تاریخ شائع کریں2016 18 December گھنٹہ 14:54
خبر کا کوڈ : 254267

تیسویں بین الاقوامی وحدت اسلامی کانفرنس اختتام پذیر ہوگئی

شرکاء نے عصر حاضر میں مسلمانوں کو درپیش مسائل و مشکلات سمیت دیگر موضوعات پر تبادلہ خِیال کیا
اسلامی جمہوریہ ایران کے دارالحکومت تہران میں تیسویں بین الاقوامی وحدت اسلامی کانفرنس اختتام پذیر ہوگئی۔ کانفرنس پندرہ سے سترہ ربیع الاول بمطابق ۱۵ سے ۱۷ دسمبر کو منعقد کی گئی تھی جس میں دنیا کے ۵۴ ممالک سے ۲۵۰ سے زیادہ علمی اور برجستہ شخصیات نے شرکت کی۔
تیسویں بین الاقوامی وحدت اسلامی کانفرنس اختتام پذیر ہوگئی
اسلامی جمہوریہ ایران کے دارالحکومت تہران میں تیسویں بین الاقوامی وحدت اسلامی کانفرنس اختتام پذیر ہوگئی۔
کانفرنس پندرہ سے سترہ ربیع الاول بمطابق ۱۵ سے ۱۷ دسمبر کو منعقد کی گئی تھی جس میں دنیا کے ۵۴ ممالک سے ۲۵۰ سے زیادہ علمی اور برجستہ شخصیات نے شرکت کی۔

اس سال عالمی وحدت اسلامی کانفرنس کا موضوع وحدت اور تکفیریت سے مقابلے کی ضرورت تھا۔

پندرہ دسمبر کو کانفرنس کا آغاز صدر مملکت ڈاکٹر حسن روحانی کی تقریر سے ہوا اور ان کی تقریر کے بعد عالمی مجلس تقریب ماہب اسلامی کے سیکرٹری جنرل آیت اللہ محسن اراکی نے مہمانوں کا خوش آمدید کہا اور مجلس تقریب مذاہب کی سالانہ رپورٹ پیش کی۔

کانفرنس مسلسل تین دن جاری رہنے کے بعد ہفتے سترہ دسمبر کا اختتام پذیر ہوئی جس میں مختلف شخصیات نے گفتگو کی اورعالمی سطح پر وحدت اور بھائی چارے کے فروغ کے لئے اپنی تجاویز پیش کیں۔

کانفرنس میں مختلف کمیشنز کا اجلاس بھی منعقد ہوا جن میں شرکاء نے عصر حاضر میں مسلمانوں کو درپیش مسائل و مشکلات، عالم اسلام میں اختلافات کو حل کرنے اور فتنہ کے سدباب، استقامتی شخصیات اور دھڑوں کی قدردانی اور ان افراد اور دھڑوں کے خلاف کی جانے والی سازشوں کا ڈٹ کر مقابلہ کرنے، بیداری اسلامی ، وحدت اسلامی فلم فیسٹیول، اور دیگر موضوعات پر گفتگو کی۔

کانفرنس میں جنرل اسمبلی کا اجلاس بھی منعقد کیا گیا جس میں تکفیریت سے مقابلہ، اسلامی وحدت کے فروغ، مسئلہ فلسطین اور اسکی راہ میں حائل رکاوٹوں اور چیلنجوں کے سدباب اور جدید اسلامی تمدن کے تحقق کے لئے عملی کوششوں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

اس کانفرنس کے شرکاء نے ہفتے کی صبح رہبر انقلاب اسلامی سے بھی ملاقات کی۔

رہبر انقلاب اسلامی نے اس ملاقات میں فرمایا کہ آج خطے میں دو طرح کے ارادے ایک دوسرے کے مد مقابل صف بستہ ہوگئے ہیں، " ارادہ وحدت" اور " ارادہ فرقہ واریت"، اور اس نازک صورتحال میں " قرآن کریم اور پیغمبر اعظم ص کی الہی تعلیمات پر تکیہ کرنا"، وحدت بخش معالجے کے عنوان سے دنیائے اسلام کی تمام تر مشکلات کے لئے راہ حل ہے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے استعمار اور استکبار کی جانب سے مسلمانوں کے درمیان فرقہ واریت کو فروغ دینے اور انہیں کمزور کرنے کے لئے روز افزوں کوششوں کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ عالم اسلام آج بے تحاشہ رنج و الم اور مشکلات کا شکار ہے اور " اتحاد، ایک دوسرے سے تعاون، اور مذہبی اور کثیر تعداد میں موجود اسلام کے مشترکات کے سائے میں نظریاتی اختلافات کو فراموش کرنا" ان مشکلات اور مسائل سے راہ نجات ہے۔

حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے فرمایا کہ اسلامی حکومتوں اور امت مسلمہ کے درمیان وحدت کے نتیجے میں امریکی اور صیہونی، مسلمانوں پر اپنی خواہشات مسلط نہیں کر پائیں گے اور فلسطین کے مسئلے کو فراموشی کے سپرد کرنے کی سازش ناکام ہوجائے گی۔

کانفرنس کی اختتامی تقریب میں ایک مشترکہ بیانیہ بھی پڑھ کر سنایا گیا جو ستائیس شقوں پر مشتمل تھا۔
 
 
https://taghribnews.com/vdcfvjd0ew6dt0a.k-iw.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ