تاریخ شائع کریں2017 29 May گھنٹہ 15:49
خبر کا کوڈ : 269634

ٹرمپ امریکہ کی اقتصادی مشکلات حل کرنے کے لئے سعودی عرب کا استعمال کر رہا ہے

ایرانی 12ویں صدارتی انتخابات میں ایرانی قوم کی عظیم موجودگی دینی جمہوریت کی علامت ہے
انہوں نے سعودی عرب کو امریکی ہتھیاروں کی فروخت کے معاہدے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ امریکی اقتصادی صورتحال کو بہتر بنانے کے لئے سعودیوں کے پیسوں پر انحصار کررہا ہے.
ٹرمپ امریکہ کی اقتصادی مشکلات حل کرنے کے لئے سعودی عرب کا استعمال کر رہا ہے
پاکستان آرمی کے ریٹائرڈ جنرل اور نامور تجزیہ کار نے امریکہ اور سعودی عرب کے درمیان حالیہ ہتھیاروں کی فراہمی کے اربوں ڈالر کے معاہدے کے حوالے سے بتایا کہ ڈونلڈ ٹرمپ امریکہ کی مشکلات سے دوچار اقتصادی صورتحال پر قابو پانے کے لئے سعودیہ کا استعمال کر رہا ہے.

انہوں نے سعودی عرب کو امریکی ہتھیاروں کی فروخت کے معاہدے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ امریکی اقتصادی صورتحال کو بہتر بنانے کے لئے سعودیوں کے پیسوں پر انحصار کررہا ہے.

طلعت مسعود نے ایران کے حالیہ انتخابات پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ایرانی 12ویں صدارتی انتخابات میں ایرانی قوم کی عظیم موجودگی دینی جمہوریت کی علامت ہے اور منعقد ہونے والے انتخابات ایران میں جمہوریت کی بنیادوں کی مضبوط بنانے کے لئے ایک بڑی کامیابی ہے.

انہوں نے ڈاکٹر 'حسن روحانی' کی دوسری بار انتخابات جیتنے کو اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ایرانی قوم اپنے ملک کے لئے ایک اعتدال پسند صدر چاہتے ہیں اسی لئے حسن روحانی صدارتی انتخابات میں کامیاب ہوگیا کیونکہ ایرانی عوام جانتے ہیں کہ وہ عالمی برادری کے ساتھ تعمیری تعلقات قائم کرسکتا ہے.

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ایرانی عوام یقین رکتھے ہیں کہ منتخب صدر جوہری معاہدے کی طرح ایران، سعودی عرب اور امریکہ کے ساتھ درمیان مسائل کو حل کرسکتا ہے.

پاکستان آرمی کے ریٹائرڈ جنرل نے کہا کہ عربی امریکی اجلاس میں ٹرمپ کی موجودگی واشنگٹن کی جانب سے اپنے اقتصادی مفادات کے لئے ریاض کی پالیسیوں کی حمایت کی نشانی ہے.

انہوں نے مزید کہا کہ ٹرمپ کی جانب سے اسلامی جمہوریہ ایران علاقے کے لئے ایک بڑا خطرہ قرار دینے کا مقصد سعودی عرب کے ذریعہ امریکی ہتھیاروں کی زیادہ خریدنا ہے.

مسعود نے کہا کہ امریکیوں اپنے ہتھیاروں کی فروخت کے لئے خطے کے بحران کے موقع سے استمعال کررہے ہیں مگر سعودی عرب بھی اس ترقی یافتہ ہتھیاروں سے موثر طریقے سے استمعال نہیں کرسکے گا.

انہوں نے ریاض کی کانفرنس میں پاکستانی وزیر اعظم کی موجودگی کے بارے میں کہا کہ پاکستان سعودی عرب کے ساتھ قریبی اور دیرینہ تعلقات رکھتا ہے اور اسلامی جمہوریہ ایران کے ساتھ بھی دوطرفہ تعلقات کو فروغ دینے کا خواہاں ہے جبکہ ریاض کے اجلاس ایک ایران مخالف اجلاس تھا.

انہوں نے بتایا کہ پاکستان نے جو گزشتہ دو سالوں سے متعدد بار ایران اور سعودی عرب کے درمیان اختلافات کے خاتمے کے لئے مصالحتی کردار ادا کرنے کی خواہش کا اظہار کیا ہے مگر پاکستان سعودی عرب کی پالیسیوں پر کوئی اثر ورسوخ نہیں کرسکتا ہے.

پاکستانی نامور تجزیہ کار نے کہا کہ کوئی شک نہیں کہ اسلامی جمہوریہ ایران اور سعودی عرب کے درمیان تنازعات اور بڑھتی ہوئی کشیدگی پاکستان اور دوسرے علاقائی ممالک کے لئے سنگین نتائج رکھیں گے.

انہوں نے ایران اور پاکستان کے درمیان تجارتی اور اقتصادی تعلقات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ایران پر ظالمانہ پابندیوں کی وجہ سے دونوں ممالک کے درمیان تجارتی اور اقتصادی تعلقات کی راہ میں رکاوٹوں کا مکمل طور پر خاتمہ نہیں ہوا اسی وجہ سے پاکستان کی جانب سے ایران گیس پائپ لائن منصوبے کی تکمیل تعطل کا شکار ہے.

طلعت مسعود نے کہا کہ پاکستانی حکومت بالخصوص تمام سیاسی جماعتیں بشمول پیپلز پارٹی، تحریک انصاف اور حکمران جماعت مسلم لیگ نواز اسلامی جمہوریہ ایران کے ساتھ باہمی تعاون اور کثیر الجہتی تعلقات کی توسیع بالخصوص ایرا اور سعودی عرب کے درمیان تمام تنازعات کے حل کی مدد کا خیرمقدم کرتی ہیں.
https://taghribnews.com/vdcjthe8xuqemmz.3lfu.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ