تقریب خبررساں ایجنسی کے بین الاقوامی نامہ نگار کی رپورٹ کے مطابق 38ویں بین الاقوامی اسلامی اتحاد کانفرنس کے افتتاح کے موقع پر موجود طالبان کے نمائندے جب اسلامی جمہوریہ کا قومی ترانہ بجایا گیا تو وہ کھڑے نہیں ہوئے جس کی وجہ سے میڈیا میں کافی ردعمل آیا۔
طالبان کے نمائندے مولوی عزیزالرحمٰن منصور نے تقریب خبررساں ایجنسی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے اس واقعے پر معذرت کرتے ہوئے بین الاقوامی اتحاد اسلامی کانفرنس کے انعقاد کا خیرمقدم کیا اور کہا: یہ کانفرنس ہم آہنگی اور دنیا کے مسلمانوں کی اتحاد میں کارگر ہے۔
طالبان کے اس نمائندے نے مسلمانوں کے اتحاد پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے واضح کیا کہ اتحاد کا ثمر دنیا میں مسلمانوں کے مسائل کا حل ہے۔
انہوں نے مسلم معاشروں کے اتحاد کے لیے علمائے کرام کے اجماع فکری اجلاس کے انعقاد کو ضروری قرار دیا اور کہا کہ علماء کے اجماع کے مفید اثرات ہر ایک پر عیاں ہیں۔
طالبان کے نمائندے نے بین الاقوامی اسلامی اتحاد کانفرنس کی افتتاحی تقریب میں پیش آنے والے واقعہ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں یہ عام بات ہے کہ جب قومی ترانہ بجایا جاتا ہے تو سب بیٹھے ہوتے ہیں اور ہم نے بھی اس میں اپنے رسم و رواج کی پاسداری کی۔
مولوی عزیز الرحمن نے اسلامی جمہوریہ ایران سے اپنی عقیدت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم اسلامی ممالک بالخصوص پڑوسی ملک اسلامی جمہوریہ ایران کے ساتھ مزید رابطے، ہم آہنگی اور دوستی چاہتے ہیں جو کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی ترجیحات میں شامل ہے۔