غزہ کی پٹی پر مسلسل جارحیت کو ایک سال گزرنے کے ساتھ ہی صیہونی حکومت کے فوجی اخراجات میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے جس کی وجہ سے اس حکومت کی معیشت شدید دباؤ میں آ گئی ہے۔
اندازوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ صیہونی حکومت کے لیے غزہ جنگ کی لاگت 36.7 بلین ڈالر سے بڑھ کر 39.5 سے 42.4 بلین ڈالر تک پہنچ گئی ہے۔
غزہ کے خلاف کئی محاذوں پر جارحیت میں توسیع کے ساتھ صیہونی حکومت کے اقتصادی اشاریے اس قدر کم ہو گئے ہیں کہ سرمایہ کار اس کے نتائج سے خبردار کر رہے ہیں۔
جنگی اخراجات میں اضافہ صیہونی حکومت کے 2025 کے بجٹ کے لیے ایک نیا چیلنج ہے، جو اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ حکومت کو موجودہ حالات میں مالی استحکام کا احساس کرنے کے لیے جن مشکلات کا سامنا ہے۔
معیشت کی اوسط نمو میں کمی
صیہونی حکومت کے تازہ ترین اقتصادی اعداد و شمار اس مشکل صورتحال کی عکاسی کرتے ہیں جس کا حکومت کی معیشت کو سامنا ہے، اس لیے مرکزی ادارہ شماریات نے پچھلے اعدادوشمار کے مقابلے میں سال کی دوسری سہ ماہی میں اوسط اقتصادی ترقی کا تخمینہ 0.7 فیصد لگایا ہے۔
صیہونی حکومت کی وزارت اقتصادیات نے بھی 2024 میں حکومت کی ترقی کی پیش گوئی کو 1.9 فیصد سے کم کر کے 1.1 فیصد کر دیا ہے۔ اس کے علاوہ، 2025 کے لیے حکومت کی اقتصادی ترقی کی پیشن گوئی 4.6 فیصد کے بجائے 4.4 فیصد کر دی گئی ہے۔
بجٹ
غزہ میں جنگ کی وجہ سے کنیسٹ (پارلیمنٹ) نے مالی سال 2024 کے بجٹ میں تقریباً 192 بلین ڈالر کا اضافہ کیا ہے۔ اس نے شہریوں کو پناہ دینے اور سال کے آخر تک فوجیوں کو تنخواہ دینے کے لیے 924 ملین ڈالر کے اضافے کی بھی منظوری دی۔
قرض اور مہنگائی
گزشتہ سال کی آخری سہ ماہی میں صیہونی حکومت کی معیشت کو سال کی گزشتہ سہ ماہی کے مقابلے میں 21 فیصد افراط زر کا سامنا کرنا پڑا۔ صیہونی حکومت کی وزارت اقتصادیات نے اعلان کیا ہے کہ 2023 میں قرضوں کا حجم تقریباً 43 ارب ڈالر تک پہنچ گیا ہے جس کا مطلب ہے کہ جنگ کے آغاز سے لے کر 2023 کے آخر تک 21 ارب ڈالر کا اضافہ ہوا ہے۔
سُوجن
گزشتہ سال اگست کے بعد سے صیہونی حکومت میں مہنگائی کی اوسط شرح 3.6 فیصد تک پہنچ گئی ہے جو کہ جولائی میں 3.2 فیصد کے مقابلے میں اکتوبر کے بعد کی بلند ترین سطح ہے۔
کنزیومر پرائس انڈیکس میں اضافہ
صیہونی حکومت میں صارفین کی قیمتوں کے اشاریہ میں گزشتہ ماہ کے مقابلے میں گزشتہ ماہ کے مقابلے میں حیران کن اضافہ دیکھنے میں آیا جو کہ خوراک کی مصنوعات، رہائش، نقل و حمل، تعلیم، تفریح اور فلاح و بہبود سمیت مختلف شعبوں میں لاگت میں اضافے کے اثرات کو ظاہر کرتا ہے۔