تاریخ شائع کریں2017 8 July گھنٹہ 13:05
خبر کا کوڈ : 274354
تقریب اسپیشل

سعودی عرب اپنی سوچ یا مرضی دوسرے ملکوں پر مسلط نہ کرے

اسلامی ممالک کے اتحاد اور امریکی صدر کی تھپکی نے سعودی عرب کے جارحانہ عزائم کا حوصلہ بڑھایا، محمد حسین محنتی
سعودی سوچ سے ہمیں اختلاف ہے، اسے بھی چاہئے کہ اپنی سوچ یا مرضی تمام ملکوں پر مسلط نہ کرے، اس وقت بھی سعودی بادشاہ اس فکر میں ہیں کہ تمام تر مخالفت کے باوجود اپنے بیٹے شہزادہ محمد بن سلمان کو کسی نہ کسی طرح ولی عہد بنادیا جائے۔ جس کے لئے تمام ممالک بالخصوص امریکی سپورٹ حاصل کی جارہی ہے، اور اسی مقصد اور اپنے مفادات کے حصول کے لئے اسلامی ممالک کے درمیان فساد ڈالا جارہا ہے، تاکہ سعودی بادشاہت قائم رہ سکے
سعودی عرب اپنی سوچ یا مرضی دوسرے ملکوں پر مسلط نہ کرے
پاکستان کے بزرگ سیاست دان اور جماعت اسلامی کراچی کے سابق امیر نے کہا ہے کہ قطر کی موجودہ صورتحال انتہائی تشویش ناک ہے اور سعودی عرب اپنی سوچ یا مرضی دوسرے ملکوں پر مسلط نہ کرے۔
 
کراچی میں ہمارے نمائندے سے خصوصی بات چیت میں جماعت اسلامی پاکستان کے سابق امیر و رکن صوبائی اسمبلی سندھ محمد حسین محنتی نے کہا کہ  "قطر کی موجودہ صورتحال انتہائی تشویش ناک ہے، مشرق وسطیٰ میں جو بحرانی کیفیت پیدا ہورہی ہے، امریکا اور اس کے حواری اس سے فائدہ اٹھا رہے ہیں۔" انھوں نے کہا کہ "اس سلسلے میں جماعت اسلامی کا بڑا واضح موقف ہے کہ قطر کو تنہائی کا شکار نہ کیا جائے بلکہ معاملہ افہام و تفہیم سے جلد حل کیا جائے، اس سلسلے میں پاکستان، ترکی اور کویت اپنا کردار ادا کریں۔"

قطر کی موجودہ صورتحال کا ذمہ دار کون ہے، کے جواب میں محمد حسین محنتی نے کہا کہ "قطر کی موجودہ صورتحال کے اصل ذمہ دار امریکا اور سعودی عرب ہیں، ریاض کانفرنس میں اس صؤرتحال کے لئے میدان تیار کیا گیا، اسلامی ملکوں کے اتحاد کی سربراہی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کی، جس پر مسلم امہ کو دھچکا پہنچا، لیکن کانفرنس میں اسلامی ممالک کے اتحاد اور امریکی صدر کی موجودگی نے سعودی عرب کے جارحانہ عزائم کو مزید تھپکی دی، جس سے اس کا حوصلہ بڑھ گیا۔"

 محمد حسین محنتی نے کہا کہ " سعودی سوچ سے ہمیں اختلاف ہے، اسے بھی چاہئے کہ اپنی سوچ یا مرضی تمام ملکوں پر مسلط نہ کرے، اس وقت بھی سعودی بادشاہ اس فکر میں ہیں کہ تمام تر مخالفت کے باوجود اپنے بیٹے شہزادہ محمد بن سلمان کو کسی نہ کسی طرح ولی عہد بنادیا جائے۔ جس کے لئے تمام ممالک بالخصوص امریکی سپورٹ حاصل کی جارہی ہے، اور اسی مقصد اور اپنے مفادات کے حصول کے لئے اسلامی ممالک کے درمیان فساد ڈالا جارہا ہے، تاکہ سعودی بادشاہت قائم رہ سکے۔"

پاکستان کی جانب سے قطر کے معاملے پر ثالثی کی کوششوں کے سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ " پاکستان کے وزیر اعظم نواز شریف نے قطر کا معاملہ افہام و تفہیم سے حل کرنے پر زور دیا ہے، اور اس مقصد کے لئے انھوں نے سعودی عرب کا دورہ بھی کیا، لیکن افسوس کے انھوں نے قطر کا رخ نہیں کیا، قطر بھی ہمارا اسلامی دوست ہے، ہمیں اس کا موقف بھی جاننا چاہیئے نہ کہ یکطرفہ بات سن کر فیصلہ صادر کردیا جائے۔" انھوں نے مزید کہا کہ " قطر کا مسئلہ باہمی مشاورت سے فوری حل کیا جائے اگر ایسا نہ کیا گیا تو مشرق وسطیٰ جو پہلے ہی آگ اور بارود سے جل رہا ہے، اس کے شعلے مزید بھڑک جائیں گے۔"

مشرق وسطیٰ کی موجودہ صورتحال کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ "امریکا، اسرائیل، بھارت اور درپردہ سعودی عرب اس سب منظر میں پیش پیش ہے، مسلم ملکوں کے درمیان اختلافات بڑھتے جارہے ہیں، صورتحال کا سنگینی سے جائزہ لیا جائے، توقع ہے کہ سعودی عرب اور قطر دوسروں کی چڑھائی میں آکر جنگ سے دور رہیں گے، لیکن اس وقت ضرورت دونون جانب سے معاملہ فہمی کی ہے۔"

انھون نے کہا کہ " سعودی عرب کو امریکا اور دیگر اسلامی ملکوں کی سرپرستی حاصل ہے، جس کی وجہ سے خطے میں اس کا رویہ جارحانہ ہوتا جا رہا ہے، آج قطر ہے، کل کوئی اور پرسوں کوئی اور ملک نشانے پر ہوگا، لیکن یہ ٹھیک نہیں۔" انڈونیشیا، پاکستان، ایران اور ترکی سعودی موقف تسلیم نہیں کرتے، جس کی وجہ سے ایک خلیج بڑھتی جارہی ہے، اور یہی اختلاف سعودی حکومت کے لئے پریشان کن ہے۔"

سعودی عرب کی جانب سے یمن پر دو برسون سے جنگ مسلط کئے جانے کے سوال پر محمد حسین محنتی نے کہا کہ "یمن میں اس وقت جنگ جاری ہے، جہاں سعودی عرب اور اس کے اتحادی مسلسل کئی برس سے جنگ کر رہے ہیں،یمن کو سخت مشکلات کا سامنا ہے، وہاں متاثرین کو طبی سہولتیں تو دور غذائی قلت کا بھی سامنا ہے، ایک اسلامی ملک اپنے مفاد کے لئے کس طرح دوسرے اسلامی ملک پر حملہ کر سکتا ہے، اسلام یہ تعلیم تو نہیں دیتا، یقینا یہ یہود و نصاریٰ کی سازش ہے، جس نے پورے مشر ق وسطیٰ کا امن برباد کردیا ہے۔"

انھوں نے مزید کہا کہ " یمن میں آگ ور خون کا کھیل جاری ہے، اسلامی امہ کو یہ دکھائی کیوں نہیں دیتا، شام  اور عراق میں بھی مسلسل دہشت گردی جاری ہے، لیبیا اور بحرین کے حالات بھی درست نہیں، ایسے میں ایک اور ملک قطر کے خلاف محاز بنانا، یہ ہم کس طرف جارہے ہیں، امت مسلمہ کو کیا ہوگیا ہے۔"

موصل اور شام میں داعش کا قیام اور اب عبرتناک شکست کے سوال پر محمد حسین محنتی نے کہا کہ "امریکا اور سعودی عرب نے اپنے مفاد کی خاطر دہشت گردوں کی سرپرستی کی، اسلام کے نام پر دہشت گرد تنظیم بنائی، جسے جدید اسلحہ فراہم کیا گیا، مالی امداد دی گئی، لیکن جب یہی تنظیم ان کے منہ پر آئی تو اس کو ختم کرنے کے درپے ہوگئے، یعنی پہلے  داعش کی سرپورستی کی اور اب اسے دہشت گرد کہہ رہے ہیں، یہ تو ڈرامہ ہے، یہ کھیل ہے بلکہ امت مسلمہ کے خلاف گہری سازش ہے، جو اب دنیا پر عیاں ہوچکی ہے۔"

ان کا کہنا تھا کہ "دنیا میں امن و امان صرف اسلامی تعلیمات پر عمل کرکے ہی ممکن ہے، اسلام رواداری، محبت اور بھائی چارے کا درس دیتا ہے، اسلام ہمیں سکھاتا ہے کہ کس طرح دوسروں کا ادب و احترام کرکے پیار محبت کی فضا قائم کی جائے، اسلامی ملکوں کو چاہیئے کہ وہ حقیقی اسلام کو سمجھیں اور اس پر عمل کریں، اپنے بنائے ہوئے اسلام سے دنیا کو صرف تباہی و بربادی ہی ملے گی، امن و سکون نہیں۔"    
     
https://taghribnews.com/vdcene8wejh8fxi.dqbj.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ