تاریخ شائع کریں2017 27 April گھنٹہ 16:02
خبر کا کوڈ : 266545

کشمیر میں سوشل میڈیا پر پابندی عائد کردی گئی

احکامات کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف متعلقہ قانون کے تحت کارروائی عمل میں لائی جائے گی
ہندوستان کے زیر قبضہ کشمیر میں سوشل میڈیا کی بائیس وئب سائٹوں پر ایک ماہ تک پابندی عائد کرتے ہوئے تمام مواصلاتی کمپنیوں سے اس پابندی پر عمل درآمد یقینی بنانے کے لئے کہا گیا ہے۔
کشمیر میں سوشل میڈیا پر پابندی عائد کردی گئی
ہندوستان کے زیر قبضہ کشمیر میں سوشل میڈیا کی بائیس وئب سائٹوں پر ایک ماہ تک پابندی عائد کرتے ہوئے تمام مواصلاتی کمپنیوں سے اس پابندی پر عمل درآمد یقینی بنانے کے لئے کہا گیا ہے۔

ذرائع کے مطابق کچھ روز پہلے عسکری پسندوں کے دو گروپوں کی جو ویڈیو وائرل ہوئی اسی کے نتیجے میں یہ فیصلہ کیا گیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ نونیفائیڈ کمانڈ کونسل میں اس معاملے پر بھارتی وزارت داخلہ کی جانب سے پیش کی گئی تجویز پر غور و خوض کیا گیا، جس کے بعد ریاستی محکمہ داخلہ سے کہا گیا کہ وہ تمام ٹیلی کام کمپنیوں سے رابطہ قائم کرکے اس حوالے سے احکامات صادر کریں۔ محکمہ داخلہ نے باضابط طور پر ایک حکمنامہ صادر کیا ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ سوشل میڈیا کے ذریعے کچھ عناصر افواہیں پھلا کر نوجوانوں کو سڑکوں پر نکل کر احتجاج کرنے کے لئے منظم کر رہے تھے۔ وزارت داخلہ کے سیکریٹری آر کے گوئیل کی جانب سے ایک آڈر زیر نمبر HOME/ISA/476OF2017 اجراء کیا گیا، جس میں سوشل میڈیا کو ایک ماہ تک بند رکھنے کا فیصلہ لیا گیا ہے۔ جن سماجی رابطہ کی ویب سائٹوں پر پابندی عائید کی گئی ہے ان میں فیس بک، وٹس ایپ، ٹویٹر، کیو کیو، کیو زون، ٹمبلر، بیڈو، سکائپ، وائبر، لائن، سنیپ چیٹ، پنٹر سٹ، ٹیلی گرام، ریڈٹ، سنیف فش، یوٹیوب (اپ لوڈ)، وائن، زینگا، فلیکر، بزنیٹ، وی چیٹ، گوگل پلس وغیرہ شامل ہے۔

حکم نامے میں بتایا گیا ہے کہ احکامات کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف متعلقہ قانون کے تحت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ حکومتی حکم نامے میں کہا گیا ہے موصولہ اطلاعات کے مطابق کچھ عرصے سے مسلسل طور پر سوشل میڈیا جیسے فیس بک اور ٹویٹر کا کچھ عناصر غلط طریقے سے استعمال کر رہے تھے جس کی وجہ سے بالخصوص کشمیر میں عوامی تحفظ اور امن و آشتی کو خطرے میں ڈالا جا رہا تھا۔ حکم نامے میں مزید کہا گیا ہے اس بات کو بھی محسوس کیا گیا کہ کشمیر میں گذشتہ برس کے دوران پیدا شدہ صورتحال کے دوران ’’شر پسند عناصر نے سوشل میڈیا کو امن عامہ میں رخنہ ڈالنے اور تشدد پھیلانے کے لئے بڑے پیمانے پر استعمال کیا جس کی وجہ سے جان و مال کا ضیاں ہوا۔ حکم نامے میں یہ بتایا گیا ہے کہ سوشل ویب سائٹوں پر پابندی عائد کرنے کے متعلق اس بات کو محسوس کیا گیا کشمیر میں 2016ء کی عوامی احتجاجی لہر کے دوران بھی کچھ عناصر نے سوشل میڈیا کا غلط استعمال کر کے لوگوں کو اکسایا اور اس کی وجہ سے وادی میں حالات خراب ہوئے جس سے بڑے پیمانے پر جانی و مالی نقصان ہوا۔

یہ امر قابل ذکر ہے کہ کشمیر میں 2012ء سے اپریل 2017ء تک تیس مرتبہ انٹرنیٹ سروس معطل رکھی گئی ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق 2012ء کے دوران تین مرتبہ جبکہ 2013ء، 2014ء اور 2015ء کے دوران ہر مرتبہ پانچ بار کشمیر میں انٹرنیٹ سروس منقطع کی گئی جبکہ 2016ء کے دوران دس مرتبہ چھے ماہ کے لئے انٹرنیٹ سروس کو منقطع کیا گیا۔ 2016ء کی عوامی احتجاجی لہر کے دوران انٹرنیٹ سروس کو پانچ ماہ تک منقطع رکھا گیا جبکہ اس دوران پری پیڈ موبائل سروس معطل رکھی گئی۔ رواں ماہ کے سولہ تاریخ کو ڈگری کالج پلوامہ میں طالب علموں کے خلاف بے تحاشا طاقت کے خلاف کشمیر کے کئی تعلیمی اداروں میں تشدد بھڑک اٹھنے کے پیش نظر انٹرنیٹ پر ایک بار پھر پابندی عائد کی گئی جو مسلسل جاری ہے۔
https://taghribnews.com/vdchk-nim23n-md.4lt2.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ