تاریخ شائع کریں2017 19 February گھنٹہ 16:05
خبر کا کوڈ : 260630

ميونخ: 53ويں بين الاقوامی سيکورٹی کانفرنس سےجواد ظريف کا خطاب

آج کل جو ہمیں انتہاپسندی سے نظر آرہی اس کی اصل وجہ خارجی مداخلت اور قبضہ ہے:جواد ظريف
دوسروں کی سلامتی کو نقصان پہنچا کر آپ اپنے آپ کو تحفظ نہیں دے سکتے:ایرانی وزیر خارجہ
ميونخ: 53ويں بين الاقوامی سيکورٹی کانفرنس سےجواد ظريف کا خطاب
ایرانی وزیر خارجہ محمدجواد ظريف جرمن شہر ميونخ ميں منعقدہ 53ويں بين الاقوامی سيکورٹی کانفرنس کے تيسرے روز ميں خطاب کرنے والے پہلے غيرملکی رہنما تھے. اس موقع پر انہوں نے بتايا کہ مشرق وسطی کو آج در پيش دہشتگردی کے مسائل کی اصل وجہ غيرعلاقائی ممالک کی فوجی مداخلت ہے.


محمدجواد ظريف نے اس بات پر زور ديا کہ علاقائی تنازعات بالخصوص عراق، شام اور بحرين کے مسائل کا حل فوجی ذريعے سے نہيں بلکہ سياسی عمل سے ممکن ہے.انہوں نے بتایا کہ ہمیں اس بات کا احساس کرنا ہے کہ دوسروں کی سلامتی کو نقصان پہنچا کر آپ اپنے آپ کو تحفظ نہیں دے سکتے اور یہ سوچ غیرحقیقت پسندانہ ہے.


محمدجواد ظريف نے بتایا کہ غیر ریاستی عناصر آج کی دنیا میں اپنی کاروائیوں میں اضافہ کر رہے ہیں اور یہ بات سوچنے کی ہے کہ کوئی ایک طاقت یا ایک ملک ان عناصر سے اکیلا لڑ نہیں سکتا اور کوئی ایک طاقت یا ایک سے زائد طاقتیں اس عالمی اور علاقائی مسئلے کا دوسروں کو ذمہ دار ٹھرا کے یا ان کو اس مسئلے کے حل سے باہر نکال کے اس صورتحال پر قابو نہیں پاسکتیں.


ایرانی وزیر خارجہ محمدجواد ظريف نے کہا کہ مغرب اور مسلم ممالک اس صورتحال کے لئے ایک دوسرے کو ذمہ دار ٹھرا کے کچھ حاصل نہیں کرسکتے.انہوں نے مزید کہا کہ مغرب کے لئے مسلمانوں کو ہر چیز کا ذمہ دار ٹھرانا بہت آسان ہے. ظریف نے بتایا کہ آج کل جو ہمیں انتہاپسندی سے نظر آرہی اس کی اصل وجہ خارجی مداخلت اور قبضہ ہے جو فلسطین کے مسئلے سے شروع ہوا اور دنیا کے دوسرے حصوں تک پھیل چکا ہے.


محمدجواد ظريف نے مزید کہا کہ انتہاپسندی اور تکفیری سوچ جو نفرت، تقسیم اور تشدد پر مبنی ہیں، کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے اور اسی وجہ سے آج ہم داعش اور النصرہ فرنٹ جیسے دہشتگرد گروہوں کے انسانیت سوز اقدامات کا سامنا کر رہے ہیں.


ایرانی وزیر خارجہ محمدجواد ظريف نے مزید کہا کہ ایسے گروپوں کی کچھ خطی ممالک کی جانب سے عسکری اور مالی مدد کو نظرانداز نہیں کیا جاسکتا.انہوں نے کہا کہ ایران میں اسلامی انقلاب آنے کے بعد ہمارے بعض ہمسایوں نے صدام کو مالی اور عسکری امداد مہیا کرکے ہمیں نقصان پہنچانے کی کوشش کی.


ہم امید کرتے ہیں کہ ہمارے ہمسایوں کو یہ بات سمجھ آگئی ہوگی کہ جو عفریت انہوں نے بنایا تھا وہ اب ان کے سامنے ایک بھیانک خواب بن چکا ہے.ظریف نے اس بات پر زور دیا کہ خلیج فارس کے ممالک تقسیم کی پالیسی چھوڑ کر بات چیت کا پُرامن راستہ اختیار کریں. 


ایرانی وزیر خارجہ محمدجواد ظريف نے مزید کہا کہ ایرانی صدر نے اس حوالے سے عمان اور کویت کے دورے کرکے پہل کی ہے. ظریف نے بتایا کہ ایرانی جوہری مسئلے کا حل ہمیں یہ سبق دیتا ہے کہ سفارتکاری کے ذریعے تمام مسائل کو با آسانی حل کیا جاسکتا ہے.
https://taghribnews.com/vdcgwz9xzak9334.,0ra.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ