تاریخ شائع کریں2016 17 August گھنٹہ 16:22
خبر کا کوڈ : 242115

ایران: اسلام دوست اور جمہوریت پسند لوگوں کا ملک

ایران: اسلام دوست اور جمہوریت پسند لوگوں کا ملک
ایران کو جمہوری اسلامی ایران کا عنوان درحقیقت اس وقت ملا جب اس سرزمین پر ایک اسلامی انقلاب کامیاب ہوا ،سامراجی قوتوں کے وہم وگمان میں بھی نہیں تھا کہ ان کی تائید یافتہ اور حمایت یافتہ شاھی حکومت کاتختہ الٹ جائےگا اور اقتدار اسلام دوست اور جمہوریت پسند لوگوں کے ہاتھوں میں آجائے گا،انقلاب کے کامیاب ہونے کے ساتھ ہی عالمی سامراج نے اس انقلاب کی نہ صرف مخالفت شروع کردی بلکہ ایران کو صفحہ ہستی مٹانے کے لیے گہری اور گھناؤنی سازشوں کا جال بھی بچھا دیا جس میں صحرائے طبس کا حادثہ ، عراق کی طرف سےایران پر مسلط کردہ جنگ ،شاہی فوج کی بغاوت ،اقتصادی پابندیاں ،حملوں کی دھمکیاں ،ایران کے اندر خانہ جنگی کی سازش ،اس انقلاب کو شیعہ انقلاب کہنا ،فرقہ واریت پھیلانے کی کوشش ،ایران کے سنی عوام کو اکسانا،بم دھماکے کرانا،اور ایک بم دھماکے میں پوری پارلیمنٹ کو اڑا دیا جانا،انقلابی شخصیات کی کردار کشی ،نظام ولایت فقیہ کے خلاف سازشیں ،ایرانی مصنوعات کےبے وقعتی ،ایرانی سرحد وں پر تشدد کے واقعات ،دہشت گردوں کو ایران میں داخل کرنے کی کوشش،بعض ایرانی علماء کو خریدنے کی ناکام کوشش وغیرہ شامل ہیں،لیکن ان تمام مسائل و مشکلات اور صبر آزما حالات و واقعات سے ایران کا گزر جانا،بڑی طاقتوں کے سامنے سرنگوں نہ ہونا،اپنے اصولوں پر ڈٹے رہنا،امریکہ اور اسرائیل کے خلاف اپنے موقف میں ذرا بھر لچک نہ لانا۔اپنے ایٹمی پروگرام کو جاری رکھنا،سائنسی اورطبی میدان میں بھرپور ترقی کرنا،ٹیکنالوجی کی دنیا میں اپنی ایک شناخت متعارف کرنا،امریکہ سے اپنے منجمد اثاثے نکلوالینا،عراق جنگ میں فتح مند ہونا ، اپنی ملکی سلامتی اور قومی وحدت کو برقرار رکھنا،اپنے ملک کو دہشت گردی اور انتہا پسندی کا شکار نہ ہونے دینا،اپنی کرنسی کی حالت کو بہتر کرنا،میزائل ٹیکنالوجی میں امریکہ کے مقابلے میں آ کھڑا ہونا ،اپنی سرحدوں کو محفوظ بنا لینا،اپنی عوام کے اندر وحدت و اخوت اوریکجہتی کو برقرار رکھتے ہوئے عوام کا انقلاب پر اعتماد بحال رکھنا اور اب مشرق وسطیٰ میں داعش ،امریکہ ،اسرائیل اور اتحادی عرب ممالک کو اپنی حکمت عملی ،سیاسی بصیرت اورجذبہ ایمانی کے ساتھ رسوائی سے دوچار کرنا ایران کی بڑی اورتاریخی کامیابی اور ایرانی عوام کے بلند حوصلے کی آئینہ دار ہے۔ایران کی اسی استقامت اور مفاہمت کا نتیجہ ہے کہ امریکہ آج ایران کے ساتھ بڑے نرم لہجے میں بات کررہاہے۔یہ سب کچھ تائید الٰہی اور بابصیرت قیادت کا مرحون منت ہے اس وقت عالمی استعمار اور صیہونیت کی یہ مذ موم کوشش ہے کہ خطے میں شیعہ سنی فسادات کو ہوادی جائےتاکہ امت مسلمہ کسی ایک نقطے پر متحد نہ ہوجائے،اور مشرق وسطیٰ میں اٹھنے والی بیداری کی یہ لہر صیہونیت کا بستر بوریا گول نہ کردے۔امریکہ اور صیہونی ریاست کی یہ بھرپور کوشش ہے کہ شیعہ سنی مسائل پیدا کئے جائیں اور فرقہ وارانہ تقسیم کےنقوش گہرے کئے جائیں چنانچہ اس سازش کو ناکام کرنے کےلیے مسلمانوں کے درمیان اتحاد وحدت وقت کی اہم ضرورت ہے۔امریکہ اور اسرائیل یہ چاہتے ہیں کہ ایران کےساتھ دیگر اسلامی دنیا کے تعلقات اس قدر خراب کر دئیے جائیں کہ ان کےدرمیان کبھی بھی ہم آہنگی کی کوشش کامیاب نہ ہو سکے کیونکہ استعمار جانتا ہےکہ اگرعالم اسلام کی قیادت کا مرکز ایران بن گیا تو پھر اُس کی موت کے آثار نمایاں ہو جائیں گے۔
سبطین شیرازی
https://taghribnews.com/vdcezw8wnjh8ezi.dqbj.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ