اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سیکرٹری جنرل اسلامی تحریک نے کہا کہ وزیراعظم صاحب دہشتگرد آپ کی رٹ کو چیلنج کر رہے ہیں، آپکو حکومت کو تقریباً 50 دن ہوگئے ہیں اور اس دوران 55 دہشتگردی کی کارروائیاں کی گئیں جس میں 300 کے قریب لوگ مارے گئے۔
پورے ملک میں یوم القدس کو یوم احتجاج کے طور پر منائیں گے۔
تقریب نیوز (تنا): کاش امت اسلامیہ متحد ہو جائے اور علماء اسلامیہ مسئلہ فلسطین کے لئے مل کر بھرپور آواز بلند کریں۔ حضرت زینب سلام اللہ علیہا کا مزار اقدس بھی انتہا پسندوں سے محفوظ نہیں رہا اور اولیاء اللہ اور اصحاب رسول (ص) کے مزارات بھی حملات کی زد میں آ رہے ہیں جنکی ہم شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار شیعہ علماء کونسل پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل مولانا عارف حسین واحدی نے نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں پُرہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ قبلہ اول کی آزادی اور مظلوم فلسطنیوں کے حق میں آواز اُٹھانے کیلئے یوم القدس کا انعقاد بھرپور طریقہ سے کیا جائے گا۔
اس موقع پر مولانا اشفاق وحیدی، مولانا فرحت جوادی، مولانا احسان اتحادی اور ڈاکٹر قلب نواز بھی موجود تھے۔ مولانا عارف حسین واحدی نے کہا کہ یوم القدس درحقیقت عالمی سطح پر مظلوم اور پسے ہوئے اسلامی دنیا کے مختلف طبقات کی حمایت کا نام ہے۔ کشمیر، عراق، افغانستان، مصر، الجزائر، تونس، برما، بحرین اس کے علاوہ ہر جگہ مسلمانوں پر ظلم کے پہاڑ توڑے جا رہے ہیں۔ یوم القدس درحقیقت مظلوموں کی حمایت کا دن ہے۔ مظلوم فلسطینوں کو جس انداز میں یہودی ظلم و تشدد کا نشانہ بنا رہے ہیں اور عالمی حقوق انسانی کی تنظیمیں، اقوام متحدہ سمیت تمام جمہوری اور انسانی حقوق کا راگ الاپنے والے خاموش ہیں۔
سیکرٹری جنرل اسلامی تحریک کا کہنا تھا کہ حد یہ ہوگئی کہ نواسی رسول حضرت زینب سلام اللہ علیہا کا مزار اقدس بھی انتہا پسندوں سے محفوظ نہیں رہا اور اولیاء اللہ اور اصحاب رسول (ع) کے مزارات بھی حملات کی زد میں آرہے ہیں جنکی ہم شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔ مولانا سید ساجد علی نقوی کی ہدایت پر پورے ملک میں 2 اگست 23 رمضان بروز جمعۃ المبارک 2013ء مظلوم مسلمانوں کی حمایت کیلئے یوم القدس اور بی بی زینب سلام اللہ علیھا و ملک میں بڑھتی ہوئی دہشتگردی/ٹارگٹ کلنگ، خودکش بم دھماکوں کیخلاف یوم احتجاج ملک گیر سطح پر منایا جا رہا ہے اور ہر قصبہ ہر شہر میں بھرپور انداز میں احتجاجی ریلیاں نکالی جائینگی۔
مولانا عارف واحدی نے کہا کہ گذشتہ روز ڈسٹرکٹ جیل ڈیرہ اسماعیل خان میں 150 کے قریب مسلح دہشتگردوں نے لشکر کشی کی اور 250 کے قریب خطرناک دہشتگردوں کو چھڑوا کر لے گئے اور علم میں یہ بات آئی ہے کہ جیل کے اندر شناخت کرکے قیدیوں کو مارا جاتا رہا، 60 دھماکے کیے اور جدید اسلحہ اور راکٹوں کا آزادانہ استعمال کیا گیا۔ جس سے پورا شہر لرز اُٹھا مگر تعجب یہ ہے کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے کہاں سوئے رہے؟ ڈھائی سو سے زائد دہشتگرد اپنی کارروائیوں میں مصروف رہی اور انتظامیہ 4 گھنٹے بعد آئی۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ ملک کی صورتحال جنگل سے بھی بدتر ہے۔
شیعہ علماء کونسل کے رہنما کا کہنا تھا کہ ہمارا خیبر پختونخواہ کی صوبائی حکومت سے سوال ہے کہ آپ تو تبدیلی کا نعرہ لگا کر آئے تھے، کیا یہ ہی تبدیلی ہے؟ کہ ڈسٹرکٹ جیل ڈیرہ اسماعیل خان شہر کے محفوظ ترین علاقہ میں ہے، یہ دہشتگرد فوج اور پولیس کے تمام ناکے عبور کرکے کس طرح جیل تک پہنچے؟ اور 250 سے زائد قیدیوں کو اپنے ہمراہ لے کر کیسے آسانی سے فرار ہوگئے؟ ہم یہ سمجھتے ہیں کہ یہ واقعہ ایک سوچی سمجھی سازش ہے۔ اس کے پیچھے جو بھی ہاتھ ہیں وزیراعلٰی صاحب یہ آپ کی ذمہ داری ہے کہ ان خفیہ ہاتھوں کو بے نقاب کریں۔ قوم آپ سے جواب مانگتی ہے۔ وزیراعظم جب آئے تو اُنہوں نے بھی کہا تھا کہ ہماری پہلی ترجیحی اس ملک میں بڑھتی دہشتگردی کو کنٹرول کرنا ہے۔ وزیراعظم صاحب دہشتگرد آپ کی رٹ کو چیلنج کر رہے ہیں، آپ کو حکومت کو تقریباً 50 دن ہوگئے ہیں اور اس دوران 55 دہشتگردی کی کارروائیاں کی گئیں جس میں 300 کے قریب لوگ مارے گئے۔
اسلامی تحریک کے سیکرٹری جنرل نے کہا کہ کیا یہی آپ کی گڈ گورننس ہے؟؟؟ اگر دہشتگری پر کنٹرول کرنا آپ کی پہلی ترجیح تھی تو ان 55 کارروائیوں کے بعد آپ سے جواب مانگتے ہیں کہ آپ نے کتنے ٹارگٹڈ آپریشن کیے؟؟ کتنے نیٹ ورک پر ہاتھ ڈالا اور اُنکے کتنے سرپرستوں کو گرفتار کیا؟ یہ واقعات آپ کی حکومت کی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ ہم مسلسل حکمرانوں اور سکیورٹی اداروں کو متوجہ کر رہے ہیں کہ یہ دہشتگردی ریاست پر سوالیہ نشان ہے یہ فرقہ واریت نہیں ہے۔ یہ پالے ہوئے دہشتگرد ہیں، جو پاکستان کی جڑوں کو کھوکھلا کر رہے ہیں۔ اس دہشتگردی اور وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی مسلسل ناکامی کے بعد اس سال یوم القدس کو یوم الاحتجاج کے طور پر منا رہے ہیں، جس میں اس ملک کے تمام مکاتب فکر سے اپیل ہے کہ مظلوموں کے حق میں اور پاکستان میں بڑھتی ہوئی دہشتگردی /ٹارگٹ کلنگ اور حکمرانوں کی نااہلی کیخلاف ریلیوں میں بھرپور شرکت کریں۔