تاریخ شائع کریں2017 24 July گھنٹہ 17:49
خبر کا کوڈ : 276554

پاکستان بھر میں آئل ٹینکرز کی ہڑتال کا اعلان

پنجاب میں پٹرولنگ پولیس کی جانب سے آئل ٹینکر کو ہراساں کیا جاتا ہے، جبکہ سندھ میں ایکسائز پولیس کی بھتہ خوری وغنڈہ گردی عروج پر ہے
ٹینکرز مالکان حکومت کو تین ماہ کا ایڈوانس ٹیکس ادا کرتے ہیں، مگر حکومت انہیں ریلیف دینے کے بجائے استحصال کررہی ہے۔ چیرمین آئل ٹینکرز اونرز ایسوسی ایشن نے کہا کہ موٹر وے پولیس جرمانے عائد کرنے پر لگی ہوئی ہے، پنجاب میں پٹرولنگ پولیس کی جانب سے آئل ٹینکر کو ہراساں کیا جاتا ہے، جبکہ سندھ میں ایکسائز پولیس کی بھتہ خوری وغنڈہ گردی عروج پر ہے
پاکستان بھر میں آئل ٹینکرز کی ہڑتال کا اعلان
آل پاکستان آئل ٹینکرز اونرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین میر یوسف شہوانی نے سندھ اور پنجاب میں کرایوں میں جبری کٹوتی، اوگرا سمیت حکومتی اداروں کے سخت رویئے اور موٹروے پولیس کی جانب سے ناجائز جرمانے اور چالان کے خلاف آج سے پاکستان بھر میں ہڑتال کا اعلان کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جب تک ان کے مطالبات منظور نہیں ہوں گے، پورے ملک میں تیل کی فراہمی بند رکھیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ٹینکرز مالکان حکومت کو  تین ماہ کا ایڈوانس ٹیکس ادا کرتے ہیں، مگر حکومت انہیں ریلیف دینے کے بجائے استحصال کررہی  ہے۔ چیرمین آئل ٹینکرز اونرز ایسوسی ایشن نے کہا کہ موٹر وے پولیس جرمانے عائد کرنے پر لگی ہوئی ہے، پنجاب میں پٹرولنگ پولیس کی جانب سے آئل ٹینکر کو ہراساں کیا جاتا ہے، جبکہ سندھ میں ایکسائز پولیس کی بھتہ خوری وغنڈہ گردی عروج پر ہے۔

 ان کا کہنا تھا کہ وزارت پٹرولیم نے جب سے آئل ٹینکرز سے متعلق امور اوگرا کے سپرد کیے ہیں، تب سے آئل ٹینکر مارکیٹنگ کمپنیوں اوگرا اور آئل ٹینکر اونرز ایسوسی ایشن کی کوئی بھی مشترکہ اجلاس نہیں بلایا گیا،  صرف بند کمروں میں احکامات جاری کیے جارہے ہیں، جس سے ٹرانسپورٹروں کا استحصال ہو رہا ہے۔ میر یوسف شاہوانی نے وزیر اعظم سے اپیل کی کہ ٹرانسپورٹرز کے مطالبات منظور کیے جائیں۔

آئل ٹینکرز ایسوسی ایشن کی ہڑتال کے موقع پر کراچی کے علاقے شیریں جناح کالونی میں کافی دلچسپ مناظر بھی دیکھے گئے، بیشتر ٹینکرز مالکان نے فٹ پاتھ پر بیٹھ کر احتجاج کیا، ہڑتال اور احتجاج کے دوران ڈھول اور شہنائی بھی بجتی رہی، جس پر مظاہرین نے رقص کیا، ٹینکرز مالکان کا کہنا تھا کہ "ڈھول بجانے کا مطلب ہڑتال کا اعلان ہے، جیسے پرانے زمانے میں جنگ سے پہلے بجل بجتا تھا، اسی طرح ہم ڈھول بجاکر ہڑتال کر رہے ہیں۔"

دوسری جانب آئل ٹینکرز ایسوسی ایشن کی ہڑتال کے بعد کیماڑی اور پورٹ قاسم سے ملک بھر کے لیے تیل کی ترسیل تقریباً معطل ہوگئی۔ کیماڑی سے ملک بھر کے لیے  چھ سو ٹینکرز جبکہ پورٹ قاسم سے تقریباً تین سو ٹینکرز کی فراہمی رک گئی۔ کراچی کے مختلف پیٹرول پمپس پر پیٹرول کی فراہمی معمولی سے کم ہے، خدشہ ہے کہ ہڑتال طویل ہوتی ہے تو پورے ملک میں پیٹرول کا بحران پیدا ہوجائے گا۔

آل پاکستان آئل ٹینکرز ایسوسی ایشن کی ہڑتال کے دوران مختلف ایسوسی ایشنز کے نمائندوں نے حکومت کی پالیسیوں اور احکامات کے خلاف نعرے بازی بھی کی۔

پاکستان میں سرکاری سطح پر پیٹرولیم مصنوعات فراہم کرنے والے ادارے پاکستان اسٹیٹ آئل کے ترجمان ہادی حسن نے تقریب نیوز ایجنسی کو بتایا کہ "ہڑتال کے باجود پی ایس او کے تمام پمپس پر ایندھن کی فراہمی معمول کے مطابق جاری ہے، پی ایس او کے پاس پیٹرولیم مصنوعات کا تسلی بخش ذخیرہ موجود ہے، ان کا کہنا تھا کہ صارفین کی ضروریات پوری کرنے کے لئے پی ایس او کا عملہ چوبیس گھنٹے مصروف عمل ہے۔"

ادھر اسلام آباد میں آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی کے ترجمان عمران غزنوی نے ٹیلی فون کے ذریعے تقریب نیوز کو بتایا کہ "روڈ ٹرانسپورٹ سے متعلق اوگرا معیارات پر سمجھوتا نہیں کیا جائے گا، ٹرانسپورٹ معیارات کو یقینی بنانے کا مقصد انسانی جانوں کو ضیاع سے بچانا ہے۔ البتہ آئل ٹینکرز ایسوسی ایشنز سے مذاکرات کے لئے ہمارے دروازے کھلے ہیں۔"

پاکستان میں پٹرول کے چار جہاز کھڑے ہیں جن میں گیارہ لاکھ چھ ہزار میٹرک ٹن پٹرول موجود ہے، اور ملک میں اس وقت پٹرول کا اسٹاک اکیس لاکھ میٹرک ٹن جبکہ ڈیزل کا چار لاکھ میٹرک ٹن ذخیرہ موجود ہے۔

 یاد رہے گذشتہ دنوں سانحہ احمد پورشرقيہ ميں آئل ٹینکر کے حادثے میں دو سو سے زائد افراد جاں بحق اور درجنوں زخمی ہوگئے تھے، ملک بھر ميں آئل ٹينکرز الٹنے کے متعدد واقعات کے پيش نظر اوگرا نے ايکشن ليا اور آئل ٹينکرز کي چيکنگ کے سخت احکامات جاري کيے۔ جس پر آئل ٹينکرز ايسوسي ايشنز ناراض ہوگئيں۔ اور پورے ملک ميں ہڑتال کا اعلان کرديا۔  

آئل ٹینکرز کی ہڑتال کے باعث جہاں ملک بھر میں تیل کی ترسئل معطل ہے، ایسے میں صنعتوں سے تیار مصنوعات کی نقل و حمل کے ساتھ برآمدات و درامدات بھی بری طرح متاثر ہورہی ہیں، ٹیکسٹائل کے شعبے سے وابستہ زبیر موتی والا کا کہنا ہے کہ "پہلے ہی بجلی کی بندش اور امن و امان کی ابتر صورتحال کی وجہ سے برآمدی کنسائنمنٹس تاخیر کا شکار رہتی ہیں، اب ہڑتال کی وجہ سے بندرگاہ سے کنٹینرز صنعتوں تک نہیں پہنچ پارہے، جس سے بروقت مال کی ترسیل ناممکن نظر آتی ہے۔" ان کا کہنا تھا کہ "کراچی سے بڑے پیمانے پر پھل اور سبزیاں بھی برآمد ہوتے ہیں، لیکن ہڑتال کی وجہ سے مال گل سڑ جائے گا، جس کا نقصان ہم سب کو بھگتنا پڑے گا۔"
 
 
 
 
  
 
https://taghribnews.com/vdciwqar5t1ayw2.s7ct.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ