امریکی صدر کا ایران محالف پابندیوں کے بل پر دستخط کرنے سے انکار
قانون کے تحت ايران پر امريکا کی يک طرفہ پابنديوں ميں دس سال کے لئے توسيع کی گئی ہے
يہ قانوں 1996 ميں امريکی صدر بل کلنٹن کے دور ميں اسلامی جمہوريہ ايران کو کمزور کرنے کے لئے منظور ہوا تھا
شیئرینگ :
صدر اوباما کے اس عمل سے يہ بل قانون کی شکل اختيار کرگيا کيوں کہ يہ امريکی کانگريس اور سينٹ کے سےدو تہائی اکثريت سے منظور ہوا تھا ۔امريکا کی وزارت خارجہ کے ترجمان جوش ارنسٹ نے کہاہے کہ يہ بل اوباما کے دستخط کے بغيرہی ايک قانون بن گيا ہے ۔
اس قانون کے تحت ايران پر امريکا کی يک طرفہ پابنديوں ميں دس سال کے لئے توسيع کی گئی ہے۔ يہ قانوں 1996 ميں امريکی صدر بل کلنٹن کے دور ميں اسلامی جمہوريہ ايران کو کمزور کرنے کے لئے منظور ہوا تھا۔
اس قانون کے تحت امريکا اور غير ملکی کمپنياں ايران کے تيل اور گيس کے شعبہ ميں ايک حد سے زائد سرمايہ کاری نہيں کرسکتيں اور اس کی خلاف ورزی کی صورت ميں امريکی حکومت ان کے خلاف کاروائی کرے گی۔
امريکا کے سياستدانوں کا يہ کہنا ہے کہ اگر ايران ، جامع جوہری معاہدے کی خلاف ورزی کرے گا تو امريکا کے لئے ايران کے خلاف پابندياں لگانے کا راستہ موجود ہے۔
جامع جوہری معاہدہ ايران اور 5 مغربی طاقتوں کے درميان طے ہوا تھا جس کے تحت ايران نے اپنی جوہری سرگرمياں کچھ سالوں کے لئے روک دی ہيں اور اس کے بدلے ميں ايران پر سے اقوام متحدہ کے ذريعہ لگائی گئی ظالمانہ پابندياں اٹھاليی جائيں گی۔
يہ معاہدہ ايران اور مغربی طاقتوں کے درمياں 10 سال سے زائد سياسی اور سفارتی بات چيت کے بعد طے ہوا تھا ۔ کچھ مبصرين کا کہنا ہے کہ يہ معاہدے ايران کے لئے ايک بڑي فتح ہے کيوں کہ مغربی طاقتوں کی سرتوڑ کوشوں کے باوجود ، ايران کی پرامن جوہری سرگرمياں ہميشہ کے لئے نہيں روکی جا سکيں۔