تاریخ شائع کریں2017 18 July گھنٹہ 15:41
خبر کا کوڈ : 275732

مطلع الفجر تربیتی کیمپ

ہاں سات روزہ پروگرام میں ہم روز فجر سے پہلے بیدار ہوتے، نماز شب پڑھتے، پھر قران کریم کی تلاوت کرتے
پاکستان کے شہر کراچی میں ایک ہفتے کی ورکشاپ میں انقلاب اسلامی کے اہداف، مقاصد، انسان شناسی، قران شناسی، احکام اسلام، عقائد کے بارے میں دروس، طالب علموں کے درمیان نعت و منقبت، تصویری، آزان و اقامت، قران کریم کی تلاوت اور ثقافتی ٹیبلوز کے مقابلے
مطلع الفجر تربیتی کیمپ
پاکستان کے شہر کراچی میں ایک ہفتے کی ورکشاپ میں انقلاب اسلامی کے اہداف، مقاصد، انسان شناسی، قران شناسی، احکام اسلام، عقائد کے بارے میں دروس، طالب علموں کے درمیان نعت و منقبت، تصویری، آزان و اقامت، قران کریم کی تلاوت اور ثقافتی ٹیبلوز کے مقابلے منعقد کئے گئے۔
 
حوزہ علمیہ جامعۃ العروۃ الوثقۃ لاہور کے تحت کراچی میں ناظم آباد کی جامع مسجد نور ایمان میں موسم گرما کی چھٹیوں میں اسکولی بچوں اور نوجوانوں کے لئے "مطلع الفجر تربیتی کیمپ" کا انعقاد کیاگیا، جس میں کراچی بھر سے ایک سو بیس بچوں اور نوجوانوں کو سات روز تک تربیت دی گئی، اس پروگرام میں حوزہ علمیہ کے سینیئر طلاب آغا مجتبیٰ جوادی، آغا علی رضا مطہری اور آغا عاشق حسین ولایتی نے طالب علموں کو تعلیم و تربیت کے فرائض انجام دیئے۔  

سات روزہ تربیتی کارگاہ میں انقلاب اسلامی کے اہداف، مقاصد، انسان شناسی، قران شناسی، احکام اسلام، عقائد کے بارے میں دروس دیئے گئے، جبکہ طالب علموں کے درمیان نعت و منقبت، تصویری، آزان و اقامت، قران کریم کی تلاوت اور ثقافتی ٹیبلوز کے مقابلے بھی ہوئے، جن میں بچوں اور ان کے والدین کی جانب سے خصوصی دلچسپی دیکھی گئی۔

تربیتی کارگاہ میں انسان شناسی کی کلاس میں آغا علی رضا مطہری نے طالب علموں کو بتایا کہ "ہم سب اس دنیا میں انسان بننے کے لئے آئے ہیں، انسان بن کر نہیں آئے، پرودرگار نے ہر چیز کو بنا کر خلق کیا، لیکن انسان وہ چیز ہے جسے بننے کے لئے خلق کیا گیا، اسے راستہ دکھادیا گیا، اس کی رہنمائی کے لئے رہبر خلق کئے گئے، جنھوں نے بتایا کہ اگر کسی میں عزت، شرافت، حیا، پاکیزگی، کرامت، بندگی، حلاو و حرام کی تمیز اور ادب و احترام  کے معیارات موجود ہیں تو وہ انسان ہے، بصورت دیگر وہ فقط ایک رپوڑ ہے۔"

انھوں نے بتایا کہ "انسان گمشدہ ہے، انسان نے اپنے آپ کو پانا ہے،  روایات میں ہے کہ جس نے اپنے آپ کو پایا، اس نے اپنے رب کو پالیا، ہم نے ابھی تک اپنے آپ کو نہیں پایا، ہم اس دنیا میں اپنے آپ کو گم کرچکے ہیں، ہم خود کون ہیں، ہماری شناخت کیا ہے، اگر اس دنیا میں رہتے ہوئے ہم نے آپے آپ کو کھوج لیا اور خدا کے آگے سربسجود ہوگئے تو یہی ہماری فلاح ہے۔"

آغا مجتبیٰ علی جوادی نے انقلاب اسلامی کے اہداف اور مقاصد کے حوالے سے طالب علموں کو بتایا کہ " انقلاب کی تعریف کیا ہے، حقیقی انقلاب کیا ہے، ہر شور شرابا انقلاب نہیں ہوتا، بلکہ اس کی کچھ خاص تعریف ہے۔"

انھوں نے کہا کہ "اگر کسی معاشرے میں کوئی نظریہ ہو، نظریاتی رہبر ہو  اور معاشرے میں کوئی حرکت ہو، یعنی اس نظریاتی رہبر کی رہنمائی میں معاشرے کے تمام شعبوں کے اندر تبدیلی آئے، تو یہ انقلاب ہے، لیکن اگر صرف فرد یا شخصیات کو تبدیل کرنے کے لئے کوئی تحریک اٹھتی ہے تو یہ انقلاب نہیں، صرف اصلاحات ہیں۔ مثال کے طور پر پاکستان میں اصلاحاتی عمل جاری ہے،  یہاں عوام کی زبان پر انقلابی نعرے تو ہیں لیکن نظریہ یا نظریاتی رہبر موجود نہیں، اور نہ ہی یہان کسی قسم کی نظریاتی تبدیلی کے آثار ہیں، اس لئے یہان سارا عمل اصلاحات کا ہے، اس کے برعکس انقلاب اسلامی ایران کے معاملے میں ہم نے دیکھا کہ وہاں بانی انقلاب اسلامی امام خمینی رح نے قوم کو ایک نظریہ دیا، خود ایرانی ملت کی رہنمائی کی، جسے لے کر وہاں اسلامی انقلاب برپا ہوا۔"

تربیتی کارگاہ میں طالب علموں کو احکام عمل کے تحت وضو، غسل، آزان و اقامت کے عملی مظاہرے بھی ہوئے، جبکہ پروجیکٹر پر حجۃالسلام آغا جواد نقوی کے لیکچر اور تقاریر بھی دکھائی گئیں۔ تربیتی کرگاہ کے آخری روز طالب علموں میں انعامات اور اسناد تقسیم کئ گئیں۔ پروگرام میں شریک طالب علموں کا کہنا تھا یہ ایک بہترین پروگرام تھا، جو ہمیشہ یاد رہے گا۔ پروگرام میں شریک چودہ سالہ محمد علی نے تقریب نیوز ایجنسی سے بات چیت میں کہا کہ "جب میں یہاں آیا تو کچھ خوف زدہ تھا، میں ڈر رہا تھا کہ یہاں معلوم نہیں کیا پڑھایا جائے گا، اساتذہ کون اور کیسے ہوں گے اور سب سے بڑھ کر گھر سے دور یہاں رہنا میرے لئے خاصا پریشان کن تھا، لیکن جب میں نے یہاں اپنے دیگر ساتھیوں سے ملاقات کی اور اساتذہ کرام سے ملا تو میرے تمام خدشات دور ہوگئے، ہم نے یہاں ایک ہفتے کے دوران اتنا کچھ سیکھا جو شاید کئی ماہ  میں بھی سیکھنا مشکل ہوتا۔"

ایک اور طالب علم عباس نقوی نے کہا کہ "یہاں سات روزہ پروگرام میں ہم روز فجر سے پہلے بیدار ہوتے، نماز شب پڑھتے، پھر قران کریم کی تلاوت کرتے، اتینی دیر میں فجر کی آزان ہوجاتی، نماز ادا کرتے، اس کے بعد ورزش وغیرہ ہوتی، تمام ساتھی مل کر بیٹھے، آپس میں گفتگو کرتے، پھر ناشتہ کرتے، پڑھائی کرتے، غرض تعلیم و تربیت کے ساتھ تفریحی بھی ہوئی، بڑا مزہ آیا، ایک ہفتے پلک جھپکتے ہی گزر گیا، پتہ بھی نہیں چلا۔"

اس موقع پر طالب علموں کے والدین نے بھی مسرت کا اظہار کیا، ریان عباس کے والد نے تقریب نیوز ایجنسی کو بتایا کہ "ہم بلا خوف و خطر اپنے بچے کو یہاں چھوڑ گئے تھے، البتہ کبھی کبھی یہاں آکر انتظامیہ اور اساتذہ سے بچے کی خبرگیری کرتے رہتے تھے، ہم اپنے بچے کو یہان چھوڑ کر مطمئن تھے کہ چلو موسم گرما کی چھٹیوں میں سیر سپاٹوں اور گھومنے پھرنے یا پھر گھر میں ہی فارغ بیٹھ کر وقت ضائع ہوتا، لیکن یہاں ریان نے بہت کچھ سیکھا، بلکہ اب تو ہمیں بھی فجر میں ریان ہی بیدار کرتا ہے، اسے نمازوں کی عادت ہوگئی ہے، وقت کا پابند ہوگیا ہے اور سب سے بڑھ کر دوسروں کا احترام سیکھا ہے اس نے یہاں۔"
  
   
https://taghribnews.com/vdcfmtd00w6deea.k-iw.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ