تاریخ شائع کریں2016 25 August گھنٹہ 18:01
خبر کا کوڈ : 242864

شام میں چینی اور روسی معاونت

شام میں چینی اور روسی معاونت
امریکی صدر باراک اوباما کے دور حکومت کے آخری ایام امریکی عہدیداروں کے لیے اچھے نہیں گزر رہے کیونکہ مشرق وسطیٰ میں آئے دن وہ تبدیلیاں رونما ھو رھی ھیں جو امریکہ کو ناگوار ھیں۔ ترکی میں فوجی انقلاب کی ناکامی، ترکی روس تعلقات کی بحالی، روس، ایران اور اذربائیجان کی مشترکہ کانفرنس، ایران اور روس کے باہمی تعلقات میں مضبوطی جس کی مثال ہے ایران کا روس کو اپنی سر زمین میں اڈہ فراہم کرنا، ترکی کا شام کے حوالے سے پالیسی تبدیل کرنا، حلب میں جاری جنگ کی حالیہ نتائج اور اس میں بشارالاسد اور ان کے اتحادیوں کی پوزیشن مضبوط ہونے کے ساتھ ساتھ اب ان تبدیلیوں میں ایک اور اضافہ چین کا بشارالاسد کے اتحادیوں کے کیمپ میں شامل ہونا ہے۔

چین نیوز ایجنسی شینخوا نےکہا ہے کہ چینی ایڈمیرل گوان یوفی جو پچھلے دنوں دمشق کے دورے پرتھے شام کی حکومت سے وعدہ کر چکے ہیں کہ چین شام کو عسکری اور انسانی امداد فراہم کرے گا جس میں شامی افواج کی تربیت میں اضافہ کرنا شامل ہے۔شینخوا کے مطابق چین کا شام کو مدد فراہم کرنا مشرق وسطیٰ میں چین کے کردار کو مزید مضبوط کرتا ہے، چینی نیوز ایجنسی کے مطابق ایڈمیرل ’’گوان یوفی ‘‘ کہتے ہیں کہ چین شام کو اپنی آزادی اور خود مختاری کو برقرار رکھنےکے حوالے اس جنگ میں مدد فراہم کرے گا۔ علاوہ ازیں انہوں نے مزید کہا کہ چین اور شام میں افواج کے درمیان ایک گہرا تعلق ہے اور چین شام کے ساتھ موجودہ عسکری تعلقات کو مزید مضبوط کرنا چاہتا ہے۔

امریکہ یہ خبر سن کر آگ بگولہ ہو گیا، امریکی ویب سائٹ ویسکال نیوز نے کہا ہے کہ چین کا شام کو مدد فراہم کرنا اور عسکری تربیت دینا امریکہ کے لیے ایک بہت بڑا مسئلہ ہے، چین کا یہ موقف روس کے اعلان کے ایک دن بعد سامنا آیا جس میں روس نے داعش کوشام میں نشانہ بنانے کے لیے ایرانی اڈے کے استعمال کا اعلان کیا تھایہ واقعات اوباما انتظامیہ کے لیے ایک بہت بڑا دھچکا تھا کیونکہ امریکہ کے مخالف روس، ایران اور چین نے علاقے میں موجود داعش کے خلاف اتحاد کر لیا ہے۔ حالانکہ شام میں چینی اور روسی معاونت سے یہ ضرور ظاہر ہوتا ہے کہ علاقے میں تبدیلیاںرونما ہو رہی ہیں، اس حوالے سے روسی پارلیمنٹ میں دفاعی کمیٹی کے سربراہ ویلا ڈیمیر کو موڈوکہتے ہیں۔ ’’شام میں چینی عسکری شمولیت نیٹو مخالفت اتحاد تشکیل پانے کی طرف پہلا قدم ہو گا، اب وقت آگیا ہے کہ اس قسم کا اتحاد تشکیل دیا جائے۔‘‘ کوموڈو نے اس اتحاد میں بھارت کی شمولیت کی بھی خواہش ظاہر کی اور کہا کہ روس، چین، ایران اور بھارت کو ایک ہو کر مغرب اور مغربی ایشیا کے علاقوں میں مل کر داعش کا خاتمہ کرنا ہو گا، اور اس قسم کے اتحاد کی تشکیل پانا علاقے میں موجود دہشت گرد تنظیموں کا ایک سال میں خاتمہ کر دے گا۔
https://taghribnews.com/vdcfv0d0jw6djca.k-iw.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ