تاریخ شائع کریں2017 14 August گھنٹہ 14:15
خبر کا کوڈ : 279432

حج ،عالم اسلام میں وحدت کا اظہار ہے

دین اسلام میں اتحاد ایسا موضوع ہے کہ جس کی جانب خدا وند عالم نے توجہ دلائی اور حکم صادر فرمایا
آج سعودی حکومت اس عبادت سے اپنا سیاسی فائدہ اُٹھانے کوشش کر رہاہے اوربعض ممالک پر موجودہ حالات کے پیش نظر حج کی عبادت پر پابندی لگا رہا ہے جن میں اسلامی جمہوریہ ایران کہ جس سے سعودی عرب کے شدید اختلافات ہیں
حج ،عالم اسلام میں وحدت کا اظہار ہے
دین اسلام نے امت اسلامی کو ایک امت کے عنوان سے پہچنوایا ہے نا کہ ایک پرگندہ امت کے طور پر چناچہ یہ بات ایک اسلامی ہدف کے طور پر پیش کی ہے: انَّ هذِهِ أُمَّتُكُمْ أُمَّةً واحِدَةً وَ أَنَا رَبُّكُمْ فَاعْبُدُونِ، بیشک تم لوگ ایک ہی امت ہو اور میں تمہارا رب ہوں، پس میری عبادت کرو، خدا نے اس آیت میں ایک امت کے عنوان سے اپنی عبادت کی بات کی ہے ،اسی طرح دوسری آیات میں تفرقہ کی ممانعت فرمائی ہے اور ایک دوسرے سے جدائی کو حرام قرار دیا ہے اور فتنہ انگیزی کو مسلمانوں کے لئے خطر ناک قرار دیا ہے۔

خدا کے نزدیک فتنہ انگیز وہ لوگ ہیں کہ لوگوں کے درمیان اختلاف ایجاد کریں اور وحدت کو نقصان پہنچائیں خدا نے امت میں اتحاد کے اظہار کے لئے تین طرح کے کام اس امت میں رکھے ۔

ان کاموں میں سے ایک نماز جماعت کا قیام ہے، خدا وندعالم نے حکم جماعت کو بعنون ایک عبادت، امت میں رائج فرمایا ایک اجتماعی حیثیت سے اس عبادت کو انفردای عبادت سے جدا کیا اور اس کی اہمیت اجاگر کی ہے۔

دورسرا مورد کہ جو خدا نے اجتماعی حیثیت سے بیان فرمایا وہ نماز جمعہ ہے کہ جس میں ہفتے میں ایک بار سارے مسلمان جمع ہوں اوراس عبادت کو انجام دیں ہر شہر ہرعلاقے میں اس کو انجام دیا جائے ،نماز جمعہ وحدت و اتحاد کا اظہار ہے  جس سے مسلمانوں کو تقویت ملتی ہے۔

تیسرا عمل جس کو سارے مسلمان مل کر انجام دیتے ہیں وہ حج کا وجوب ہے ،یہ اجتماعی عبادت اسلام کی عظمت کا بیان اور امت کے اتحاد کا اظہارہے ،اس عبادت کے مختلف اہداف ہیں کہ جو مسلمانوں کے لئے قرار دیئے ہیں ،ایک تویہ کہ جسے شارع مقدس نے مقرر کیا ہے کہ تمام دنیا کے مسلمان کہ جن پر حج واجب ہوگیا ہے سب ملکر کعبے کی جانب متوجہ ہوں اور دور ودارز علاقوں سے سفر کر کے اس مقدس عبادت میں شریک ہوں  ایک خاص دن سب ایک ہی عمل کو انجام دیں سب ایک جگہ اکھٹے ہوں تاکہ ایک دوسرے سے ملیں اورافکار سے آشناہوں ،ایک دوسرے کی ہمدردی  دل میں رکھیں اور تعاون کریں ،اسلام کو لاحق خطرات  سے آگاہ ہوں اور ان خطرات کے حل سے آگاہ ہوں۔

لہذا حج ایک اجتماعی عبادت کے عنوان سے ہم بستگی اور اتحاد امت کا اظہار ہے۔ یہ وحدت خدا کی جانب سے واجب ہو ئی ہے ،لہذا کسی کو حق نہیں پہنچتا کہ کہ وہ اپنے سیاسی  مسائل کا سایہ اس عبادت اجتماعی پر ڈالے، حج کا مسئلہ ایک معنوی اور ایک امر دینی ہے کہ جو مسلمانوں پر واجب قراردیا گیا ہے، زمانہ جہالت میں بھی  مشرکین مکہ اور بالخصوص وہ قبیلہ یا خاندان جس کے ذمے حج کے امور ہوا کرتے تھے اور بہت سے قبیلوں سے ان کی دشمنی تھی وہ بھی ان ایام میں اپنی دشمنی کو چھوڑ دیاکرتے تھے،ان کے مخالفین اس حج کے  مراسم میں شریک ہوا کرتے تھے اور ان ایام کو حرام مہینوں میں شمار کرتے تھے، اسکی وجہ یہی ہوتی کہ جو بھی آنا چاہے ان ایام میں مکہ آکر کعبے کی زیارت کر سکتاہے، حتی ان ایام میں دیرنہ جنگیں چھوڑ دی جاتی تھیں اور وہ لوگ کعبے کی جانب آتے تھے۔

مگر آج سعودی حکومت اس عبادت سے اپنا سیاسی فائدہ اُٹھانے کوشش کر رہاہے اوربعض ممالک پر موجودہ حالات کے پیش نظر حج کی عبادت پر پابندی لگا رہا ہے جن میں اسلامی جمہوریہ ایران کہ جس سے سعودی عرب کے شدید اختلافات ہیں، سعودی حکام کو ان ایام میں اپنے اختلافات کو چھوڑ کر سب مسلم ممالک کوحج ادا کرنے کی اجازت دینی چاہیے تاکہ اس اجتماعی عبادت کو بھر پور طور سے ادا کیا جاسکے بلکہ انہیں تو اپنے پڑوسی ممالک کے لئے اپنی سرحدوں کوکھول دینا چاہیے تاکہ مسلمان آرام سے اس اہم ترین عبادت کو انجام دیں سکے۔

منیٰ کے واقعے کے بعد ان دوممالک کے درمیان کچھ تناو تھا لیکن اب حج کے مراسم کے عنوان سے اس تناو اور کھنچاو میں کمی واقع ہوئی ہے اور سعودی عرب نے ایرانی حجاج کے لئے اپنے بند دروازے دوبارہ کھول دیئے ہیں، ہو سکتا ہے یہ بات ان میں سیاسی تناو کے دروازے بند کرنے میں  موثر ثابت ہو اور ان دو ممالک کے اختلاف ختم ہو جائیں۔
https://taghribnews.com/vdcgwy9xxak9ut4.,0ra.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ