ایک مسلک کے اجتماع میں دوسری مسلک کے عقائد کو باطل ثابت کرنے والے اسلام دشمن طاقتوں کے آلہ کار
شیعہ سنی مسلمانوں کے جملہ مسلکوں کے درمیان دس فیصد سے بھی کم اختلافات ہیں اور یہ اختلافات علمی اور اجتہادی ہیں جن کا احترام کرنا لازمی ہے اور اسلام دشمن طاقتوں کا ایک نکاتی منصوبہ یعنی مسلمانوں کی ناکامی کے پیش نظر مسلمانوں کو بھی ایک نکاتی منصوبہ یعنی اتحاد و تقریب کا عملی مظاہرہ وقت کی سب سے اہم ضرورت ہے اور اسکے تحفظ کے لئے لازمی ہے کہ جب کوئی ایک مسلک کے اجتماع میں دوسرے مسلک کے عقائد کو باطل ثابت کرنے کی کوشش کرے ایسے فرد کو دشمن کا شعوری یا غیر شعوری آلہ کار سمجھ کر ان باتوں کی داد تحسین دینے سے اجتناب کرنا ہوگا اور اپنے عقائد کو بہتر سمجھنے اور ان پر عمل کرنے کی ضرورت پر زور دینا ہے نیز امت اسلامی میں اتحاد و تقریب کو فروغ دینے کی تلقین کرنی ہے۔
تقریب نیوز (تنا):امت اسلامی میں اتحاد و تقریب کی ثقافت کو فروغ دینے والوں کو ایکدوسرے کے ساتھ جوڑنے اور اتحاد و تقریب کے عالمی ادارے مجمع جہانی تقریب مذاہب اسلامی(عالمی مجلس تقریب مسالک اسلامی) کے "منشور اتحاد" کوگھر گھر پہنچانے کی مہم کو لے کر "تقریب " کے نمایندے حجت الاسلام عبدالحسین کشمیری نے ماہ مبارک رمضان کے دوسرے جمعہ پر ملی اتحاد فورم کے زیر اہتمام ہندوستان زیر انرتظام کشمیر کے وسطی ضلع بڈگام کے جامع مسجد آریزال بیروہ بڈگام میں نماز گزاروں سے خطاب کے دوران کہا: شیعہ سنی مسلمانوں کے جملہ مسلکوں کے درمیان دس فیصد سے بھی کم اختلافات ہیں اور یہ اختلافات علمی اور اجتہادی ہیں جن کا احترام کرنا لازمی ہے اور اسلام دشمن طاقتوں کا ایک نکاتی منصوبہ یعنی "پھوٹ ڈالو اور حکومت کرو" کے پیش نظر مسلمانوں کو بھی ایک نکاتی منصوبہ یعنی "متحد رہو اور حکومت کرو" کا عملی مظاہرہ کرنا وقت کی سب سے اہم ضرورت ہے اور اسکے تحفظ کے لئے لازمی ہے کہ جب کوئی ایک مسلک کے اجتماع میں دوسرے مسلک کے عقائد کو باطل ثابت کرنے کی کوشش کرے ایسے فرد کو دشمن کا شعوری یا غیر شعوری آلہ کار سمجھ کر ان باتوں کی داد تحسین دینے سے اجتناب کرنا ہوگا اور اپنے عقائد کو بہتر سمجھنے اور ان پر عمل کرنے کی ضرورت پر زور دینا ہے نیز امت اسلامی میں اتحاد و تقریب کو فروغ دینے کی تلقین کرنی ہے۔
عبدالحسین کشمیری نے مذید کہا:اسلام دشمن طاقتوں نے دنیا بھر میں شیعہ سنی مسلمانوں کو ایکدوسرے سے دور کرنے کیلئے کذب بیانی کے ساتھ جھوٹ کی دیواریں کھڑی کی ہیں جیسے کہ یہاں اپنے کشمیر میں بھی شیعہ سنی مسلمانوں کو ایکدوسرے سے دور رکھنے کیلئے کئی حربے استعمال کئے جاتے رہیں ہیں جن میں سے ایک یہ کہ قریب چار سو سالوں سے رسول اللہ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم )کے اہلبیت اطہار( علیہم السلام) کے طرفدار شیعوں پر ایسی شرم ناک تہمت لگائي جاتی رہی ہے کہ عالم فاضل و دانشور حضرات بھی اسے زبان پر لانے سے نہیں شرماتے وہ یہ کہ شیعہ نوروز کے دن سنیوں کا خون نکال کر اسے نوروز کے پکوان کے استعمال میں لاتے ہیں جبکہ کوئي سوال نہیں کرتا کہ تو اب تک کتنے لوگوں کا قتل ہوا ہے اور ایسے کتنے کیس پلیس تھانوں اور عدالتوں میں ثبت و ضبط ہوئے ہیں۔ ایسی باتوں کی حتی مذاق کے حد تک بیان کرنے سے کذب بیانی کی ترویج ہوتی ہے اور غیر شعوری تعصب دل میں رہ جاتا ہے۔جبکہ مسلمان کے دل میں صرف دشمن خدا اسرائیل اور امریکا کے نسبت ہونا چاہئے نہ کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے امتی کے بارے میں۔
عالمی ادارہ مجلس تقریب مسالک اسلامی کے نمایندے نے عالم اسلام میں کذب بیانی سے عام و خاص مسلمانوں کا خون بہانے کی مذمت کرتے ہوئے ان سے عبرت حاصل کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا:شام کے ممتاز سنی عالم دین علامہ بوطی چونکہ اسلام کے نام پر دہشتگردی کرنےکے خلاف تھے اور اسرائيل کے خلاف ہر فرد اور ملک جیسے شام،ایران ،حزب اللہ اور حماس کی حمایت میں بولتے تھے اسلئے انہیں شیعہ عالم جتا کر نماز جمعہ کے دوران شہید کیا گيا۔اسی طرح مصر کے ممتاز شیعہ عالم دین علامہ شیخ شحاتہ کو پندرہ شعبان شب برات کے موقعہ پر جھوٹا الزام لگا کر مجلس سے نکال کر بھائي اور دو ساتھیوں سمت شہید کیا گیا اورمصر میں حالات بگڑ تےگئے اور اسلام دشمن طاقتوں کو اسلام پسند حکمران جماعت اخوان المسلمین کو اقتدار سے بے دخل کرنے کا بہانہ فراہم ہوا۔اور پاکستان کے حالات سے آپ سبھی باخبر ہیں۔ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم زندگی کے کسی بھی شعبے میں اختلاف کرنے کی گنجائش رکھیں لیکن مسلک اور عقیدے کی بنا پر ایک دوسرے کے دست بہ گریبان ہونے سے از حد پرہیز کرنا ہوگا۔
اس موقع پر امام جمعہ آریزال مولانا غلام علی ملک صاحب نے عالمی سطح پرتقریب و اتحاد کے حوالے سے کی جانے والی کاوشوں کو سراہتے ہوئے کہا: مجھے انتہائي مسرت ہوئی کہ عالمی سطح پر امت کو جوڑنے کی عالمگیر سطح پر تحریک چلائی جارہی ہے اور میں پچھلے 27 سالوں سے امام جمعہ کی حیثیت سے اسی اتحاد اور اتفاق کی ترجمانی کرتے آیا ہوں اور مجھے فخر ہے کہ یہاں ہماری مسجد میں ہر مسلک حنفی ،جعفری ، شافعی ،مالکی وغیرہ ہر کوئی نماز جماعت میں شرکت کرتا ہے۔
نماز کے بعد جلوس کی شکل میں اتحاد کا مظاہرہ کیا گیا اور امام جمعہ صاحب خود نعرہ تکبیر-اللہ اکبر،نعرہ رسالت-یارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)،آواز دو –ہم ایک ہیں،لاشرقیہ ولا غربیہ-اسلامیہ اسلامیہ،ملی اتحاد-قائم رہے،شیعہ سنی –بھائی بھائي،امریکا- مردہ باد،اسرائيل –مردہ باد،نعرہ حیدری –یاعلی یاعلی۔ کے نعرے بلند کرتے رہے جسکا جواب روزہ دار عوام بڑے جوش و خروش کے ساتھ دے رہے تھے۔