تاریخ شائع کریں2017 1 August گھنٹہ 16:37
خبر کا کوڈ : 277684

پاکستان کی جغرافیائی اہمیت

پاکستان کی جغرافیائی اہمیت
داعش کا عفریت گزشتہ چند سالوں میں ہی ابھر کر سامنے آیا ہے اور اس شدت کے ساتھ سامنے آیا ہے کہ ہر کوئی اس سے پناہ مانگتاہے ۔ یہ سوال اپنی جگہ موجود ہے کہ امریکی اور روسی ساختہ اسلحہ اُن کے پاس کہاں سے آیا، پرفیکٹ کام کرنے والے امریکہ کے اسلحے کی بڑی کھیپ کیسے چھ مرتبہ داعش کے ہاتھ لگی ، داعش کا تیل کون سے ممالک خریدتے ہیں اور داعش کو فنڈنگ کن ذرائع سے ہوتی ہے ؟

تاہم داعش کا عمومی تاثر چونکہ ایک عفریت کا ہے لہذا ایسے ہی تناظر میں دیکھا بھی جائےگا۔شام کے بعد افغانستان میں داعش کی کارروائیاں جس تسلسل اور شدت سے بڑھ رہی ہیں، امکان ہے کہ شام کی کہانی ہی افغانستان میں دہرائی جائے گی اور اس عفریت کی آڑ میں امریکہ یا تو واپس آئے گا اور یا پھر اپنا قیام مزید بڑھائے گا۔

بظاہر تو یوں لگتا ہے کہ افغانستان میں امن خواب ہی ہوگا اور وہ ایک مرتبہ پھر سے میدان جنگ بن جائے گا۔ داعش سے کس کو خطرہ ہے؟ اس خطے میں موجود تمام ہی ممالک کو خطرہ ہے ۔ پاکستان ، چین، روس اور ایران تو براہ راست اس سے متاثر ہوسکتے ہیں اور شاید یہی وجہ ہے کہ اُنہوں نے مشترکہ حکمت عملی بنانے پر غور کر نا شروع کر دیا ہے۔

یہ سوال اپنی جگہ کہ بھارت میں داعش کیسے موجود ہے ؟ کیا وہ وہاں فعال ہے ؟ کیونکہ بھارت اس سارے معاملے میں خود کو لاتعلق نہیں رکھ سکے گااور اس کو بھی افغانستان میں قدم جمانے ہیں اور اس کیلئے فتنہ داعش سے کھیلنا ایک آسان ٹاسک ہوگا۔

کیا بھارت کی افغانستان میں موجودگی پاکستان کیلئے خطرہ ثابت ہو سکتی ہے ؟ابھی تک کے حالات و واقعات تو یہی بتاتے ہیں کہ صرف مسئلہ ہی نہیں بلکہ مسائل کھڑے ہو سکتے ہیں۔ یہ سوال اپنی جگہ پر موجود ہے کہ بھارت کے کیمپ میں ایران ہوگا یاں نہیں ہوگا؟

اگر پاکستان اپنی صلاحیتوں کا درست استعمال کرے تو ایران کو اپنے کیمپ میں رکھتے ہوئے اُس سے فائدہ حاصل کیا جا سکتا ہے ۔ یہ فائدہ چاہ بہار اور گوادر کو لنک کرکے بھی حاصل کیا جا سکتا ہے اور اس کے علاوہ بھی دیگر آپشنز بہرحال موجود ہیں۔

یہاں پر پاکستان سمیت ہر ملک کی یہ خواہش ہوگی کہ امریکہ اس خطے میں اب نہ آئے کیونکہ اس خطے میں اُس کی موجود گی کی قیمت بہرحال پاکستان اور افغانستان نے ہی اداکرنی ہے ۔مزید یہ کہ ہمارے ارباب کو اب یہ سمجھنا چاہئے کہ خطے کی صورتحا ل میں سی پیک کے اعلان اور اس پر پیش رفت کے ڈرامائی تبدیلی کر دی ہے اور اب امریکہ کی بجائے چین اور روس سے مدد لی جاسکتی ہے ۔

ترکی اس معاملے میں کردار اس لئے بھی ادا کر سکتاہے کہ ترکی اور وس میں شدید ترین نوعیت کے اختلافات اب زیادہ دیر نہیں چل سکیں گے ، اس کی وجہ یہ ہے کہ ترکی مغرب کی جانب سے تنہائی کے بعد کسی حد تک محاذ آرائی کی طرف جا رہا ہے اور یہ بات سمجھنی چاہئے کہ عالمی تنہائی کوئی بھی برداشت نہیں کرتاہے ۔

اس صورتحال میں ترکی کے پاس اس کیمپ میں شمولیت کے علاوہ کوئی چارہ باقی بھی نہیں رہتاہے ۔ ترکی اور روس میں ’صلح صفائی ‘ میں پاکستان اپنا کردار ادا کر سکتا ہے ۔

اب سوال پیدا ہوتا ہے کہ بھارت کیا کرے گا؟ تو بھارت وہی کرے گا جو اس کو امریکہ بہادر کہے گا؟ کیا بیان کردہ صورتحال میں بھار ت کا کردار اہم ہوگا؟ جی ، اہم ہی نہیں بلکہ اہم ترین ہوگا۔ اب یہ بھارتی رہنماو¿ں پر ہے کہ وہ تاریخ سے کیا سبق سیکھتے ہیں۔ پاکستان اور افغانستان دونوں نے امریکہ کی دوستی کی قیمت انسانی جانوں اور اربوں ڈالر کے نقصان کی صورت میں ادا کی ہے ۔ کیا بھارت اس کیلئے تیار ہے؟

اسلام آباد میں منعقد ہونے والی ای سی او سربراہ کانفرنس میں یہ بات سامنے آئی کہ خطے کے ممالک پاکستان کے ساتھ مل کر علاقائی معاملات میںبہتری کیلئے آمادہ ہیں۔ گویا کم از کم علاقہ کی سطح پر پاکستان نہ تو تنہا ہے ہے اور نہ ہی ناپسندیدہ ہے۔ کیا پاکستان کی ایران سے قربت خلیجی ممالک کو ناراض کرے گی؟

اس سوال کا حتمی جواب ہم وقت پر چھوڑتے ہیں تاہم یہ ہو سکتاہے کہ پاکستان اور خلیجی ممالک کے تعلقا ت کسی حد تک تبدیل ہو جائیں تاہم یہ کہنا کہ تعلقات بالکل ہی ختم ہو جائیں گے ‘ایسا ممکن نہیں ہے کیونکہ اِن ممالک کو ابھی پاکستان کی بہت ضرور ت ہے ۔اسی ضمن میں ہمارے ’بڑوں‘ کے اِن ممالک کے دورے اہم ہیں۔

کیا کویت نے خوامخواہ ہی پاکستانیوں پر پابندی لگائی اور اب وزیر اعظم کے دورے کے بعد اُٹھا لی ہے؟ اس ضمن میں سب سے بہترین کام یہ ہوگا کہ خلیجی ممالک اور ایران میں موجود تعلقات کو بہتر کیا جائے۔

کیا یہ ایک مشکل کام ہے؟ اس ساری صورتحال میں پاکستان کی اہمیت بہت زیادہ ہے کیونکہ ہمارا ملک کا جغرافیہ ہی کچھ ایسا ہے کہ ہم چاہتے یا نہ چاہتے ہوئے بھی عالمی سیاست سے الگ نہیں ہو سکتے ہیں۔ اگلے آنے والے دنوں میں اللہ تعالیٰ خیریت برآمد کریں۔بشکریہ سماء نیوز
https://taghribnews.com/vdcdj50xoyt0596.432y.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ