انسانی معاشرے کی تمام تر مشکلات کی بنیاد تفرقہ اور اختلاف ہے
آیت اللہ محسن آراکی نے کہا ہے کہ انسانی معاشرے کی تمام تر مشکلات کی بنیاد تفرقہ اور اختلاف ہے
شیئرینگ :
عالمی مجلس تقریب مذاھب اسلامی کے جنرل سیکریٹری نے انسانی معاشرے کی سعادت کو اتحاد میں قرار دیا اور کہا کہ سماج کا اتحاد یعنی معاشرے کے افراد کا اس الہی ارادے کو قبول کرنا اورمعاشرے کا ایک نمایاں حیثیت پہ ہونا۔
تقریب، خبررساں ایجنسی﴿تنا﴾ کے مطابق، آیت اللہ محسن آراکی نے، مرکز ابرار لندن میں امام جعفر صادق علیہ السلام کی شہادت کی مناسبت سے علمائے اہل تسنن اور لندن میں موجود دیگر مومنین کی موجودگی میں آیہ کریمہ إن هذه أمتکم أمة واحدة و أنا ربکم فاعبدون کی جانب اشارہ کیا اور کہا کہ طول تاریخ میں انبیاء الہی کے اہداف میں سے ایک ہدف انسانی معاشرے کو ایک کرنا ہے، انھوں نے مزید کہا کہ انسانی معاشرے کی تمام تر مشکلات کی بنیاد تفرقہ اور اختلاف ہے کہ جو انسان کے مختلف قبائل میں وجود میں آتا ہے۔
انھون نے کہا کہ انسان مختلف خواہشات اور تمائلات کا مرکب ہے اور یہ خواہشات اور ہوائے نفسانی ہیں کہ جو اختلاف کا اصلی سبب ہیں اور انسانوں میں تفرقہ ایجاد کرتی ہیں کیونکہ یہ اپنی حدود سے تجاوز کر بیٹھتا ہے، انھوں نےاپنی بات کو جاری کھتے ہو ئے کہا کہ ” وحدت انسانی معاشرے کی سعادت کا واحد حل ہے“ ۔
انھوں نے کہاکہ ” نبی اکرم صل اللہ علیہ وآلہ نے فرمایا ” ترى المؤمنين في تراحمهم و توادّهم و تعاطفهم كمثل الجسد اذا اشتكى عضوا تداعى له ساير جسده بالسّهر و الحمّى.“،مومنین اپنی مہربانی میں اور دوستی میں ایک اعضا کی مانند ہیں، جب بدن کے کسی عضو میں درد ہوتا ہے تو دوسرے اعضا بھی آرام سے نہیں رہتے ہیں۔ یہ تعبیر اسلامی معاشرے کی تکوینی حقیقت ہے جس پر قرآن پر تاکید کرتا ہے ۔
انھوں نے ”امام جعفر صادق علیہ السلام کی ایک حدیث کی جانب اشارہ کیا اور کہا کہ، امام علیہ السلام نے ایک شخص کہ جو پریشان حال تھا اس کے سوال کے جواب میں فرمایا المومن اخ المومن لابیہ و امہ فرمایا کہ یہ پریشانی تم پر عارض ہوئی ہے یہ اس وجہ سے ہے کہ کہیں کوئی مومن مشکلات کا شکار ہے جس کی وجہ سے تم بھی پریشانی اور رنج میں ہو“۔
انھوں نے آیہ کریمہ کی جانب اشارہ کیا ، وَ مِنْ آياتِهِ أَنْ خَلَقَ لَكُمْ مِنْ أَنْفُسِكُمْ أَزْواجاً لِتَسْكُنُوا إِلَيْها وَ جَعَلَ بَيْنَكُمْ مَوَدَّةً وَ رَحْمَةً إِنَّ في ذلِكَ لَآياتٍ لِقَوْمٍ يَتَفَكَّرُونَ (21: روم)،اور کہا کہ،خداایک مرد و عورت میں محبت اور مودت شادی کے بعد ڈالتا ہے اور اس سے ایک شخصیت بناتا ہے پھر وہ ایک نفس واحدہ میں تبدیل ہوجاتے ہیں۔