ہندوستان زیر انتظام کشمیر کے وسطی ضلع بڈگام کے تحصیل بیروہ کے دسن گاؤں کی جامع مسجد میں تقریبی نماز جمعہ منعقد ہوا جس میں مسلمانوں میں تفرقہ بازی کو اسلام دشمن عناصر کا منصوبہ قرار دیتے ہو ئے حجۃ الاسلام والمسلمین عبدالحسین کشمیر ی نے کہا کہ عالمی سطح پر اسلام دشمن طاقتوں کا ایک نکاتی منصوبہ ہے کہ اسلام اور مسلمانوں کی حقیقت دنیا پر آشکار نہ ہونے پائے اور اسلام میں علمی اور کلامی مباحثے کو تفرقہ کی شکل دینے میں کامیاب ہوا ہے جس کا جواب مسلمان صرف اتحاد اور ایک دوسرے کے نظریہ کو احترام کی نظروں سے دیکھنے سے دے سکتے ہیں تاکہ رسول رحمت صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی رحمت سے پوری انسانیت بہرہ مند ہو سکے اور یہ تبھی ممکن ہے جب اسلام کے دو پر شیعہ اور سنی ایک دوسرے کی اہمیت اور ضرورت پر یقین رکھتے ہوئے تقریب و قربت کا مظاہرہ کرتے رہیں۔انہوں نے کہا کہ شیعہ اور سنی اسلام کے دو پر ہے۔
تقریب نیوز (تنا): ہندوستان زیر انتظام کشمیر کے وسطی ضلع بڈگام کے بیروہ تحصیل کے گاؤں دسن کی اہلسنت جامع مسجد میں ماہ مبارک رمضان کے پہلے نماز جمعہ میں خصوصی دعوت پر عالمی مجلس برائے تقریب بین المذاہب اسلامی کے رکن و بر صغیر کیلئے نمائندے اور بین الاقوامی صحافی حجۃ الاسلام والمسلمین سید عبدالحسین کشمیری نے کہا کہ کرہ ارض پر اسلام کی بڑھتی مقبولیت اور کئی اسلامی ممالک میں اسلامی بیداری کی تحریکوں سے بدحواس ہو کر صلیبی اور صہیونی منصوبہ سازوں نے پوری دنیا میں مسلمانوں کے صفوں میں اتحاد و اتفاق کو پارہ پارہ کرنے کا ایک جامعہ منصوبہ ترتیب دیا ہے جس کیلئے اربوں ڈالر مختص خرچ کئے جاتے ہیں اور تفرقہ دشمن، دشمن بن کر پیدا نہیں کرتا بلکہ اسلام کا لباس پہن کر اسے پارہ پارہ کردیتا ہے۔
عبدالحسین کشمیری نے اپنے خطاب میں مذید کہا کہ مسلمانوں میں90فیصد مشترکات موجود ہیں جن کو بروئے کار لانے کی ضرورت ہے اور 10فیصد اختلافات علمی اور کلامی نوعیت کے ہیں اسلئے ان کا تعلق شیعہ سنی علمی حلقوں کیلئے محدود ہے عوام ان موضوعات میں رائے زنی کرنے کا جواز نہیں رکھتے ہیں۔ایسے میں کیا مسلمانوں کے درمیان یہ 90 فیصد مشترکات اتحاد اور تقریب کیلئے کافی نہیں ہیں جس سے اسلام دشمن طاقتوں کی اسلام اور مسلمانوں کے نسبت سازشیں ناکام کرنے کیلئے کافی نہیں ہیں۔یقینا حد سے زیادہ کافی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں فخر حاصل ہے کہ ہم پیغمبر اعظم رسول اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے اْمتی ہیں یعنی ہم اسلام کے امانت دار ہیں ہمیں اسلام کو پھیلانے کیلئے اسے دوسروں تک پہنچانا ہے۔
بین الاقوامی صحافی نے مزید کہا کہ اسلام دشمن قوتوں کا ہمیشہ سے یہ معمول رہا ہے کہ وہ گروہی اور مسلکی بنیادوں پر مسلمانوں کو آپس میں لڑاکر اصل مقصد سے انکی توجہ ہٹا سکے اور اْمت تقسیم ہو جائے جس کا توڑ صرف اور صرف اتحاد ویکجہتی ہے۔
انہوں نے فلسطین،کشمیر،شام،برما، پاکستان، افغانستان، بحرین اور عراق وغیرہ میں بدحالی کا اصلی سبب مسلمانوں کے درمیان اتحاد کے فقدان کی وجہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر ہم قرآن و سنت کی تعلیمات پر عمل پیرا ہو کر متحد ہوجا ئیں تو دنیا بھر میں امن قائم ہوگا اور اسلام کی صحیح تصویر پیش کرنے میں ہم کامیاب ہو سکیں گے۔
عالمی مجلس برای تقریب بین المذاہب اسلامی کے رکن نے اپنے خطاب کے آخری کلمات میں نماز جمعہ میں حاضر نماز گزاروں خاص کر جامع مسجد کے امام جماعت مولانا فاروق شاہ بخاری صاحب کا شکریہ کیا جنہوں نے ایک شیعہ مبلغ کو سنی نمازگزاروں سے خطاب کرنے کی دعوت دے کر نیک کاموں میں تعاون دینے کے قرآنی حکم پر عمل کرنے پر شکریہ ادا کیا۔