QR codeQR code

پردے کے پیچھے سعودی ولی عہد کا امریکہ کے خلاف بغاوت پر اکسانے کا منظرنامہ

21 Apr 2022 گھنٹہ 22:37

ماہرین کا خیال ہے کہ سعودی ولی عہد کی امریکہ کے خلاف "باغی" ہونے کا ڈرامہ کرنے کی کوششوں کا مقصد دراصل اپنے والد شاہ سلمان کی جگہ لینے کے لیے خود کو ایک مضبوط شخصیت کے طور پر متعارف کرانا ہے۔


امریکی اور سعودی میڈیا یہ بہانہ بنا رہے ہیں کہ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے روس کے تیل کے خسارے کو پورا کرنے کے لیے تیل کی پیداوار بڑھانے کے لیے امریکی صدر جو بائیڈن سے بات کرنے سے انکار کر دیا ہے اور وہ روس اور چین کے قریب ہو رہے ہیں۔

دریں اثناء بعض امریکی میڈیا اداروں نے سعودی ولی عہد کے طور پر محمد بن سلمان کی جگہ شاہ سلمان کے دوسرے بیٹے خالد بن سلمان کو تعینات کرنے کی امریکی کوششوں کے بارے میں خبر دی ہے کیونکہ امریکہ نے ان پر سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل کا الزام لگایا ہے اور اس پر غصہ ہے۔ یمن کے خلاف جنگ شروع کرنا۔

ماہرین کے مطابق سعودی ولی عہد کی جانب سے امریکا کے خلاف ’باغی‘ ہونے کا ڈرامہ کرنے کی کوششوں کا مقصد دراصل اپنے والد شاہ سلمان کے بجائے خود کو ایک مضبوط آدمی کے طور پر متعارف کرانے کے لیے بازار گرم کرنا ہے، جب کہ ماضی میں امریکا اور اب یہ آل سعود حکومت کا سب سے بڑا حامی رہا ہے اور ہے، وہ حمایت جس نے اس کی بقا میں سب سے بڑا کردار ادا کیا ہے، یہ حقیقت سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ، جو بن سلمان کے سب سے بڑے محافظوں میں سے ایک ہیں، کھل کر کہہ چکے ہیں۔ امریکہ کے لیے نہ ہوتے تو آل سعود دو ہفتے بھی نہیں چل پاتے۔

ماہرین کے مطابق امریکہ اور دنیا کے ممالک بالخصوص مشرق وسطیٰ کے ممالک کے درمیان تعلقات کی نوعیت کا تعین کرنے والا ایک اہم عنصر ان ممالک اور اسرائیل کے درمیان تعلقات ہیں۔ اگر یہ تعلقات اچھے ہوں گے تو امریکہ ان ممالک کے ساتھ بہترین تعلقات قائم کرے گا، چاہے ان پر دنیا کی سب سے زیادہ قبائلی، رجعتی اور آمرانہ حکومتیں ہی کیوں نہ حکومت کر رہی ہوں، اور اگر یہ ممالک اسرائیل کی مخالفت کریں اور اس کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کی کوشش کریں۔ امریکہ کی طرف سے انہیں نشانہ بنایا جائے گا، چاہے ان پر سب سے زیادہ جمہوری حکومتیں ہی کیوں نہ ہوں۔امریکہ کے لیے جو چیز اہمیت رکھتی ہے وہ اسرائیل کے مفادات ہیں، اور اس سے بڑھ کر جمہوریت، انسانی حقوق، اور آزادی اظہار واشنگٹن کے لیے بے وقعت ہیں۔

بن سلمان اس سے بخوبی واقف ہیں اور اسی وجہ سے متحدہ عرب امارات، بحرین حتیٰ کہ سوڈان کے درمیان اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کی راہ ہموار ہوئی۔ بن سلمان کے دور میں، سعودی عرب نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے سے آگے بڑھایا، اگرچہ خفیہ طور پر۔ اس کا ثبوت دونوں فریقوں کے درمیان اعلیٰ سطح کی سکیورٹی اور فوجی ہم آہنگی، فوجی مشقوں کا انعقاد جس میں دونوں فریق شریک ہوتے ہیں، سعودی عرب اور مقبوضہ علاقوں میں ان کے اعلیٰ عہدے داروں کی ملاقاتیں اور اسرائیلیوں کی نقل و حرکت ہے۔ سعودی عرب کے اوپر مسافر اور فوجی طیارے۔ 

حقیقت یہ ہے کہ ابن سلمان نے اپنی بے خوفی کی وجہ سے بہت سی غلطیاں کی ہیں اور اس کے ساتھ ہی بادشاہت کی اپنی شدید پیاس، ایسی غلطیاں جن سے آل سعود کی حکومت کو نقصان پہنچا ہے اور اس کے لیے خطرہ سمجھا جاتا ہے۔ انہی غلطیوں سے خطے میں امریکی مفادات کو نقصان پہنچا ہے۔ اس کے ساتھ ہی خاشقجی کے قتل کے جرم نے سعودی عرب کے اندر اور باہر بن سلمان کی مقبولیت کو مزید کم کر دیا اور اسی وجہ سے انہیں خود کو امریکہ کے سامنے کھڑے ہونے کے طور پر پیش کر کے پاک ہونا پڑا۔

ایسا لگتا ہے کہ اس طرح کا تزکیہ ابن سلمان کے گناہوں کو سعودی عرب اور دیگر عرب ممالک اور حتیٰ کہ اسلامی ممالک کے عوام کی رائے عامہ سے دھونے کے لیے کافی ہے اور یہ تخت حاصل کرنے اور حکومت کرنے کی اس کی کوششوں کے جواز کا پیش خیمہ ہے۔

تاہم سب جانتے ہیں کہ یمن کے خلاف جنگ شروع کرنا بن سلمان کا نہیں بلکہ امریکہ اور اسرائیل کا فیصلہ تھا۔ ساتھ ہی یہ تصور کہ امریکہ بن سلمان کے بھائی کو تبدیل کرنے کا ارادہ رکھتا ہے ایک فضول خیال ہے جو حقیقت سے مطابقت نہیں رکھتا۔ نیز جمال خاشقجی کے قتل اور بن سلمان کے امریکہ کے خلاف بغاوت کے جرائم پر سعودی عرب پر امریکی غصہ پچھلے بیان سے زیادہ فضول بیان ہے، کیونکہ سعودی عرب کسی بھی طرح امریکہ سے محروم نہیں رہ سکتا، جس طرح امریکہ بھی کر سکتا ہے۔ اس نے اپنے خزانے کے دروازے واشنگٹن کے لیے کھولے اور علاقائی نظام میں اسرائیلی حکومت کی بنیادوں کو مضبوط کرنے کے لیے سعودی عرب کے وسائل کا استعمال ایک عام حکومت کی طرح سعودی عرب کے لیے اتحادی ہونے کے لیے کیا۔

یہ بات بالکل واضح ہے کہ اس خبر اور معلومات کو پھیلانے کا مقصد بن سلمان کے مقام کی ساکھ کو بحال کرنا ہے، جس کی وجہ اقتدار تک پہنچنے اور حریفوں کو ختم کرنے میں ان کی زبردست سرعت کے ساتھ ساتھ اسرائیل کے قریب آنے اور اس کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے میں تیزی ہے۔ گال، جو اسے کمزور اور چاپلوس دکھاتا ہے، خراب ہو گیا ہے۔ بن سلمان کا ایک اور مقصد یہ ہے کہ وہ خود کو ایک "نڈر" نوجوان کے طور پر پیش کریں، حتیٰ کہ امریکہ کے خلاف بھی، مارکیٹ کی طاقت حاصل کرنے کے لیے، جس طرح متحدہ عرب امارات اسکینڈلز کے ایک طویل اور طویل سلسلے کے بعد معمول پر آنے کی کوشش کر رہا ہے۔ وہ خود کو گرما رہا ہے۔ اسرائیل میں ایک ایئر شو میں شرکت کی مخالفت کرتے ہوئے، جو صیہونی حکومت کی "فلسطینیوں پر فتح" اور اس کے قبضے اور نقل مکانی پر جشن منانے کے لیے منعقد کیا گیا تھا۔
 


خبر کا کوڈ: 546553

خبر کا ایڈریس :
https://www.taghribnews.com/ur/article/546553/پردے-کے-پیچھے-سعودی-ولی-عہد-کا-امریکہ-خلاف-بغاوت-پر-اکسانے-منظرنامہ

تقريب خبررسان ايجنسی (TNA)
  https://www.taghribnews.com