تاریخ شائع کریں2017 30 April گھنٹہ 09:42
خبر کا کوڈ : 266808

بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کا امریکی عندیہ

ٹرمپ اس کا اعلان مئی کے آخری عشرے میں دورہ مشرق وسطیٰ کے دوران کریں گے
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ آئندہ ماہ مئی کے آخرمیں مشرق وسطیٰ اور مقبوضہ فلسطینی علاقوں کا خصوصی دورہ کریں گے۔ اپنے اس دورے کے دوران وہ غیر منقسم بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کےبعد امریکی سفارت خانے کی تل ابیب سے القدس منتقلی کا حکم جاری کریں گے۔
بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کا امریکی عندیہ
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ آئندہ ماہ مئی کے آخرمیں مشرق وسطیٰ اور مقبوضہ فلسطینی علاقوں کا خصوصی دورہ کریں گے۔ اپنے اس دورے کے دوران وہ غیر منقسم بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کےبعد امریکی سفارت خانے کی تل ابیب سے القدس منتقلی کا حکم جاری کریں گے۔

اسرائیل کے عبرانی روزنامہ ’یدیعوت احرونوت‘ نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ صدر ٹرمپ مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت قرار دینے کا ذہن بنا چکے ہیں مگر وہ اس کا باضابطہ اعلان مئی کے آخر میں دورہ فلسطین کے دوران کریں گے۔

اخباری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ صدر ٹرمپ مئی کے آخر میں دورہ فلسطین کے دوران بیت المقدس کو اسرائیلی دارالخلافہ کی حیثیت کا اعلان کریں گے۔ وائیٹ ہاؤس کے ذرائع کا کہنا ہے کہ صدر اس حوالے سے پہلے سے کیے گئے اپنے اعلان پر قائم ہیں اور وہ اس کا اعلان مئی کے آخری عشرے میں دورہ مشرق وسطیٰ کے دوران کرسکتے ہیں۔

رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ توقع ہے کہ صدر ٹرمپ اپنے دورے کے دوران اسرائیل کے پڑوس میں ایک خود مختار فلسطینی ریاست کے قیام کی بھی حمایت کریں گے۔ علاقائی سطح پر امن روڈ میپ کوآگے بڑھانے کے لیے ان کا اعلان اہمیت کا حامل ہوگا۔

خیال رہے کہ سنہ 1948ء میں فلسطین میں صہیونی ریاست کے ناجائز قیام کے بعد سے اب تک امریکا نے بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم نہیں کیا۔ یہ پہلا موقع ہے کہ اسرائیل کے ’سرپرست اعلیٰ‘ امریکا کے صدر نے بیت المقدس کو اسرائیل کا غیر منقسم دارالحکومت قرار دینے کی حمایت کی ہے۔

صدر ڈونلڈ ٹرمپ اپنی انتخابی مہم کے دوران بھی یہ وعدہ کرچکے ہیں کہ وہ صدر منتخب ہونے کے بعد بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت قرار دینے کے بعد تل ابیب میں قائم امریکی سفارت خانے کو بیت المقدس منتقل کرنے کا آرڈر جاری کریں گے۔ان کے اس متنازع بیان پر فلسطین سمیت پوری عرب دنیا اور عالم اسلام کی طرف سے شدید تحفظات کا اظہار کیا گیا تھا۔

اسرائیل کے عبرانی اخبار کے مطابق امریکی حکومت کے 25 اہم عہدیدار جمعرات کی شام تل ابیب پہنچے ہیں۔ وہ صدر ٹرمپ کے دورے کے حوالے سے مشرق وسطیٰ کے دوسرے ملکوں میں بھی جائیں گے جہاں صدر کی آمد سے قبل ضروری اقدامات کیے جائیں گے۔

مئی کے آخر میں صدر ٹرمپ اسرائیل اور فلسطینی اتھارٹی کی قیادت سے ملاقات کے لیے 36 گھنٹے قیام کریں گے۔ اس دورے میں ان کی بیٹی ایوانکا ٹرمپ اور داماد گریڈ کوچنربھی ہمراہ ہوں گے۔
https://taghribnews.com/vdcjyme8ouqemoz.3lfu.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ