ کا ساتھ دیتا ہے کہ وہ اس سے معاشی فائدے اٹھا سکے۔


یمن کی صورتحال اس سے بھی زیادہ خراب ہے جب سعودیہ اپنے ہی شہریوں پر رحم نہیں کرتا تو یمن کا کیا حال ہو گا۔
یمن میں 20 ملین افراد کو غذائی مواد کی ضرورت ہے، یعنی 70% یمنیوں کو کھانے کی ضرورت ہے، 60% کو نہیں معلوم کے اگلے وقت کا کھانا ملے گا یا نہیں اور 2 ملین بچے کو ناقص غذا کا سامنا ہے جس کی وجہ سے وہ بیماریوں میں مبتلا ہیں۔


یمن کی صورتحال ایسی ہے کہ سعودیہ کے اتحادی بھی اس جنگ کو روکنے کا مطالبہ کر رہے ہیں پر امریکہ چاہتا ہے کہ ریاض اس جنگ میں کامیاب ہو، اسی لیے یمن کا محاصرہ سخت کر دیا گیا ہے۔ مصیبت کی انتہا تو یہ ہے کہ ال سعود حرام مہینوں کا بھی خیال نہیں رکھتے۔


اقوام متحدہ کے سفیر نے بھی اس مسئلے کا کوئی راہ حل نہیں دیا ہے، صرف وہاں کی صورتحال کی ایک رپورٹ پیش کر دی ہے۔ اقوام متحدہ نے کسی حد تک یمنی عوام کی امداد کی ہے اور قرار تھا کہ یمنی عوام کو ویکسین لگائی جائیگی پر سعودی حملوں کی وجہ سے یہ کام بھی تا حال نہیں ہو سکا ہے۔


سعودیہ کو اس جنگ میں یمنیوں کی نفرت کے علاوہ کچھ حاصل نہیں ہوا ہے، اور اس جنگ میں سعودیہ کی جیت کی کوئی امید نہیں ہے، اس لیے ریاض کو اس جنگ سے نکلنے کے لیے کوئی اہم فیصلہ کرنا ہو گا۔
https://taghribnews.com/vdcd9n0xnyt05f6.432y.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ