شمالی کوریا کے سربراہ 36 سالہ کم جونگ اُن کی گزشتہ 2 ہفتوں سے پراسرار گمشدگی، خاموشی اور ان کی موت کی افواہوں کے بعد دنیا میں شمالی کوریا کے نئے حکمران کے حوالے سے تجزیے شروع ہوچکے ہیں۔
اگرچہ ابھی تک یہ واضح نہیں ہوسکا کہ کم جونگ اُن کہاں ہیں اور ان کی صحت کیسی ہے، تاہم جنوبی کوریا کی حکومت نے دعویٰ کیا ہے کہ شمالی کوریا کے سربراہ کی موت کے حوالے سے پھیلنے والی خبریں غلط ہیں۔
جنوبی کوریائی حکومت نے کم جونگ اُن کی ہلاکت کی تردید کرتے ہوئے اس بات کے کوئی ثبوت فراہم نہیں کیے کہ وہ کہاں ہیں۔
تاہم جنوبی کوریائی حکومت نے خیال ظاہر کیا ہے کہ ممکنہ طور پر شمالی کوریا میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے باعث کم جونگ اُن نے خود کو محدود کردیا ہوگا، تاہم اس حوالے سے بھی جنوبی کوریائی حکومت نے کوئی ثبوت فراہم نہیں کیے۔
دوسری جانب اگرچہ چین، جاپان اور امریکی حکومت نے بھی واضح طور پر کم جونگ اُن کی صحت یا ان کی موت کی افواہوں پر واضح مؤقف نہیں دیا، تاہم تینوں ممالک کے اعلیٰ ذرائع نے امید ظاہر کی ہے کہ شمالی کوریا کے سربراہ خیریت سے ہوں گے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور سیکریٹری خارجہ مائیک پومپیو نے بھی اپنے بیانات میں کہا کہ انہیں امید ہے کہ کم جونگ اُن خیریت سے ہوں گے لیکن انہوں نے بھی شمالی کوریا کے سربراہ کی صحت کے حوالے سے کوئی ثبوت فراہم نہیں کیے۔
چینی حکومت نے 25 اپریل کو بتایا تھا کہ انہوں نے کم جونگ اُن کے علاج کے لیے ماہرین کی ٹیم شمالی کوریا بھیجی ہے، تاہم چینی حکام نے یہ واضح نہیں کیا تھا کہ کم جونگ اُن کو کیا بیماری لاحق ہے اور تاحال انہوں نے اس حوالے سے مزید کوئی وضاحت بھی نہیں کی۔
شمالی کوریا کی میڈیا نے بھی کم جونگ اُن کی صحت کے حوالے سے کوئی خبر نشر نہیں کی اور نہ ہی میڈیا کی جانب سے ان کی گمشدگی کے حوالے سے کوئی ذکر کیا گیا ہے۔
کم جونگ اُن کی صحت اور زندگی کے حوالے سے متضاد خبریں پھیلنے کے بعد دنیا بھر میں شمالی کوریا کے نئے سربراہ کے حوالے سے بھی چہ مگوئیاں شروع ہوگئی ہیں اور قدامت پسند ملک کے نئے حکمران کے طور پر چند افراد کے نام لیے جا رہے ہیں۔
امریکا کے معروف ٹائم میگزین نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ شمالی کوریا کے سربراہ کی گمشدگی کے بعد ان کی چھوٹی بہن 30 سالہ کم یو جونگ کو ممکنہ طور پر نئے بادشاہ کے حوالے سے دیکھا جا رہا ہے، تاہم ساتھ ہی یہ چہ مگوئیاں بھی ہیں کہ کیا ایک خاتون شمالی کوریا کو سنبھال پائیں گی؟
کم یو جونگ
ٹائم میگزین کے مطابق کم یو جونگ شمالی کوریا کے سربراہ کی چھوٹی بہن اور سابق بادشاہ کے متعدد بچوں میں سے ایک ہیں، جنہوں نے اعلیٰ تعلیم یورپ سے حاصل کی۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ کم یو جونگ کو اپنے بھائی کی انتہائی رازدار اور قریبی سمجھا جاتا ہے اور کئی اہم معاملات میں وہ اپنے بھائی کو تجاویز بھی دیتی رہتی ہیں۔
کم یو جونگ نے سال 2018 میں سرمائی اولمپکس میں شمالی کوریا کے دستے کی سربراہی بھی کی تھی اور اس کے بعد ہی وہ عالمی سطح پر ایک منفرد اور سیکولر خاتون کے طور پر ابھر کر سامنے آئیں، انہیں گزشتہ سال ویتنام میں ڈونلڈ ٹرمپ اور بھائی کی ملاقات کے دوران بھی دیکھا گیا تھا۔
پیانگ یانگ میں پیدا ہونے والی کم یو جونگ نے سوئٹزرلینڈ سے اعلیٰ تعلیم حاصل کی اور انہوں نے شمالی کوریا کے ایک اعلیٰ سرکاری عہدیدار کے بیٹے سے شادی کی اور وہ خود بھی اس وقت اعلٰی سرکاری عہدوں پر خدمات سر انجام دے رہی ہیں۔
زیادہ تر ماہرین کا خیال ہے کہ اگر کم جونگ اُن نہ رہے اور شمالی کوریا میں حکمران کو تبدیل کیا گیا تو پہلی بار وہاں ایک خاتون بادشاہ بنیں گی، تاہم بعض عالمی ماہرین کا خیال ہے کہ انہیں حکمران نہیں بنایا جائے گا۔
بعض ماہرین کے مطابق شمالی کوریا کے 1948 سے قیام سے لے کر اب تک صرف تین حکمران ہی گزرے ہیں اور تینوں مرد تھے، پہلے حالیہ حکمران کے دادا، دوسرے حالیہ حکمران کے والد اور تیسرے خود حالیہ حکمران کم جونگ اُن ہیں۔
ماہرین کے مطابق شمالی کوریا ابھی تک خواتین کی حکمرانی کے حوالے سے مکمل طور پر تیار نہیں، اس لیے ممکنہ طور پر کم جونگ اُن کی بہن کے بجائے کسی اور کو بادشاہ بنایا جا سکتا ہے۔
کم پیونگ آل
امریکی اخبار بلوم برگ کے مطابق شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ اُن کے حوالے سے متضاد افواہیں پھیلنے کے بعد شمالی کوریا کی سیاست پر ایک نئے مگر منجھے ہوئے سیاسی شخص نمودار ہوئے ہیں۔
بلوم برگ کے مطابق کم جونگ اُن کی موت کی افواہوں کے بعد ان کے چچا اور متعدد یورپی ممالک میں شمالی کوریا کے سفیر کے طور پر خدمات سر انجام دینے والے 65 سالہ کم پیونگ آل سامنے آئے ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ کم جونگ اُن کی گمشدگی کے بعد ان کے چچا اور شمالی کوریا کے پہلے سربراہ و بانی کے دوسرے بیٹے کم پیونگ آل کو نئے حکمران کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
ماہرین کے مطابق چوں کہ کم پیونگ آل کو سفارتکاری اور حکومت کا وسیع تجربہ ہے، اس لیے کم جونگ اُن کے بعد انہیں ہی نیا سربراہ مملکت بنائے جانے کا امکان ہے۔
لیکن ساتھ ہی یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ چوں کہ کم پیونگ آل شمالی کوریا کے بانی کی دوسری بیوی کے بیٹے تھے اور وہ والدہ کی طرف سے حالیہ بادشاہ کے سگے چچا نہیں تو عین ممکن ہے کہ خاندانی تنازعات کی وجہ سے انہیں اس حق سے محروم رکھا جائے۔
سیاسی ماہرین کے مطابق اگر کسی طرح کم پیونگ آل شمالی کوریا کے نئے سربراہ بنے تو پہلی بار اس ملک کو قدرے روشن خیال حکمران ملے گا اور ملک بھی محفوظ ہاتھوں میں چلا جائے گا۔
کم جونگ چول
دنیا کے بعض ماہرین کا خیال ہے کہ ممکنہ طور پر شمالی کوریا کے نئے بادشاہ کم جونگ اُن کے بڑے بھائی کم جونگ چول بنیں گے، جنہیں اگرچہ والد نے پہلے ہی حکمران کے طور پر منتخب کیا تھا مگر آخری سالوں میں انہیں حکمران بنائے جانے کا فیصلہ تبدیل کردیا گیا۔
بی بی سی کے مطابق شمالی کوریا کے سیاسی، حکومتی اور خاندانی نظام پر نظر رکھنے والے بعض ماہرین کا خیال ہے کہ بحران کے اس وقت میں کم جونگ چول کی قسمت چمک سکتی ہے اور ممکنہ طور وہ اگلے بادشاہ بن سکتے ہیں۔
ایک تو کم جونگ چول حکمران خاندان سے ہیں اور دوسرا یہ کہ وہ مرد ہونے کے ساتھ ساتھ سخت گیر بھی ہیں
اس کے علاوہ عالمی ماہرین کا خیال ہے کہ حکمران خاندان کے علاوہ بھی چند انتہائی اہم سرکاری عہدیداروں کو نیا سربراہ بنایا جا سکتا ہے۔
ماہرین کےمطابق چند اعلیٰ سرکاری و فوجی عہدیدار جو کہ حکمران خاندان کے انتہائی قریب ہیں، انہیں نیا سربراہ بنایا جا سکتا ہے۔
ایسے افراد میں درج ذیل تین افراد کے نام لیے جا رہے ہیں۔
کم جے ریولنگ
شمالی کوریا کے وزیر اعظم کم جے ریولنگ کے حوالے سے بھی ماہرین کا خیال ہے کہ انہیں سربراہ بنایا جا سکتا ہے، کیوں کہ وہ کم جونگ کے قابل بھروسہ افراد میں شامل رہے ہیں۔
چوئے ریونگ ہائے
اعلیٰ فوجی افسر اور کم جونگ اُن کے انتہائی قریبی ساتھی چوئے ریونگ ہائے کو بھی نیا سربراہ بنایا جا سکتا ہے، کم جے ریولنگ کی طرح ان کا بھی حکمران خاندان سے کوئی تعلق نہیں۔
اگرچہ ابھی تک یہ واضح نہیں ہوسکا کہ کم جونگ اُن کہاں ہیں اور ان کی صحت کیسی ہے، تاہم جنوبی کوریا کی حکومت نے دعویٰ کیا ہے کہ شمالی کوریا کے سربراہ کی موت کے حوالے سے پھیلنے والی خبریں غلط ہیں۔
جنوبی کوریائی حکومت نے کم جونگ اُن کی ہلاکت کی تردید کرتے ہوئے اس بات کے کوئی ثبوت فراہم نہیں کیے کہ وہ کہاں ہیں۔
تاہم جنوبی کوریائی حکومت نے خیال ظاہر کیا ہے کہ ممکنہ طور پر شمالی کوریا میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے باعث کم جونگ اُن نے خود کو محدود کردیا ہوگا، تاہم اس حوالے سے بھی جنوبی کوریائی حکومت نے کوئی ثبوت فراہم نہیں کیے۔
دوسری جانب اگرچہ چین، جاپان اور امریکی حکومت نے بھی واضح طور پر کم جونگ اُن کی صحت یا ان کی موت کی افواہوں پر واضح مؤقف نہیں دیا، تاہم تینوں ممالک کے اعلیٰ ذرائع نے امید ظاہر کی ہے کہ شمالی کوریا کے سربراہ خیریت سے ہوں گے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور سیکریٹری خارجہ مائیک پومپیو نے بھی اپنے بیانات میں کہا کہ انہیں امید ہے کہ کم جونگ اُن خیریت سے ہوں گے لیکن انہوں نے بھی شمالی کوریا کے سربراہ کی صحت کے حوالے سے کوئی ثبوت فراہم نہیں کیے۔
چینی حکومت نے 25 اپریل کو بتایا تھا کہ انہوں نے کم جونگ اُن کے علاج کے لیے ماہرین کی ٹیم شمالی کوریا بھیجی ہے، تاہم چینی حکام نے یہ واضح نہیں کیا تھا کہ کم جونگ اُن کو کیا بیماری لاحق ہے اور تاحال انہوں نے اس حوالے سے مزید کوئی وضاحت بھی نہیں کی۔
شمالی کوریا کی میڈیا نے بھی کم جونگ اُن کی صحت کے حوالے سے کوئی خبر نشر نہیں کی اور نہ ہی میڈیا کی جانب سے ان کی گمشدگی کے حوالے سے کوئی ذکر کیا گیا ہے۔
کم جونگ اُن کی صحت اور زندگی کے حوالے سے متضاد خبریں پھیلنے کے بعد دنیا بھر میں شمالی کوریا کے نئے سربراہ کے حوالے سے بھی چہ مگوئیاں شروع ہوگئی ہیں اور قدامت پسند ملک کے نئے حکمران کے طور پر چند افراد کے نام لیے جا رہے ہیں۔
امریکا کے معروف ٹائم میگزین نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ شمالی کوریا کے سربراہ کی گمشدگی کے بعد ان کی چھوٹی بہن 30 سالہ کم یو جونگ کو ممکنہ طور پر نئے بادشاہ کے حوالے سے دیکھا جا رہا ہے، تاہم ساتھ ہی یہ چہ مگوئیاں بھی ہیں کہ کیا ایک خاتون شمالی کوریا کو سنبھال پائیں گی؟
کم یو جونگ
ٹائم میگزین کے مطابق کم یو جونگ شمالی کوریا کے سربراہ کی چھوٹی بہن اور سابق بادشاہ کے متعدد بچوں میں سے ایک ہیں، جنہوں نے اعلیٰ تعلیم یورپ سے حاصل کی۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ کم یو جونگ کو اپنے بھائی کی انتہائی رازدار اور قریبی سمجھا جاتا ہے اور کئی اہم معاملات میں وہ اپنے بھائی کو تجاویز بھی دیتی رہتی ہیں۔
کم یو جونگ نے سال 2018 میں سرمائی اولمپکس میں شمالی کوریا کے دستے کی سربراہی بھی کی تھی اور اس کے بعد ہی وہ عالمی سطح پر ایک منفرد اور سیکولر خاتون کے طور پر ابھر کر سامنے آئیں، انہیں گزشتہ سال ویتنام میں ڈونلڈ ٹرمپ اور بھائی کی ملاقات کے دوران بھی دیکھا گیا تھا۔
پیانگ یانگ میں پیدا ہونے والی کم یو جونگ نے سوئٹزرلینڈ سے اعلیٰ تعلیم حاصل کی اور انہوں نے شمالی کوریا کے ایک اعلیٰ سرکاری عہدیدار کے بیٹے سے شادی کی اور وہ خود بھی اس وقت اعلٰی سرکاری عہدوں پر خدمات سر انجام دے رہی ہیں۔
زیادہ تر ماہرین کا خیال ہے کہ اگر کم جونگ اُن نہ رہے اور شمالی کوریا میں حکمران کو تبدیل کیا گیا تو پہلی بار وہاں ایک خاتون بادشاہ بنیں گی، تاہم بعض عالمی ماہرین کا خیال ہے کہ انہیں حکمران نہیں بنایا جائے گا۔
بعض ماہرین کے مطابق شمالی کوریا کے 1948 سے قیام سے لے کر اب تک صرف تین حکمران ہی گزرے ہیں اور تینوں مرد تھے، پہلے حالیہ حکمران کے دادا، دوسرے حالیہ حکمران کے والد اور تیسرے خود حالیہ حکمران کم جونگ اُن ہیں۔
ماہرین کے مطابق شمالی کوریا ابھی تک خواتین کی حکمرانی کے حوالے سے مکمل طور پر تیار نہیں، اس لیے ممکنہ طور پر کم جونگ اُن کی بہن کے بجائے کسی اور کو بادشاہ بنایا جا سکتا ہے۔
کم پیونگ آل
امریکی اخبار بلوم برگ کے مطابق شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ اُن کے حوالے سے متضاد افواہیں پھیلنے کے بعد شمالی کوریا کی سیاست پر ایک نئے مگر منجھے ہوئے سیاسی شخص نمودار ہوئے ہیں۔
بلوم برگ کے مطابق کم جونگ اُن کی موت کی افواہوں کے بعد ان کے چچا اور متعدد یورپی ممالک میں شمالی کوریا کے سفیر کے طور پر خدمات سر انجام دینے والے 65 سالہ کم پیونگ آل سامنے آئے ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ کم جونگ اُن کی گمشدگی کے بعد ان کے چچا اور شمالی کوریا کے پہلے سربراہ و بانی کے دوسرے بیٹے کم پیونگ آل کو نئے حکمران کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
ماہرین کے مطابق چوں کہ کم پیونگ آل کو سفارتکاری اور حکومت کا وسیع تجربہ ہے، اس لیے کم جونگ اُن کے بعد انہیں ہی نیا سربراہ مملکت بنائے جانے کا امکان ہے۔
لیکن ساتھ ہی یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ چوں کہ کم پیونگ آل شمالی کوریا کے بانی کی دوسری بیوی کے بیٹے تھے اور وہ والدہ کی طرف سے حالیہ بادشاہ کے سگے چچا نہیں تو عین ممکن ہے کہ خاندانی تنازعات کی وجہ سے انہیں اس حق سے محروم رکھا جائے۔
سیاسی ماہرین کے مطابق اگر کسی طرح کم پیونگ آل شمالی کوریا کے نئے سربراہ بنے تو پہلی بار اس ملک کو قدرے روشن خیال حکمران ملے گا اور ملک بھی محفوظ ہاتھوں میں چلا جائے گا۔
کم جونگ چول
دنیا کے بعض ماہرین کا خیال ہے کہ ممکنہ طور پر شمالی کوریا کے نئے بادشاہ کم جونگ اُن کے بڑے بھائی کم جونگ چول بنیں گے، جنہیں اگرچہ والد نے پہلے ہی حکمران کے طور پر منتخب کیا تھا مگر آخری سالوں میں انہیں حکمران بنائے جانے کا فیصلہ تبدیل کردیا گیا۔
بی بی سی کے مطابق شمالی کوریا کے سیاسی، حکومتی اور خاندانی نظام پر نظر رکھنے والے بعض ماہرین کا خیال ہے کہ بحران کے اس وقت میں کم جونگ چول کی قسمت چمک سکتی ہے اور ممکنہ طور وہ اگلے بادشاہ بن سکتے ہیں۔
ایک تو کم جونگ چول حکمران خاندان سے ہیں اور دوسرا یہ کہ وہ مرد ہونے کے ساتھ ساتھ سخت گیر بھی ہیں
اس کے علاوہ عالمی ماہرین کا خیال ہے کہ حکمران خاندان کے علاوہ بھی چند انتہائی اہم سرکاری عہدیداروں کو نیا سربراہ بنایا جا سکتا ہے۔
ماہرین کےمطابق چند اعلیٰ سرکاری و فوجی عہدیدار جو کہ حکمران خاندان کے انتہائی قریب ہیں، انہیں نیا سربراہ بنایا جا سکتا ہے۔
ایسے افراد میں درج ذیل تین افراد کے نام لیے جا رہے ہیں۔
کم جے ریولنگ
شمالی کوریا کے وزیر اعظم کم جے ریولنگ کے حوالے سے بھی ماہرین کا خیال ہے کہ انہیں سربراہ بنایا جا سکتا ہے، کیوں کہ وہ کم جونگ کے قابل بھروسہ افراد میں شامل رہے ہیں۔
چوئے ریونگ ہائے
اعلیٰ فوجی افسر اور کم جونگ اُن کے انتہائی قریبی ساتھی چوئے ریونگ ہائے کو بھی نیا سربراہ بنایا جا سکتا ہے، کم جے ریولنگ کی طرح ان کا بھی حکمران خاندان سے کوئی تعلق نہیں۔