مجلس وحدت مسلمین پاکستان کا پارہ چنار بم دھماکے کے خلاف ملک بھر میں3روزہ سوگ اور احتجاج کا اعلان
مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل مولانا ناصر عباس جعفری نے کہا ہے کہ پارا چنار میں ہونے والے خودکش دھماکوں کے خلاف ملک گیر احتجاج اور تین روزہ سوگ کا اعلان کرتے ہیں۔ ان واقعات سے واضح ہوگیا ہے کہ حکومت اور قانون نافذ کرنے والے ادارے مکمل طور پر ناکام ہوگئے ہیں، نئی حکومت نے آتے ہی دہشتگردوں سے مذاکرات کا راگ الاپنا شروع کر دیا۔ جس کی وجہ سے ان واقعات میں تیزی آگئی ہے۔
تقریب نیوز (تنا): مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل مولانا ناصر عباس جعفری نے کہا ہے کہ پارا چنار میں ہونے والے خودکش دھماکوں کے خلاف ملک گیر احتجاج اور تین روزہ سوگ کا اعلان کرتے ہیں۔ ان واقعات سے واضح ہوگیا ہے کہ حکومت اور قانون نافذ کرنے والے ادارے مکمل طور پر ناکام ہوگئے ہیں، نئی حکومت نے آتے ہی دہشتگردوں سے مذاکرات کا راگ الاپنا شروع کر دیا۔ جس کی وجہ سے ان واقعات میں تیزی آگئی ہے۔
مولانا ناصر عباس جعفری نے کہا کہ واضح ہوگیا ہے کہ دہشتگردوں کی ملک بھر میں رٹ قائم ہوچکی ہے، وہ جب اور جہاں چاہتے ہیں معصوم انسانوں کو نشانہ بنا ڈالتے ہیں لیکن حکومت اور ریاستی ادارے انہیں روکنے میں مکمل ناکام ہوگئے ہیں، ہم میاں نواز شریف سے سوال کرتے ہیں کہ وہ قوم کو بتائیں کہ آخر ایک ریاست کے صبر کی حد کیا ہے۔؟ وہ کونسی حد ہے جس پر ریاستی صبر کا پیمانہ لبریز ہوگا اور وہ ان دہشتگردوں کے خلاف آپریشن کریگی۔ انہوں نے استفسار کیا کہ کیا 70 ہزار پاکستانیوں کی قربانی کافی نہیں ہے کہ ان حیوان نما انسانوں کیخلاف کلین اپ آپریشن کیا جائے۔ ہم حکومت سے پوچھتے ہیں کہ جب ملک کی سلامتی کے اداروں پر حملے ہو رہے ہیں تو یہ خاموش کیوں ہے۔؟ کہیں اُن قوتوں کو تو خوش نہیں کیا جا رہا ہے جن سے عہد و پیماں کیے گئے۔؟ جن کی وجہ سے انہیں حکومت ملی۔اب ہم یہ بات کہنے میں حق بجانب ہیں کہ دہشتگردی کیخلاف کوئی واضح پالیسی نہ دینا نواز حکومت کی ناکامی ہے۔
مولانا ناصر عباس جعفری کا کہنا تھا کہ ہم آرمی چیف سے بھی پوچھتے ہیں کہ وہ کیا کر رہے ہیں، جب انہیں پتہ ہے کہ دہشتگرد کبھی جی ایچ کیو، کبھی مہران بیس، کبھی کامرہ ائیر بیس تو کبھی سکھر میں آئی ایس آئی کے دفتر پر حملہ آور ہیں تو وہ بیدار کیوں نہیں ہو رہے۔ پاکستان کے سپاہ سالار قوم کو بتائیں کہ وہ کونسی چیز ہے جو ان کی راہ میں رکاوٹ ہے اور دہشتگردوں کے خلاف آپریشن نہیں کرنے دے رہی۔؟ سچ تو یہ ہے کہ جن جرنیل کے ہاتھوں میں فوج کی کمان ہے وہ نااہل ہیں، یہی وجہ ہے کہ پاک فوج کے جوانوں کے حوصلے پست ہو رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم حکومت وقت پر واضح کر دینا چاہتے ہیں کہ ہمیں دیوار سے لگانے کی کوشش نہ کی جائے، جو قوتیں ہمیں دیوار سے لگانے کی کوشش کر رہی ہیں وہ یاد رکھیں کہ انہیں اس کے انتہائی سنگین نتائج بھگتنا ہونگے۔ ان کا کہنا تھا کہ کبھی کوئٹہ میں دھماکے کرکے انسانی جانوں کا خون بہایا جا رہا ہے تو کبھی پشاور اور پاراچنار میں معصوم روزہ داروں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
ہم حکومت پاکستان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ پاراچنار، کوئٹہ، کراچی، پشاور اور ملک کے دیگر علاقوں میں ان دہشگردوں کے خلاف سوات طرز کا آپریشن کیا جائے، پنجاب میں ان دہشتگردوں کی کمین گاہوں کو فی الفور ختم کیا جائے، بصورت دیگر ہم حکومت کیخلاف ملک گیر تحریک چلائیں گے اور حکومتی ایوانوں کا گھراؤ کریں گے۔
مرکزی سیکرٹری جنرل نے یوم علی (ع) اور یوم القدس کے جلوسوں پر حملوں کا اندیشہ ظاہر کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ حکومت ان جلوسوں کی سکیورٹی فوج کی نگرانی میں کرائے اور شہریوں کے تحفظ کو یقنی بنائے، پریس کانفرنس میں مرکزی سیکرٹری سیاسیات ناصر عباس شیرازی، مرکزی رہنماء مولانا سید حسنین گردیزی، مولانا سخاوت علی قمی، مولانا علی شیر انصاری اور مولانا یوسف جوہری موجود تھے۔