تاریخ شائع کریں2017 2 January گھنٹہ 07:33
خبر کا کوڈ : 255684

وزارت نقوی کی سیاسی بصیرت نے مکتب تشیع کو بیدار کیا

بھکر میں تحریک پاکستان کے کارکن اور معروف شیعہ شخصیت وزارت حسین نقوی مرحوم کے چہلم کے موقع پر عظیم الشان مجلس ترحیم
بھکر میں تحریک پاکستان کے کارکن اور معروف شیعہ شخصیت وزارت حسین نقوی مرحوم کے چہلم کے موقع پر عظیم الشان مجلس ترحیم کا انعقاد کیا گیا جس سے ملک بھر سے آئے ہوئے معزز علمائے کرام نے خطاب کیا اور مرحوم کی دینی اور سماجی خدمات کو سراہا۔
وزارت نقوی کی سیاسی بصیرت نے مکتب تشیع کو بیدار کیا
بھکر میں تحریک پاکستان کے کارکن اور معروف شیعہ شخصیت وزارت حسین نقوی مرحوم کے چہلم کے موقع پر عظیم الشان مجلس ترحیم کا انعقاد کیا گیا جس سے ملک بھر سے آئے ہوئے معزز علمائے کرام نے خطاب کیا اور مرحوم کی دینی اور سماجی خدمات کو سراہا۔
 
تفصیلات کے مطابق  بھکر میں امام بارگاہ قصر زینب میں معروف مذہبی اور سماجی رہنما سید وزارت حسین نقوی کے چہلم کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے شیعہ علماء کونسل پاکستان کے مرکزی جنرل سیکرٹری علامہ عارف حسین واحدی نے کہا کہ اداروں میں دہشت گردی اور تکفیریت کے خلاف کارروائی کا احساس پیدا ہوا ہے۔ قومی قیادت کی پالیسی سے دہشت گرد گروہ تنہائی کا شکار اور اتحاد امت کی فضا قائم ہوئی۔ وزات حسین نقوی نے اپنی زندگی قومیات میں صرف کر دی۔ اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے اسلامی تحریک پنجاب کے صدر علامہ سبطین سبزواری نے کہا کہ مکتب اہل بیت کسی مسجد، مدرسہ یا امام بارگاہ پر دہشت گردی کا الزام نہیں، ہمارا کوئی خودکش حملہ آور یا تکفیری کارکن نہیں ملے گا۔ جنازے اٹھائے مگر کسی کے خلاف کوئی اقدام تجویز نہیں کیا۔

وفاق المدارس الشیعہ کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ محمد افضل حیدری کا کہنا تھا کہ وزارت نقوی نے قائداعظم محمد علی جناح سے لے کر علامہ ساجد علی نقوی تک تمام قائدین کا ساتھ دیا اور ملکی استحکام کے لئے کام کیا۔ وفاق علماء شیعہ پاکستان کے مرکزی صدر علامہ رضی جعفر نقوی نے کہا کہ قائداعظم کی بصیرت نے برصغیر کے مسلمانوں کو متحد اور وزارت نقوی کی سیاسی بصیرت نے مکتب تشیع کو بیدار کیا۔ مجمع اہل بیت پاکستان کے سیکرٹری جنرل علامہ شبیر حسن میثمی نے کہا کہ نظام ولایت فقیہہ کے باعث اسلام کی عظمت بلند ہوئی۔ تکفیری سوچ ناکام ہو رہی ہے۔

اس مجلس ترحیم سے خطاب کرتے ہوئے شیعہ علماء کونسل اور اسلامی تحریک پاکستان کے سربراہ علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا کہ کسی بھی مسلک کے مقدسات کی توہین ناجائز ہے، نہ گالیاں دینا ہمارا شعار ہے اور نہ ہی مسلح جدوجہد کی ضرورت ہے۔ موجودہ نظام فاسد ہے، جس میں تحریک جعفریہ کی بحالی میں مجھے انصاف نہیں ملا تو عام آدمی کا کیا حال ہوگا۔ پاکستان میں اسلام کے عادلانہ نظام کے قائل ہیں، کسی خاص برانڈ کا اسلام قبول نہیں کریں گے۔ عزاداری میں وہ شریک ہو جو بم دھماکے برداشت کرنے کی جرات رکھتا ہو، ہمیں کنٹینروں کے حصار، خاردار تاروں کے جھنڈ اور سنگینوں کے سائے میں عزاداری قبول نہیں۔ عزاداری کے خلاف درج ایف آئی آرز ختم کی جائیں۔ 

علامہ ساجد نقوی نے کہا کہ ایشیاء میں کوئی مسلح جدوجہد کامیاب نہیں ہوئی، قیام پاکستان اور ایران میں انقلاب اسلامی عوامی جدوجہد سے آئے۔ میں ملک کا طاقتور حصہ ہوں، ہمیں عسکری ونگ کی ضرورت ہے نہ ہی اس کے قائل ہیں۔ میں عوامی جدوجہد پر یقین رکھتا ہوں، مسلح جدوجہد کا محتاج نہیں۔ پاکستان میں کوئی گروہ یا فرد ایسا نہیں جس کے خلاف ملت جعفریہ کو مسلح جدوجہد کی ضرورت ہو۔ ایک دہشت گرد گروہ کے آرمی چیف کے نام کھلے خط کا حوالہ دیتے ہوئے قائد ملت جعفریہ نے کہا کہ گالیاں دینا مرد کا کام نہیں، دہشت گرد گروہ سپہ سالار سے التجائیں کر رہا ہے کہ انہیں ہمارے ساتھ بٹھائیں، میری کوئی مجبوری ہے اور نہ ہی میں نے کسی سے مذاکرات کی التجا کی ہے۔ علامہ ساجد نقوی نے کہا کہ وہ اتحاد بین المسلمین کے بانی ہیں، ملی یکجہتی کونسل کے ضابطہ اخلاق پر عراق کی مرجعیت اور ولی امرمسلمین نے مہر تصدیق ثبت کی ہے۔ خاندانی نسب اور دولت نہیں، انسان کا حوالہ وہ نیک اعمال ہیں جو وہ دنیا میں سرانجام دیتا ہے۔ 
https://taghribnews.com/vdcjoie8xuqeimz.3lfu.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ