تاریخ شائع کریں2015 25 June گھنٹہ 18:23
خبر کا کوڈ : 196120

سید علی خامنہ ای کے ساتھ حکومت کے اعلی عہدیداروں کی ملاقات،

سید علی خامنہ ای کے ساتھ حکومت کے اعلی عہدیداروں کی ملاقات،
رہبر انقلاب اسلامی نے ایران کی ایٹمی تنصیبات کا غیر روایتی طریقوں سے معائنہ کرنے، ایران کے سائنسدانوں سے باز پرس اور فوجی مراکز کے معائنے کو، ایران کی ایٹمی ریڈ لائن قرار دیا-
سید علی خامنہ ای کے ساتھ حکومت کے اعلی عہدیداروں کی ملاقات،
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا ہے کہ ایرانی حکام پانچ جمع ایک گروپ کے ساتھ اچھے ،منصفانہ اور باعزت معاہدے کی کوشش کر رہے ہیں۔اسلامی جمہوریہ ایران کی مقننہ، مجریہ اور عدلیہ کے سربراہوں نیز اعلی سول اور فوجی حکام نے منگل کی شام رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای کے ساتھ ملاقات کی- اس ملاقات میں رہبر انقلاب اسلامی نے ایران اور گروپ پانچ جمع ایک کے ایٹمی مذاکرات کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ ایران کے خلاف عائد تمام پابندیاں سمجھوتے پر دستخط ہوتے ہی اٹھالی جانی چاہئے اور پابندیوں کے خاتمے کے معاملے کو ایران کی جانب سے معاہدے پر عملدر آمد سے مشروط نہیں کرنا چاہئے- رہبر انقلاب اسلامی نے ایران کی ریڈ لائنوں کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ امریکہ ایران کی ایٹمی صنعت کو تباہ و برباد کرنے کے درپے ہے جبکہ اس کے مقابلے میں ایران کے سبھی حکام اپنی ریڈ لائنوں پر تاکید کرتے ہوئے ایک اچھے، ،منصفانہ اور عزتمندانہ معاہدے کی تلاش میں ہیں- آیۃ اللہ العظمی خامنہ ای نے فرمایا کہ امریکیوں کے اصرار کے بر خلاف، ہمیں سمجھوتے کی مدت، دس یا بارہ سال قبول نہیں ہے اور جو قابل قبول مدت ہے اس کے بارے میں ہم نے ان کو مطلع کردیا ہے- رہبر انقلاب اسلامی نے حتی سمجھوتے کی مدت کے دوران بھی اپنے تحقیقاتی امور اور ترقی و پیشرفت جاری رہنے کو ایران کی دوسری ریڈ لائن قرار دیا اور کہا کہ ایران سمجھتا ہے کہ یہ بات حد سے زیادہ منہ زوری اور غلط بیانی ہے کہ ہم بارہ سال کی مدت تک ایٹمی شعبے میں تحقیق و ترقی کا کوئی کام نہ کریں۔ رہبر انقلاب اسلامی نے تیسری ایٹمی ریڈ لائن کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ اقتصادی، تجارتی اور بینکاری سے متعلق جو پابندیاں ہیں چاہے وہ سلامتی کونسل کی جانب سے عائد کی گئی ہوں یا امریکی کانگریس کی طرف سے یا امریکی حکومت کی طرف سے ان تمام پابندیوں کو سمجھوتے کے وقت ہی فورا ختم ہونا چاہئے اور بقیہ پابندیاں بھی مناسب اوقات میں اٹھالی جائیں- آپ نے فرمایا کہ امریکہ، پابندیوں کے بارے میں ایک پیچیدہ،اور عجیب و غریب فارمولہ پیش کر رہا ہے جس سے معلوم نہیں کیا حاصل کرنا چاہتا ہے لیکن ہم واضح طور پر اپنے مطالبات کو بیان کرچکے ہیں- آیۃ اللہ العظمی خامنہ ای نے ایٹمی مذاکرات کی ریڈلائنوں کے بارے میں مزید فرمایا کہ پابندیوں کے خاتمے کو ایران کی جانب سے معاہدوں پر عملدر آمد سے مشروط نہ کیا جائے، یہ نہ کہاجائے کہ آپ پہلے وعدوں پر عمل کریں پھر جوہری توانائی کی عالمی ایجنسی آئی اے ای اے، اس کی گواہی دے، پھر ہم پابندیاں منسوخ کریں گے- ہمیں یہ بات ہرگز قبول نہیں ہے- آپ نے فرمایا کہ پابندیوں کی منسوخی پر عمل در آمد، ایران کی جانب سے وعدوں پر عمل در آمد کے ساتھ ہونا چاہیے- رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ ہم سمجھوتے پر عمل در آمد کو آئی اے ای اے کی رپورٹ سے مشروط کرنے کے مخالف ہیں کیوں کہ آئی اے ای نے بارہا یہ ثابت کردکھایا ہے کہ وہ آزاد، با اختیار اور منصف ادارہ نہیں ہے اور ہم اس کی کارکردگی سے مطمئن نہیں ہیں۔ آپ نے فرمایا کہ امریکہ کا یہ کہنا ہے کہ آئی اے ای اے کو ایران کی ایٹمی سرگرمیوں کے پرامن ہونے کا اطمئنان ہونا چاہئے انتہائی احمقانہ اور نا معقول بات ہے کیونکہ یہ ایجنسی کیسے اطمئنان پیدا کرسکتی ہے جب تک کہ اس سرزمین کا چپہ چپہ نہ چھان مارے- رہبر انقلاب اسلامی نے ایران کی ایٹمی تنصیبات کا غیر روایتی طریقوں سے معائنہ کرنے، ایران کے سائنسدانوں سے باز پرس اور فوجی مراکز کے معائنے کو، ایران کی ایک اور ایٹمی ریڈ لائن قرار دیا- رہبر انقلاب اسلامی کے خطاب سے قبل صدر مملکت ڈاکٹر حسن روحانی نے بھی تقریر کرتے ہوئے کہا کہ ایٹمی حقوق کی بازیابی اور ملک اور معاشرے کی ضروریات کی فراہمی،حکومت کی دو ترجیحات ہیں- حسن روحانی نے کہا کہ وہ چیز جو بڑی طاقتوں کو مذاکرات کی میز تک لائی ہے، وہ بدخواہوں کے دباؤ اور پابندیوں کے مقابلے میں ایرانی قوم کی استقامت و پائیداری ہے-
https://taghribnews.com/vdcirqazut1a3z2.s7ct.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ