تاریخ شائع کریں2017 1 September گھنٹہ 13:18
خبر کا کوڈ : 281922

خانہ فرہنگ ایران کے تحت ولایت کتب میلہ

اس قسم کی نمائشیں معاشرے میں تہذیب و تمدن پروان چڑھانے کا اہم ذریعہ ہیں
کراچي ميں قائم ايران کے ثقافتي مرکز کے تحت پہلي بار سالانہ تين روزہ ولايت کتب ميلہ منعقد کيا گيا، کتب ميلے کا افتتاح صوبہ سندھ کے وزير اطلاعات سيد ناصر حسين شاہ نے کيا
خانہ فرہنگ ایران کے تحت ولایت کتب میلہ
کراچی میں خانہ فرہنگ ایران کے تحت پہلی بار تین روزہ ولایت کتب میلہ
 
اس قسم کی نمائشیں معاشرے میں تہذیب و تمدن پروان چڑھانے کا اہم ذریعہ ہیں، صوبائی وزیر اطلاعات ناصر شاہ
 
ولایت کتب میلہ کردار سازی کے ساتھ معاشرے پر بھی بڑے مثبت نتائج مرتب کرے گا، رہنما فلسطین فاونڈیشن پاکستان ڈاکٹر عالیہ امام
 
 
کراچي ميں قائم ايران کے ثقافتي مرکز کے تحت پہلي بار سالانہ تين روزہ ولايت کتب ميلہ منعقد کيا گيا، کتب ميلے کا افتتاح صوبہ سندھ کے وزير اطلاعات سيد ناصر حسين شاہ نے کيا، افتتاحي تقريب ميں صوبائي وزير نشريات مہناز حسن زیدی، فلسطين فاؤنڈيشن پاکستان کي رہنما ڈاکٹر عاليہ امام اور ديگر اہم شخصيات نے شرکت کي۔
 
نمائش کے افتتاح کے موقع پر صؤبائی وزیر اطلاعات سید ناصر حسین شاہ نے کہا کہ "اس قسم کی نمائشیں معاشرے میں تہذیب و تمدن پروان چڑھانے کا اہم ذریعہ ہیں۔" انھوں نے کہا کہ "ایران پاکستان کا قریبی اور اسلامی دوست ہے، جس نے ہر مشکل وقت میں پاکستان کا ساتھ دیا، آج بھی جب امریکا نے پاکستان کی قربانیوں کو یکسر نظر انداز کردیا، اس وقت بھی ایران نے چین اور روس کے ساتھ مل کر پاکستان کی قربانیوں کا اعتراف کیا، پاکستان نے بھی ایران سے دوستی کا حق ہمیشہ ادا کیا، اس وقت بھی دونوں ملکوں کے درمیان نہ صرف سیاسی و اقتصادی تعلقات ہیں، بلکہ سماجی اور ثقافتی شعبوں میں بھی دونوں ملک ایک ساتھ آگے بڑھ رہے ہیں۔"
 
صوبائی وزیر ناصر حسین شاہ نے نمائش میں لگے تمام اسٹالز کا دورہ کیا اور ان پر رکھی کتابوں میں دلچسپی لی۔
 
صوبائی وزیر نے کہا کہ "دونوں ملکوں کے درمیان اس قسم کی نمائشیں ہوتی رہنا چاہیئے، مجھے یاد ہے کہ کراچی ایکسپو سینٹر میں کچھ عرصہ پہلے ایران کی سنگل کنٹری نمائش ہوئی تھی، جس میں ایران کی درجنوں کمپنیاں یہاں ائی تھیں، اس سے قبل پاکستان کا ادارہ فروغ برآمدات بھی تہران میں نمائش کر چکا ہے، میرا خیال ہے کہ ایسی نمائشیں دونوں ملکوں کو قریب لانے کے ساتھ مشترکہ ترقی اور تجارت کا سبب بھی بن سکتی ہیں۔"
 
انھوں نے مزید کہا کہ "اس وقت بھی دونوں ملک بجلی اور گیس کے کئی معاہدوں پر مل کر کام کرہے ہیں، ایران صوبہ بلوچستان کے کچھ علاقوں کو بجلی فراہم کر رہا ہے، جبکہ پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے پر بھی کام جاری ہے، ہماری کوشش ہے کہ یہ منصوبہ جلد مکمل کیا جائے، اس سلسلے میں سندھ حکومت کافی کام کررہی ہے۔"
 
صوبائی وزیر نشریات مہناز حسن نے کہا کہ "ایران کے مرکز نے یہاں بہترین کتب میلہ سجایا ہے، اگر یہ کراچی میں کہیں بھی کتابوں کی نمائش کی بات کریں گے، تو سندھ حکومت ان سے بھرپور تعاون کرے گی، کیونکہ علم کو پھیلنے سے کوئی نہیں روک سکتا، اور سندھ حکومت کی بھی ییہی سوچ ہے۔"
 
فلسطین فآنڈیشن پاکستان کی رہنما ڈاکٹر عالیہ امام نے کہا کہ" کتاب انسان سازی میں بہترین کام انجام دیتی ہے، کتاب روح کی غذا اور تسکین کا ذریعہ ہے، خاص کر یہ کتابیں جو ایران کے ثقافتی مرکز میں پیش کی گئی ہیں، جن میں دین و مذہب بھی شامل ہے، بلاشبہ ایسی کتابیں کردار سازی کے ساتھ معاشرے پر بھی بڑے مثبت نتائج مرتب کرتی ہیں، میرا خیال ہے کہ اس نمائش کو ثقافتی مرکز کے بجائے کسی بڑے ہال، آرٹس کونسل یا ایکسپو سینٹر میں منعقد کرنا چاہیئے تھا، جہان اور زیادہ افراد ان بیش بہا کتابوں تک رسائی حاصل کرتے۔"
 
تین روزہ ولایت کتب میلے میں کراچی کے اسکول، کالجوں، دانش گاہوں، مدارس اور دیگر اداروں سے طلبا و طالبات کی بڑی تعداد نے شرکت کی، جبکہ پہلی بار منعقد کی گئی اس نمائش میں کتابوں کی دلدادہ خواتین اور بچوں نے بھی خصوصی شرکت کی۔
 
خانہ فرہنگ جمہوری اسلامی ایران کے ڈائریکٹر آغا باقری نے تقریب نیوز ایجنسی سے بات چیت میں کہا کہ "گو کہ لوگوں کی بڑی تعداد یہاں آرہی ہے، جو کتابیں دیکھنے کے ساتھ خریداری بھی کر رہی ہے، لیکن میں سمجھتا ہوں کہ یہ پہلی نمائش ہے، اس وجہ سے شرکت کچھ کم ہے، لیکن مستقبل میں ہم اسے سالانہ بنیادوں پر منعقد کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔"
 
آغا باقری نے مزید کہا کہ "اس نمائش کا مقصد ایران اور پاکستان کے درمیان ملی جلی معاشرت اور ثقافت کی عکاسی کا فروغ ہے، کہ دونوں ملکوں میں ادب و شعرا کیا کام کرہے ہیں، یہاں تاریخ کی کتابیں بھی ہیں، مذہب بھی ہے، غرض کہ ساری کتابیں موجود ہیں، اور سب سے خاص بات یہ کہ زیادہ تر کتابیں اردو زبان میں ہیں، فارسی کی بھی کچھ کتابیں ہیں، لیکن کراچی والوں کے زوق و شوق کے پیش نظر زیادہ تر کتابیں اردو میں رکھی گئی ہیں۔"
 
نمائش میں دانش گاہ امام خمینی، بقیۃ اللہ، ناصران امام اور قران فاونڈیشن سمیت تقریبا بیس ناشرین نے اپنی مطبوعات پيش کيں، جن ميں مذہب، سياست، معاشرت، ثفافت، سياحت، معيشت، شاعري اور کھيل و تفريح سے متعلق کتابيں شامل تھيں۔
 
کتابوں کی نمائش میں شریک خاتون خانہ ارم عزیز نے تقریب نیوز ایجنسی کو بتایا کہ "مجھے کتابیں پڑھنے کا بے حد شوق ہے، البتہ میں کوئی خاص کتاب نہیں پڑھتی، لیکن تاریخ اسلامی، مذہب اور معاشرت شوق سے پڑھتی ہوں، کبھی کبھی سیاسی کتابوں کا مطالعہ بھی کرلیتی ہوں، یہاں بھی میں اسی لئے آئی ہوں کہ اس نمائش میں بہترین کتابیں دستیاب ہوں گی، جن سے میں اپنی علمی پیاس بجھا سکوں گی، نمائش میں زیادہ تر تو ولایت پر مشتمل کتابیں ہیں، لیکن دوسری کتابوں بھی بڑی تعداد میں موجود ہیں، میں نے کچھ کتابیں خریدی بھی ہیں، جس سے میں یقینا بہت کچھ سیکھ سکوں گی۔"
 
 
جامعہ کراچی کے طالب علم عمر احمد نے کہا کہ "کتابوں کي نمائش ميں پچاس سے زائد اسٹالز لگائے گئے ہیں، جن پر سیکڑوں کتابيں رکھي گئي ہیں، بحیثیت طالب علم ہمارے لئے یہاں کافی نادر و نایاب کتب موجود ہیں، بعض یسی کتب بھی یہاں رکھی ہیں، جو عام دکانوں پر دستیاب نہیں ہوتیں، میں گلستان جوہر سے یہاں اسی لئے آیا ہوں تاکہ اپنی مطلوبہ کتب خرید سکوں۔"
 
کتب ميلے کے دوران شرکا کو تمام کتابوں کي خريداري پر دس سے پچاس فيصد تک خصوصي رعايت بھي دي گئي۔
 
 
https://taghribnews.com/vdcdxf0xxyt0jn6.432y.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ