تاریخ شائع کریں2017 29 August گھنٹہ 15:45
خبر کا کوڈ : 281644

حضرت امام محمد باقر علیہ السلام

آپ اگرچہ اپنے علمی فیوض وبرکات کی وجہ سے اسلام کو برابر فروغ دے رہے تھے لیکن اس کے باوجود ہشام بن عبدالملک نے آپ کو زہرکے ذریعہ شہیدکرادیا
علامہ شبلنجی اورعلامہ ابن حجرمکی فرماتے ہیں ”مات مسموما کابیہ“ آپ اپنے پدربزرگوارامام زین العابدین علیہ السلام کی طرح زہرسے شہیدکردیئے گئے
حضرت امام محمد باقر علیہ السلام
حضرت امام محمد باقر علیہ السلام اپنے جد بزرگوار حضر ت امام حسین علیہ السلا م کی زندگی میں پیدا ہوئے اور آنحضرت (ع) کی خوشحالی کا سبب بنے ۔

امام محمد باقر علیہ السلام نے تقریباً 4 سال اپنے جدبزرگوار امام حسین علیہ السلام کے ساتھ اور تقریباً 38 سال اپنے پدر بزرگوار حضرت امام علی بن الحسین معروف بہ "امام زین العابدین" کے ساتھ گزارے اور امام زین العابدین علیہ السلام کی شہادت کے بعد محرم 95 ہجری قمری منصب امامت پر فائز ہوئے ۔ آپ کی والدہ مکرمہ حضرت فاطمہ بنت الحسن علیہ السلام تھیں جن کی کنیت "ام عبداللہ" تھی ۔ 

امام محمد باقر علیہ السلام واقعہ کربلا اور شہادت امام حسین علیہ السلام کے وقت 4 سال کے تھے اور کربلا میں اس وقت موجود تھے ، عاشورا کے بعد اسیر ہوئے اور اسی حالت میں کوفہ و شام کے بازاروں میں لے جائے گئے ۔

امام محمد باقر علیہ السلام کے دادا امام حسین علیہ السلام اور نانا امام حسن مجتبیٰ علیہ السلام تھے یہ دونوں امام فرزند علی علیہ السلام و فاطمہ سلام اللہ علیھا تھے اسی وجہ سے آپ کو " ابن الخیرتین " و " علوی بین علویین" کہتے ہیں اسلئے کہ آپ  ماں اور باپ دونوں کی طرف سے حضرت امام علی علیہ السلام او رفاطمہ زہرا سلام اللہ علیھا کی نسل میں سے تھے ۔

 

بادشاہان وقت

امام محمد باقر علیہ السلام نے اپنی امامت سے پہلے حکومت معاویہ بن ابی سفیان، یزید بن معاویہ، معاویہ بن یزید، عبداللہ بن زبیر، مروان بن حکم، عبدالملک بن مروان اور ولید بن عبدالملک کی جانب  سے اور اپنی امامت کے دوران سلیمان بن عبدالملک، عمر بن عبدالعزیز، یزید بن عبدالملک اور ھشام بن عبدالملک کی طرف سے بہت اذیتیں و تکلیفیں برداشت کیں۔


آپ علیہ السلام کی شھادت کے بارے  میں مختلف اقوال

آپ اگرچہ اپنے علمی فیوض وبرکات کی وجہ سے اسلام کو برابر فروغ دے رہے تھے لیکن اس کے باوجود ہشام بن عبدالملک نے آپ کو زہرکے ذریعہ شہیدکرادیا اورآپ بتاریخ ۷/ ذی الحجہ ۱۱۴ ھ بروز پیر مدینہ منورہ میں جہان فانی کو الوداع فرماگئے اس وقت آپ کی عمر ۵۷/ سال تھی آپ کو جنت البقیع  میں دفن کیا گیا [4] ۔

علامہ شبلنجی اورعلامہ ابن حجرمکی فرماتے ہیں ”مات مسموما کابیہ“ آپ اپنے پدربزرگوارامام زین العابدین علیہ السلام کی طرح زہرسے شہیدکردیئے گئے [5] ۔

ھشام بن عبدالملک کے حکم پر حاکم مدینہ ابراہیم بن ولید نے زہر دیا اور 7 ذی الحجہ 114 ہجری قمری اور ایک قول کے مطابق ربیع الاول یا ربیع الثانی 114 ہجری قمری میں  درجہ شہادت پر فائز ہوئے ۔

آپکے جسم اطہر کو جنت البقیع میں آپکے والد ماجد امام زین العابدین علیہ السلام و جد بزرگوار امام حسن علیہ السلام کے پہلو میں دفن کیا گیا [6]۔


شہادت سے قبل آپ کی وصیت

شہادت سے قبل آپ نے حضرت امام جعفرصادق علیہ السلام سے بہت سی چیزوں کے متعلق وصیت فرمائی اورکہا کہ بیٹامیرے کانوں میں میرے والدماجدکی آوازیں آرہی ہیں وہ مجھے جلدبلارہے ہیں [7] ۔ آپ نے غسل وکفن کے متعلق خاص طورسے ہدایت کی کیونکہ” امام راجزامام نشوید” امام کوامام ہی غسل دے سکتاہے [8] ۔

علامہ مجلسی فرماتے ہیں کہ آپ نے اپنی وصیتوں میں یہ بھی کہاکہ ۸۰۰/ درہم میری عزاداری اورمیرے ماتم پرصرف کرنااورایساانتظام کرناکہ دس سال تک منی میں حج کے موقع پر میری مظلومیت پرماتم کیاجائے [9] ۔

علماء کابیان ہے کہ وصیتوں میں یہ بھی تھا کہ میرے بندہائے کفن قبرمیں کھول دینا اورمیری قبر چارانگل سے زیادہ اونچی نہ کرنا[10] ۔


حضرت امام محمدباقرعلیہ السلام اور ہشام بن عبدالملک

تواریخ میں ہے ۹۶ ھ میں ولیدبن عبدالملک فوت ہوا(ابوالفداء) اوراس کابھائی سلیمان بن عبدالملک خلیفہ مقررکیاگیا[11]،۹۹ ھ میں عمربن عبدالعزیزخلیفہ ہوا اس نے مسند خلافت سنبھالتے ہی اس بدعت کوجو ۴۱ ھ سے بنی امیہ نے حضرت علی ع پرسب وشتم کی صورت میں جاری کررکھی تھی روکنے کا حکم دیا اورخمس بنی ہاشم کودیناشروع کیا۔

یہ وہ زمانہ تھاجس میں علی ع کے نام پراگرکسی بچے کانام ہوتا تووہ قتل کردیاجاتا اورکسی کوبھی زندہ نہ چھوڑاجاتاتھا [12]اس کے بعد ۱۰۱ ھ میں یزیدبن عبدالملک خلیفہ بنایاگیا(بقول ابن الوردی) ۱۰۵ ھ میں ہشام بن عبدالملک بن مروان بادشاہ وقت مقررہوا۔

ہشام بن عبدالملک،چست،چالاک،کنجوس ومتعصب،چال باز،سخت مزاج ،خودسر،حریص،کانوں کاکچاتھا اورحددرجہ کاشکی تھا ک۔ وہ کبھی کسی کااعتبارنہ کرتاتھا اکثرصرف شبہ کی بنا پر لائق لائق ملازموں کوقتل کرادیتاتھا یہ عہدوں پرانہیں کوفائزکرتاتھا جوخوشامدی ہوں، اس نے خالدبن عبداللہ قسری کو ۱۰۵ ھ سے ۱۲۰ ھ تک عراق کاگورنر بنایاتھا قسری کاحال یہ تھاکہ ہشام کورسول اللہ  صلی اللہ علیہ  و الہ وسلم سے افضل بتاتااوراسی کاپروپیگنڈہ کیاکرتاتھا[13] ۔

ہشام آل محمدکادشمن تھااسی نے زیدشہیدکونہایت بے دردی سے قتل کیاتھا[14]، اسی نے اپنے زمانہ ولیعہدی میں فرزدق شاعرکوامام زین العابدین کی مدح کے جرم میں بمقام عسقلان قیدکیاتھا[15] ۔


امام ع کی علمی خدمات

کسی معصوم کی علمی حیثیت پرروشنی ڈالنی بہت دشوارہے ،کیونکہ معصوم اورامام زمانہ کوعلم لدّنی ہوتاہے، وہ خداکی بارگاہ سے علمی صلاحیتوں سے بھرپورمتولدہوتاہے،حضرت امام محمدباقر علیہ السلام چونکہ معصوم تھے اس لیے آپ کے علمی کمالات،علمی کارنامے اورآپ کی علمی حیثیت کی وضاحت ناممکن ہے ۔

 علامہ ابن شہرآشوب لکھتے ہیں کہ حضرت کاخودارشادہے کہ” علمنامنطق الطیرواوتینامن کل شئی “ ہمیں طائروں تک کی زبان سکھاگئی ہے اورہمیں ہرچیزکاعلم عطاکیاگیاہے [16] ۔

امام محمّد باقر (ع) نے آیات الہی کی تفسیر اور قرآن مجید کے معنوی حقائق کی تشریح و وضاحت کے سلسلے میں بہت زیادہ کوششیں کیں ۔اسی بنا پر آیات قرآن کی تشریح کے سلسلے میں آپ سے بہت زیادہ روایات نقل ہوئی ہیں ۔
آپ فقہ و حدیث اور تفسیر کو بیان کرنے میں دو اہم اصولوں یعنی قرآن اور سنت پر زوردیتے تھے اور اپنے اصحاب سے فرماتے تھے کہ جب بھی میں تمہارے سامنے کوئی حدیث بیان کروں تو جان لو کہ اس حدیث کا سرچشمہ کتاب خدا ہے ۔ آپ کی امامت کے ابتدائی برسوں میں معاشرے کے اندر عقلی و کلامی بحثوں کی کوئی جگہ نہیں تھی ۔دین کے حقائق کے بارے میں غور و فکر اور تدبر بدعت سمجھا جاتا تھا ۔ایسے حالات میں امام محمد باقر (ع) نے اپنے درسوں میں عقلی بحثیں شروع کیں اور لوگوں کو مختلف علوم میں غور و فکر اور تدبر کرنے کی دعوت دی ۔آپ حقائق کے ادراک میں عقل کے کردار کو انتہائی اہم سمجھتے تھے اس سلسلے میں آپ نے فرمایا : خدا لوگوں کا ان کی عقل کے حساب سے مؤاخذہ کرے گا ۔

امام محمّد باقر (ع) نے اپنے اٹھارہ سالہ دور امامت میں ایک عظیم اور وسیع علمی تحریک کی بنیاد رکھی اور اپنے فرزند ارجمند امام جعفر صادق (ع) کے دور امامت میں ایک عظیم اسلامی یونیورسٹی کے قیام کے اسباب فراہم کئے ۔آپ کا علمی دائرہ انتہائی وسیع تھا اور صرف کلامی اور فقہی علوم تک محدود نہیں تھا ۔

  علامہ شبلنجی فرماتے ہیں کہ علم دین، علم احادیث،علم سنن اورتفسیر قرآن وعلم السیرت وعلوم وفنون ،ادب وغیرہ کے ذخیرے جس قدرامام محمدباقرعلیہ السلام سے ظاہرہوئے اتنے امام حسین علیہ السلام اورامام حسین علیہ السلام کی اولادمیں سے کسی سے ظاہرنہیں ہوئے [17]۔


حوالہ جات
[1] : مطالب السؤل ص ۳۶۹ ،شواہدالنبوت ص ۱۸۱
[2] : المنجد ص ۴۱
[3] : صواعق محرقہ،ص ۱۲۰ ،مطالب السؤل ص ۶۶۹ ،شواہدالنبوت، ص ۱۸۱
[4] : کشف الغمہ ص ۹۳ ،جلاء العیون ص ۲۶۴ ،جنات الخلودص ۲۶ ،دمعہ ساکبہ ص ۴۴۹ ،انوارالحسینہ ص ۴۸ ، شواہدالنبوت ص ۱۸۱ ، روضة الشہداء ص ۴۳۴
[5] : نورالابصار ص ۳۱ ،صواعق محرقہ ص ۱۲۰
[6] : تاریخ الائمہ (ع) [ابن ابی الثلج بغدادی ]، ص 9 ؛ المستجاد [علامہ حلی] ،ص168؛ الارشاد [شیخ مفید ] ، ص 507، منتہی الآمال [ شیخ عباس قمی]، ج2، ص86؛ وقایع الایام [شیخ عباس قمی]، ص110
[7] : نورالابصار ص ۱۳۱
[8] : شواہدالنبوت ص ۱۸۱
[9] : جلاء العیون ص ۲۶۴
[10] : جنات الخلود ص ۲۷
[11] : ,(ابن الوردی )
[12] : (تدریب الراوی سیوطی)
[13] : ابن الوردی ،کتاب الخرائج ابویوسف ،تاریخ کامل جلد ۵ ص ۱۰۳۔
[14] : تاریخ اسلام جلد ۱ ص ۴۹
[15] : صواعق محرقہ ص ۱۲۰
[16] : مناقب شہرآشوب جلد ۵ ص ۱۱
[17] : الارشاد ص ۲۸۶ ،نورالابصار ص ۱۳۱ ،ارجح المطالب ص ۴۴۷
https://taghribnews.com/vdceez8wejh8vpi.dqbj.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ