تاریخ شائع کریں2017 19 January گھنٹہ 15:30
خبر کا کوڈ : 257507

برطانوی وزیراعظم تھریسا مے کا بحرین کا دورہ

بحرینی حکومت برطانیہ کی جانب سے سبز جھنڈی دکھائے جانے کے بعد انقلابی جوانوں کے خلاف طاقت کا کھلا استعمال کر رہی ہے اور انہیں سزائے موت دے رہی ہے۔سید ہادی افقہی
برطانوی وزیراعظم تھریسا مے کا  بحرین کا دورہ
بین الاقوامی امور کے ماہر سید ہادی افقہی نے دفاع پریس نیوز ایجنسی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ برطانوی وزیراعظم تھریسا مے نے حال ہی میں بحرین کا دورہ کیا جس میں انہوں نے آل خلیفہ رژیم کو ملک میں جاری عوامی جدوجہد کے خلاف طاقت کے کھلے استعمال کیلئے سبز جھنڈی دکھا دی ہے۔ سید ہادی افقہی نے کہا کہ برطانیہ نے بحرینی حکومت کی جانب سے پرامن عوامی جدوجہد میں شامل انقلابی جوانوں کو کچلنے کیلئے بروئے کار لانے والے ہتھکنڈوں کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔ ان ہتھکنڈوں میں عوامی مظاہروں کے خلاف فوجی طاقت کا استعمال اور انقلابی جوانوں کو سزائے موت دیئے جانے جیسے اقدامات بھی شامل ہیں۔ بین الاقوامی امور کے ماہر کا کہنا تھا کہ آل خلیفہ رژیم اور حتی آل سعود رژیم جس قدر ملک کے اندر یا بین الاقوامی سطح پر شکست سے روبرو ہوتے ہیں اسی قدر شدید ردعمل ظاہر کرتے ہیں جس سے ان کی بیچارگی اور ناتوانی کا اظہار ہوتا ہے۔ وہ سیاسی، معقول اور انسانی طریقہ کار سے گفتگو اور بات چیت کے ذریعے درپیش چیلنجز کا مقابلہ کرنے سے قاصر ہیں۔ 

سیاسی امور کے ماہر سید ہادی افقہی نے کہا کہ گذشتہ پانچ برس اور کچھ ماہ سے بحرین میں انقلابی جدوجہد جاری ہے اور اس عرصے میں رونما ہونے والے واقعات کا بغور جائزہ لینے سے واضح ہو جاتا ہے کہ جیسے جیسے انقلابی عوام کے خلاف بحرینی حکومت کے شدت پسندانہ اور نامعقول اقدامات میں شدت آتی جا رہی ہے ایسے ایسے انقلابی عوام کے جوش و جذبے میں بھی اضافہ ہوتا جا رہا ہے اور وہ اپنے قانونی اور جائز حقوق کے حصول کیلئے زیادہ پرعزم اور مصمم دکھائی دے رہے ہیں۔ سید ہادی افقہی نے کہا کہ عوام کی پرامن جدوجہد کے خلاف بحرینی حکومت کے اقدامات میں وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ مزید شدت پسندی آتی جا رہی ہے اور آل خلیفہ رژیم انقلابی افراد کو جیل بھیجنے، انہیں ٹارچر کرنے، ان کی شہریت باطل کرنے اور ان کے خلاف زہریلی گیس اور خطرناک قسم کے ہتھیار استعمال کرنے جیسے اقدامات کی مرتکب ہو چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بحرینی حکومت کے شدت پسندانہ اقدمات میں اضافے کے باوجود ان کا کوئی فائدہ نہیں ہوا اور عوام بدستور اپنی پرامن انقلابی تحریک کو آگے بڑھانے پر مصر نظر آتے ہیں۔ 

سید ہادی افقہی نے کہا: "جب بحرینی حکام اس نتیجے پر پہنچے کہ بحرینی عوام کے خلاف طاقت کا کھلا استعمال بھی بے سود ہے تو انہوں نے مرکزی قیادت کا رخ کیا اور بحرینی عوام کے محبوب اور ہردلعزیز رہنما آیت اللہ شیخ عیسی قاسم پر جھوٹے الزامات عائد کر کے ان کی شہریت باطل کرنے کا اعلان کر دیا جس پر بحرینی عوام کی جانب سے شدید ردعمل دیکھنے میں آیا ہے"۔ انہوں نے کہا کہ آل خلیفہ رژیم کی جانب سے حال ہی میں تین انقلابی جوانوں کو موت کی سزا دیئے جانے سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ انقلابی عوام کے سامنے بے بس اور عاجز ہو چکی ہے اور سیاسی مقاصد کیلئے شدت پسندانہ اقدامات انجام دینے پر مجبور ہو گئی ہے۔ سید ہادی افقہی نے "جو" نامی جیل سے متعدد انقلابی افراد کے فرار کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اس واقعے نے بحرین کے سکیورٹی اور انتظامی نظام پر ایک بڑا سوالیہ نشان کھڑا کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بحرینی حکومت نے اس رسوائی کا بدلہ لینے کیلئے بیہودہ الزامات کے تحت تین بحرینی جوانوں کو سزائے موت دی ہے۔ 

بین الاقوامی امور کے ماہر سید ہادی افقہی نے کہا کہ تین انقلابی جوانوں کو موت کی سزا دیئے جانے کے بعد بحرینی عوام میں شدید غم و غصے کی لہر پائی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا: "علاقائی سطح پر بھی خطے کے کئی ممالک کے حکام نے بحرینی حکومت کے اس اقدام کی شدید مذمت کی ہے۔ لیکن انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں اور اداروں نے اس پر مجرمانہ خاموشی اختیار کر رکھی ہے جس کی وجہ یہ ہے کہ ان پر عالمی استعماری قوتوں کا اثرورسوخ موجود ہے اور وہ امریکہ اور برطانیہ کی مرضی کے بغیر کوئی قدم نہیں اٹھا سکتے"۔ انہوں نے حال ہی میں برطانوی وزیراعظم تھریسا مے کے دورہ بحرین کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ تھریسا مے نے بحرینی حکام کو اپنی مکمل حمایت کی یقین دہانی کروائی ہے اور اپنی عوام کے خلاف ان کے شدت پسندانہ اقدامات کی حوصلہ افزائی کی ہے۔ 

سید ہادی افقہی نے آل خلیفہ، آل سعود اور برطانوی حکام کو تین بحرینی جوانوں کی شہادت میں برابر کا شریک قرار دیتے ہوئے کہا کہ انقلابی جوانوں کو ہر گز کنٹرول نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ ان تین جوانوں کو سزائے موت دیئے جانے پر مبنی اقدام ایک طے شدہ منصوبے کے تحت انجام پایا جس کا مقصد انقلابی تحریک میں شامل جوانوں کو شدت پسندانہ اقدامات انجام دینے پر مجبور کرنا ہے تاکہ حکومت کی جانب سے انقلابی عوام کے خلاف ظالمانہ اقدامات کا مناسب بہانہ فراہم کیا جا سکے۔ سید ہادی افقہی نے کہا کہ بحرینی انقلابی جدوجہد میں شامل دو گروہوں نے ان تین جوانوں کے قتل کا بدلہ لینے کا اعلان بھی کیا ہے جس کے فورا بعد آیت اللہ شیخ عیسی قاسم اور آیت اللہ الغریفی نے الگ الگ بیانئے جاری کئے اور عوام پر زور دیا کہ وہ اپنی جدوجہد کو پرامن طور پر جاری رکھیں اور کسی قسم کی شدت پسندی سے پرہیز کریں۔
https://taghribnews.com/vdcfxed0ew6dtta.k-iw.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ