تاریخ شائع کریں2017 19 February گھنٹہ 08:13
خبر کا کوڈ : 260549

پاک افغان سرحد کے قریب مقیم آبادی کو نقل مکانی کی ہدایت جاری

سیہون میں لعل شہباز قلندر کے مزار پر ہونے والے خود کش دھماکے کے بعد پاکستان بھر میں دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کا آغاز کیا گیا تھا
کشیدہ صورتحال کے پیش نظر پاک افغان سرحد کے قریب مقیم آبادی کو نقل مکانی کی ہدایات جاری کردی گئیں۔
پاک افغان سرحد کے قریب مقیم آبادی کو نقل مکانی کی ہدایت جاری
کشیدہ صورتحال کے پیش نظر پاک افغان سرحد کے قریب مقیم آبادی کو نقل مکانی کی ہدایات جاری کردی گئیں۔

تفصیلات کے مطابق پولیٹیکل انتظامیہ پاک افغان سرحد کے قریب آباد لوگوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ جتنی جلدی ممکن ہو محفوظ مقام کی طرف نقل مکانی کرجائیں۔  پولیٹیکل انتظامیہ نے لوئے شلمان شین پوخ کے مکینوں کو جلد از جلد محفوظ مقام پر منتقل ہونے کی ہدایات کی ہیں۔ مقامی حکام نے بتایا کہ سیکیورٹی فورسز نے علاقے میں آپریشن شروع کردیا ہے جس کی وجہ سے لوگوں کی نقل مکانی کا سلسلہ جاری ہے۔

ذرائع کے مطابق پاک افغان سرحدی علاقے شین پوخ سے قبل سمسئے کے علاقہ کو بھی گزشتہ روزخالی کرایا گیا تھا۔ یاد رہے کہ جمعرات کے روز سیہون میں لعل شہباز قلندر کے مزار پر ہونے والے خود کش دھماکے کے بعد پاکستان بھر میں دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کا آغاز کیا گیا تھا۔ گزشتہ روز یہ خبریں بھی سامنے آئی تھیں کہ پاک فوج نے پاک افغان سرحد پر دہشت گرد تنظیم ’جماعت الاحرار‘ کے ٹھکانوں پر حملہ کرکے کئی کو تباہ کردیا ہے۔ یہ بھی بتایا گیا تھا کہ حملے میں خیبر اور مہمند ایجنسیوں کی سرحد کی دوسری جانب موجود جماعت الاحرار کے کیمپوں کو نشانہ بنایا گیا۔ حملے میں مبینہ طور پر جماعت الاحرار کے ڈپٹی کمانڈر عادل باچا کا کیمپ، تربیتی کمپاؤنڈ اور 4 دیگر کیمپ تباہ کرنے کی اطلاعات سامنے آئیں جبکہ مشتبہ دہشت گردوں کی ہلاکت کا بھی دعویٰ کیا گیا۔

تاہم ان دعوؤں کی آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں ہوسکی تھی۔ واضح رہے کہ پاکستان میں حالیہ دہشت گردی کی ذمہ داری اسی دہشت گرد تنظیم نے قبول کی تھی۔ سیہون دھماکے کے بعد پاکستان نے کہا تھا کہ دہشت گردوں کے تانے بانے سرحد پار سے ملتے ہیں اور اس کے بعد پاک افغان سرحد کو ہر طرح کی نقل و حمل کے لیے غیر معینہ مدت کے لیے بند کردیا گیا تھا جبکہ سیکیورٹی ایجنسیوں کو پاک افغان سرحد پر چیکنگ سخت کرنے کی ہدایت بھی کی گئی تھی۔‘

آرمی چیف جنرل قمر باجوہ نے بھی افغانستان میں امریکی فوج کے کمانڈر جنرل جان نکلسن سے ٹیلی فونک گفتگو کی تھی جس میں انہوں نے افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال ہونے پر اظہار تشویش کیا تھا۔ انہوں نے امریکی کمانڈر سے دہشت گردی کے واقعات روکنے کے لیے کردار ادا کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ امریکی کمانڈر دہشت گردی کی منصوبہ بندی، مالی معاونت اور سہولت کاری رکوائیں۔

اس سے قبل افغان سفارتخانے کے اعلیٰ حکام کو جنرل ہیڈکوارٹرز (جی ایچ کیو) طلب کرکے افغانستان میں چھپے 'انتہائی مطلوب' 76 دہشت گردوں کی فہرست حوالے کی گئی تھی اور مطالبہ کیا گیا تھا کہ یا تو ان دہشت گردوں کے خلاف فوری کارروائی کی جائے یا پھر انھیں پاکستان کے حوالے کردیا جائے۔
https://taghribnews.com/vdcfjxd01w6dvta.k-iw.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ