ٹرمپ کے انسداد دہشتگردی کے دعوے کے غبارے سے ہوا نکل گئی
ٹرمپ نے خود ایک ایسے ملک کا دورہ کیا جس کے خلاف امریکی عدالتوں نے فیصلہ سنایا ہے اور جو کئی دہائیوں سے دہشتگردی اور انتہاپسندی کا مرکز بنا ہوا
ایرانی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ دہشتگردوں اور شدت پسندی کو پیدا کرنے والے ملک کا دورہ کرکے ڈونلڈ ٹرمپ کے انسداد دہشتگردی کے دعوے کے غبارے سے ہوا نکل گئی ہے مگر ٹرمپ کو اپنے اس متضاد رویے کا جواب دینا ہوگا.
شیئرینگ :
ایرانی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ دہشتگردوں اور شدت پسندی کو پیدا کرنے والے ملک کا دورہ کرکے ڈونلڈ ٹرمپ کے انسداد دہشتگردی کے دعوے کے غبارے سے ہوا نکل گئی ہے مگر ٹرمپ کو اپنے اس متضاد رویے کا جواب دینا ہوگا.
یہ بات ترجمان دفتر خارجہ 'بہرام قاسمی' نے آج پیر کے روز تہران میں اپنی ہفتہ وار پریس بریفنگ میں گفتگو کرتے ہوئے کہی.
انہوں نے اس موقع پر کہا کہ ایران میں بڑے پیمانے پر شفاف انتخابات کے انعقاد کے باوجود ٹرمپ نے اپنے دورہ سعودیہ کے موقع پر اسے دہشتگردی کو فروغ دینے والا ملک قرار دیا جبکہ ٹرمپ نے خود ایک ایسے ملک کا دورہ کیا جس کے خلاف امریکی عدالتوں نے فیصلہ سنایا ہے اور جو کئی دہائیوں سے دہشتگردی اور انتہاپسندی کا مرکز بنا ہوا ہے.
اس موقع پر انہوں نے کہا کہ صومالیہ میں بحری قزاقوں کے ہاتھوں اسیر 8 ایرانی ماہی گیروں کی صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہیں اور اس واقعہ کی تہہ تک جائیں گے.
شام کی صورتحال کے حوالے سے بہرام قاسمی نے بتایا کہ اسلامی جمہوریہ ایران، شام میں جنگ بندی کے لئے کسی بھی تعاون پر تیار ہے.
انہوں نے مزید کہا کہ ایران، شام میں جنگ بندی کو فروغ دینے کے لئے فورسز بھیجنے کے لئے تیار ہے تاہم اس حوالے سے ایک مشترکہ اتفاق رائے پر پہنچنے کی ضرورت ہے.
بہرام قاسمی نے بحرین میں حالیہ واقعات کے حوالے سے بتایا کہ بدقسمتی سے بحرین میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی کا سلسلہ جاری ہے اور ہم بحرینی حکام کو تجویز دیتے ہیں کہ جبر اور حفاظتی اقدامات کے بجائے بات چیت اور مذاکرات کا راستہ اپنائیں.
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ہمسایہ ممالک بالخصوص علاقائی ریاستوں کے اندرونی معاملات میں عدم مداخلت اسلامی جمہوریہ ایران کی خارجہ پالیسی کا اہم جز ہے.
انہوں نے امریکہ اور سعودی عرب کے درمیان ھتھیاروں کی خریداری کے معاہدے پر کہا کہ خطے میں امن و استحکام کوئی خریدی جانے والی چیز نہیں مگر سعودی عرب کا خیال ہے کہ اس کو غیرعلاقائی طاقتور ممالک کی ضرورت ہے جبکہ اسلحہ اور مہلک ھتھیاروں سے امن کا قیام ممکن نہیں ہے.
بہرام قاسمی نے مزید کہا کہ بڑے پیمانے پر ھتھیاروں کی خریداری سے صرف اور صرف یمن میں سعودی عرب کی ناکامی ظاہر ہوتی ہے.