تاریخ شائع کریں2017 26 July گھنٹہ 18:30
خبر کا کوڈ : 276903

مسجد اقصیٰ کے احاطہ میں ’’واک تھرو گیٹس‘‘کی تنصیب

مسجد اقصیٰ کے احاطہ میں ’’واک تھرو گیٹس‘‘ اسرائیلی وزیر اعظم کے لیے درد سر بن گیئے
مسجد اقصیٰ کے احاطہ میں ’’واک تھرو گیٹس‘‘کی تنصیب
گذشتہ دنوں مقبوضہ بیت المقدس میں فلسطینیوں اور اسرائیلوں کے درمیان کشیدگی میں اُس وقت اضافہ ہوا جب اسرائیلی فورسز نے مسجد اقصیٰ کے احاطے اور تمام داخلی راستوں پر سکیورٹی خطرے کے نام پر ’’واک تھرو گیٹس‘‘نصب کردیے۔

اس بے مقصد اقدام کے بعد فلسطینیوں کے درمیان غصے کی ایک ایسی لہر دوڑی کہ اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو پریشان ہوگئے۔ بیت المقدس میں جھڑپیں شروع ہوئی اور نوبت تیسرے فلسطینی انتفاضے پر پہنچ گئی۔ فلسطینیوں کے علاوہ اُمت مسلمہ کے غیور حضرات بھی مسجد اقصیٰ کے حق میں اپنی آواز بلند کرنے لگے۔

اسرائیل سے سب کا ایک ہی مطالبہ تھا کہ ’’واک تھروگیٹ‘‘ہٹادیئے جائیں ۔نازک صورت حال کو دیکھتے ہوئے نیتن یاہو کو بھی سمجھ آئی کہ فلسطینیوں کو ٹھنڈا کرنے کیلئے ’’واک تھرو گیٹس‘‘کو ہٹانا ضروری ہے۔ اسرائیل کیلئے یوں ہی ’’واک تھرو گیٹس‘‘ہٹانا کسی بے عزتی سے کم نہیں تھا ،لہٰذا نیتن یاہو ایک ایسے موقعے کی تلاش میں تھا جس کے ذریعے وہ بغیر بے عزتی گیٹس ہٹا سکے۔

آخر کارنیتن یاہو کو وہ موقع اردن میں قائم اسرائیلی سفارت خانے سے مل گیا۔ گذشتہ اتوار کو اردنی دارالخلافت عمان میں سفارت خانے میں سرگرم عمل اسرائیلی سکیورٹی گارڈ کے ہاتھوں سفارت خانے کے اندر ہی 2اردنی باشندوں کا قتل ہوا ہے۔

اس حادثے کے حوالے سے کوئی کچھ کہہ رہا ہے تو کوئی اور کچھ اور کہہ رہا ہے ،البتہ ایک حقیقت یہ ہے کہ 2اردنی باشندے اسرائیلی گارڈ کے ہاتھوں مارے گئے، واقعہ کے بعد اسرائیلی سفارت خانے کا عملہ اور قاتل گارڈ سفارت خانے میں چھپے رہے، درایں اثناء اسرائیلی حکومت حرکت میں آئی اور اسرائیلی عملے کو بشمول قاتل گارڈ واپس اسرائیل لانے کی بھاگ دوڑ شروع کی۔

سفارت خانے کے واقعے سے اسرائیلی حکومت نے استفادہ کرتے ہوئے اردنی حکومت کیساتھ ایک ’’ڈیل‘‘کی ۔ ’’ڈیل‘‘کے تحت اردنی حکومت سفارت خانے کے عملے کیساتھ قاتل گارڈ کو اسرائیل کے حوالے سے کرےگی، بدلے میں اسرائیلی حکومت مسجد اقصیٰ کے احاطے میں نصب ہونیوالے ’’واک تھرو گیٹس‘‘ہٹا دےگی اور ان کی جگہ خار دار تاریں اور حساس کیمرے نصب کرے گی۔

یوں نیتن یاہونے بے عزت ہوئے بغیر ’’واک تھرو ‘‘سے جان چھڑائی اور اردن کی سر زمین پر 2اردنیوں کا قتل کرنے والے اسرائیلی گارڈ کوبھی بچالیا ۔

یہاں ماہرین کا کہنا ہے کہ مسجد اقصیٰ کے احاطہ میں ’’واک تھرو گیٹس‘‘کی تنصیب در اصل ایک غیر قانونی عمل تھا اور اردنی حکومت کو یہ معاملہ سفارت خانے والے قصے سے دور ہی رکھنا چاہیے تھا۔

علاوہ ازیں ماہرین کے مطابق اردن اور اسرائیل کے درمیان 1994ءمیں ایک معاہدہ طے پایا گیا تھا جس کے تحت اسرائیل مقبوضہ بیت المقدس میں موجود اسلامی مقدسات کی کفالت اردن کے پاس ہونے کو تسلیم کیا تو پھر اردن نے اپنے دو قانونی حقوق پر ڈیل کیسے کی؟

پہلا حق ’’واک تھرو گیٹس‘‘کو ہٹانے کا اور دوسرا حق اپنے دو شہریوں کے قاتل کو سزا دینے کا۔

بشکریہ:ابلاغ نیوز
https://taghribnews.com/vdcgz39xwak9uy4.,0ra.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ