تاریخ شائع کریں2017 11 February گھنٹہ 16:26
خبر کا کوڈ : 259798

بحرین میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں عروج پر

آل خلیفہ حکومت کے مظالم دن بدن بڑھتے چلے جا رہے ہیں اور ماورائے عدالت قتل کا سلسلہ بھی جاری ہے
بحرین میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں عروج پر
دنیابھر میں عالم اسلام کے خلاف ایک منظم سازش کے تحت کام جاری ہے یہ سرگرمیاں ان ممالک یا ان قوتوں کے خلاف ہیں جو اسلامی بیداری اور امت مسلمہ کے اتحاد کی بدولت عالمی استعماری اور طاغوتی طاقتوں کے خلاف بر سر پیکار دکھائی دیتی ہیں جن میں سر فہرست ایران ہے کیونکہ یہ شعور ایران کے انقلاب سے دنیا کے مظلوموں اور محروموں کو حاصل ہوا اور آج یہ طبقات بڑی طاقتوں سے خوف کھانے کی بجائے ان سے اپنے حقوق کی جنگ لڑ رہے ہیں امریکہ اپنے بغل بچہ اسرائیل کو تحفظ دینے اور اس کی بالا دستی کو عرب دنیا اور پورے خطے میں قائم کرنے کے اقدامات کر رہا ہے اور بعض عرب ممالک بھی اس گھناونی امریکی سازش کا حصہ ہیں اور اسرائیل نوازی کا جنون انہیں انکے خوفناک مستقبل سے غافل بھی کئے ہوئے ہے جس کی متعدد مثالوں میں ایک آشکار مثال بحرین حکومت ہے جو اپنے ہی شہریوں پر عرصہ حیات تنگ کئے ہوئے ہے ۔لیکن ہم داد دیتے ہیں بحرین کے مظلوم عوام کے جزبہ ایمانی اور انکی دینی غیرت کو جو ان مظالم کے خلاف مسلسل ایک سیسہ پلائی دیوار کی طرح قائم و دائم ہیں اور وہاں کے عوام اپنے علماء کی قیادت پر مکمل اعتماد کئے ہوئے ہیں اور علماء بھی اپنے عوام کے دلوں کی ڈھارس بنے ہوئے ہیں اور انکے حقوق کی جنگ لڑنے میں صف اول میں کھڑے ہیں۔

آل خلیفہ حکومت کے مظالم دن بدن بڑھتے چلے جا رہے ہیں اور ماورائے عدالت قتل کا سلسلہ بھی جاری ہے جبکہ عدالت بھی حکومتی ایماپر بے قصور لوگوں کو سزائے موت کی احکامات جاری کر رہی ہے اس کے ساتھ ساتھ بحرین میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں بھی عروج پر ہیں ۔مقامی لوگوں لی شہریت سلب کرنے اوربے قصور لوگوں کی گرفتاری کا سلسلہ بھی آخری حدوں کو چھو رہا ہے، بحرین کے انسانی حقوق کے مرکز نے رپورٹ دی ہے کہ آل خلیفہ حکومت نے 2016 میں ملک میں وسیع پیمانے پر انسانی حقوق کی خلاف ورزی کرتے ہوئے 1300 افراد کو گرفتار کر لیا ہے۔

مرآۃ البحرین ویب سایٹ کی رپورٹ کے مطابق، بحرین کے انسانی حقوق مرکز نے اپنی سالانہ رپورٹ میں زینب خواجہ اور نبیل رجب کی گرفتاری اور الوفاق پارٹی کے سربراہ شیخ علی سلمان کی سزا میں سختی اور ممتاز عالم دین آیت اللہ شیخ عیسی قاسم کی شہریت سلب کرنے سمیت انسانی حقوق کے کارکنوں اور شہریوں کی گرفتاریوں اور آل خلفیہ حکومت کی انتقامی پالیسیوں کی جانب اشارہ کیا۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بحرین کے انسانی حقوق کے اہلکاروں سمیت انسانی حقوق کے مرکز کے ارکان کو آل خلیفہ نے طلب کیا اور جنیوا میں اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے اجلاس سے قبل ان کے سفر پر پابندی عائد کر دی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ آل خلیفہ حکومت نے 2016 میں ظالمانہ طریقہ سے 1312 افراد کو گرفتار کر لیا جن میں 187 بچے شامل ہیں۔

بحرین کی عدالت نے ظالمانہ احکامات جاری کرتے ہوئے سیاسی اہداف کے تحت آزادی بیان کے تعلق سے 40 اور اجتماع کی آزادی کے بارے میں 19 سزائیں دی ہیں۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2016 میں عمر قید کی 91 سزائے، 4 سزائے موت اور 204 افراد کی شہریت سلب کرنے کے احکامات جاری کئے ہیں جبکہ بحرین کے انسانی حقوق مرکز میں 2016 میں 1523 معاملے درج کئے ہیں جن میں 155 معاملے انسداد دہشت گردی پولیس کے حملے شامل ہیں۔ اس رپورٹ میں امریکا اور برطانیہ سمیت بحرین کے اتحادیوں سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ انسانی حقوق کے کارکنوں پر ہونے والے حملے کے بارے میں اپنی ذمہ داریوں پر عمل کریں۔

بحرین میں ۱۴فروری ۲۰۰۱۱ کے عوامی انقلاب کی سالگرہ کے موقع پر خون شہداء اور ملت کے ساتھ تجدید عہد کرتے ہوئے بحرین کے علماءکرام نے کہا ہے کہ ملت بحرین پوری طاقت کے ساتھ میدان میں موجود رہے ۔ انقلاب کی نئی نسل کو چاہیے کہ وہ پر جوش طریقے سے سرگرمی کا مظاہرہ کریں ۔ اس تحریک کے دوران ہم عورتوں کے پوری طاقت کے ساتھ میدان میں موجودگی کے مقروض ہیں ۔بحرینی علماء کی جانب سے جاری کئے گئے ایک بیان کے مطابق انقلاب فروری ایک ایسا شعلہ عزت و کرامت ہے کہ جو ایک سال کے بعد دوسرے سال شہیدوں کے خون کی طاقت سے قاتلوں ،فاسدوں اور مغرور ظالموں کے خلاف بھڑک رہا ہے اور آزادی کے متوالوں اور انقلابیوں کو طاقت و قوت سے سرفراز کر رہا ہے ۔

ماہ فروری بحرینی عوام کے حافظے میں ایک یاد رہنے والی تاریخ اور نہ مٹنے والا قابل فخر اورنورانی صفحہ ہے۔ وہ ملت کہ جس نے اب تک غاصبوں ، دراندازوں اورظالموں کے آگے تاریخ کے کسی بھی دور میں سر نہیں جھکایا اور کبھی بھی سر نہیں جھکائے گی ۔ایسے وقت میں کہ جب انقلابی تحریک کو چھ سال ہو چکے ہیں ایک نئی اور امید بخش نسل پیدا ہوئی ہے جس نے اپنی آنکھوں سے ان چھ برسوں میں اپنے انقلابی جوانوں کے انقلاب کانمونہ عمل کے طور پر دیکھا ہے ۔ہر شخص کو مسجد امام صادق ع میں اور شیخ عیسی قاسم کے منبر کے سامنے یہ فریاد بلند کرتے ہوئے سنا ہے کہ ہم خدا کے سوا کسی کے آگے نہیں جھکیں گے ، خدا کے سوا کسی کے آگے سر تسلیم خم نہیں کریں گے ۔ اپنے اجتماعات میں ھیھات منا الذلہ ، کے نعرے لگاکر بحرینی عوام نے اپنی پختہ ایمانی کا مظاہرہ کیا تھا۔

یہ امید بخش نسل ، مصطفی حمدان جیسے بہادر اور شجاع جوانوں کی نسل ہے کہ جس نے آیت اللہ شیخ عیسی قاسم پر حملہ آوروں کا مقابلہ کیا اور زخمی ہو کر بستر موت تک پہنچ گئے ، ہمارا خطاب اس نسل سے ہے ۔ ہم ان سے توقع رکھتے ہیں کہ اس سال امید اور شادابی ،اور سرگرمی اور تحرک سے بھرپور کچھ الگ کر کے دکھائیں ۔اسی طرح ہم بحرینی قوم سے مطالبہ کرتے ہیں کہ انقلاب کی باگ ڈور اپنے ہاتھ میں لیں اوراپنے غیض وغضب کو رضائے الہی اور دین کا رخ دیتے ہوئے وطن کی حفاظت کے میدانوں میں بڑے پیمانے پر حاضر ہوں ، اور تمام پرامن مظاہروں میں بھرپور جوش وخروش سے شرکت کریں ۔علماء کرام کا کہنا تھا کہ آج ہمیں آگاہ ،بصیراوربا فہم خواتین کے انقلاب کے برسوں میں ہر میدان میں موجود رہنے کی قدر دانی کرنی چاہیے اورہم تاکید کے ساتھ کہتے ہیں کہ ہم اس سلسلے میں عورتوں کے مقروض ہیں ۔اس مقام پر اور اس مناسبت سے علما اپنے نیک شہیدوں اورملت کے ساتھ عہد کرتے ہیں کہ وہ جوپاک خون بہائے گئے ہیں اورملت نے جو قربانیاں دی ہیں ان کے ساتھ وفاداری کا ثبوت دیں گے ۔

تحریر۔( سبطین شیرازی)
https://taghribnews.com/vdcjhhe8ouqeiaz.3lfu.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ