مسئلہ فلسطین کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے ثاقب اکبر نے کہا کہ فلسطینی آج ظلم و استبداد کی چکی میں پس رہے ہیں، اس سرزمین اور وہاں بسنے والے افراد کے دفاع کیلئے جہاد فرض ہے، تاہم آج مسلم امہ اس اہم فریضے سے غافل ہے۔
علامہ ساجد نقوی :
ہمیں پاکستان کو اس قابل بنانا ہوگا کہ وہ عالم اسلام کیلئے مثبت کردار ادا کرسکے
تنا (TNA) برصغیر بیورو
جعفریہ پریس , 6 Aug 2013 گھنٹہ 12:05
مسئلہ فلسطین کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے ثاقب اکبر نے کہا کہ فلسطینی آج ظلم و استبداد کی چکی میں پس رہے ہیں، اس سرزمین اور وہاں بسنے والے افراد کے دفاع کیلئے جہاد فرض ہے، تاہم آج مسلم امہ اس اہم فریضے سے غافل ہے۔
تقریب نیوز (تنا): حسن اتفاق ہے کہ پاکستان 27 رمضان کو قائم ہوا۔ اسلامی تقویم کے لحاظ سے یوم پاکستان یعنی یوم آزادی آج ہے۔ ہمیں پاکستان کو اس قابل بنانا ہوگا کہ وہ عالم اسلام کے لیے مثبت کردار ادا کرسکے۔ ان خیالات کا اظہار ملی یکجہتی کونسل کے قائمقام صدر علامہ سید ساجد علی نقوی نے کونسل کے زیراہتمام منعقدہ سیمینار ’’یوم آزادی پاکستان و یوم القدس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ایک دوسرے کے مقدسات کا احترام کرنا چاہیے۔ اگر ہماری طاقتیں یکجا ہو جائیں تو کوئی ہمارے خلاف سازش نہیں کرسکتا۔ ہماری خوش قسمتی ہے کہ ہمارے پاس ملی یکجہتی کونسل کا پلیٹ فارم موجود ہے جس کا ہدف مشترکات پر اکٹھا کرنا ہے۔
شرکائے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے قائمقام سیکرٹری جنرل ملی یکجہتی کونسل ثاقب اکبر نے کہا کہ ہمارا آج کا پروگرام گذشتہ سال کے پروگرام کا تسلسل ہے، جسکی صدارت قاضی حسین احمد مرحوم نے کی تھی۔ ملی یکجہتی کونسل میں شامل 29 تنظیمیں پاکستان میں قاضی صاحب کی وراثت کی امین ہیں اور ان کے نقش قدم پر کاربند ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہماری نظر میں پاکستان ریاست مدینہ کا تسلسل ہے۔ انھوں نے مسئلہ فلسطین کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ فلسطینی آج ظلم و استبداد کی چکی میں پس رہے ہیں، اس سرزمین اور وہاں بسنے والے افراد کے دفاع کے لیے جہاد فرض ہے، تاہم آج مسلم امہ اس اہم فریضے سے غافل ہے۔
چیئرمین نظریہ پاکستان ٹرسٹ کونسل زاھد ملک جو خصوصی دعوت پر اس اجلاس میں شریک ہوئے، نے کہا کہ پورا عالم اسلام ایک خاندان کی مانند ہے، ہمیں اختلافی باتیں نہیں کرنی چاہیں۔ میرے نزدیک پاکستان اہم ہے یہ سرزمین مکہ مکرمہ، بیت المقدس کے بعد مقدس سرزمین ہے۔ یہ سرزمین رسالت مآب کے حکم کے مطابق معرض وجود میں آئی۔ اسے تقسیم کرنے کے منصوبے بن رہے ہیں۔ ہمیں اندرونی طور پر کھوکھلا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ میں طالبان سے گزارش کرتا ہوں کہ پاکستان کے مسلمانوں کو عید آرام سے منانے دیں، کم از کم عید کے دنوں میں اپنی شدت پسندانہ کارروائیوں کو ترک کر دیں۔
لقمان قاضی، نائب صدر ملی یکجہتی کونسل نے کہا کہ ہمیں فرقہ اور مسلک پرستی سے نکل کر امت کے تصور کو سامنے لانا چاہیے۔ آج ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم نظریہ پاکستان پر غور کریں اور مقاصد قیام پاکستان کو حاصل کریں۔ صاحبزادہ سلطان احمد علی نائب صدر ملی یکجہتی کونسل نے اپنے خطاب کے دوران کہا کہ قدس اور پاکستان سے ہمارا عقل و روح کا رشتہ ہے۔ قائد اعظم محمد علی جناح نے فلسطین کے لیے فنڈ قائم کیا۔ اسی طرح ہمارے دیگر راہنماؤں نے فلسطین کے مسئلے پر کبھی سودے بازی نہیں کی۔ انھوں نے کہا کہ اس میں شک نہیں کہ یوم آزادی پاکستان اور یوم القدس کی مناسبتوں کو زندہ رکھنا از حد ضروری ہے، تاہم میری نظر میں اس وقت مسئلہ شام سب سے زیادہ اہمیت کا حامل ہے۔ اگر یہ مسئلہ حل نہ ہوا تو پوری امت اس مسئلے کی لپیٹ میں آجائے گی، ہمیں اس مسئلہ کے حل کے لیے اقدام کرنا ہوگا۔
سیمینار میں ملی یکجہتی کونسل کے مرکزی قائدین، رکن جماعتوں کے عہدیداران و کارکنان کے علاوہ اہم سیاسی جماعتوں کے راہنما اور کارکنان نیز عام شہریوں کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی۔ سیمینار کے دوران میں قدس شریف کے ماڈل کی رونمائی ہوئی جسے بچوں نے علامتی طور پر زنجیروں سے آزاد کروایا۔ سیمینار کے اختتام پر 27 رمضان المبارک، لیلۃ القدر اور قیام پاکستان کی رات کی مناسبت سے خصوصی افطار ڈنر دیا گیا۔ یاد رہے کہ ملی یکجہتی کونسل گذشتہ سال بھی اسی موضوع پر ایک سیمینار کا انعقاد کرچکی ہے۔ کونسل کے ایک سربراہی اجلاس میں فیصلہ کیا گیا تھا کہ 14 اگست کے علاوہ لیلۃ القدر یعنی 27 رمضان المبارک کو بھی یوم قیام پاکستان کے طور پر منایا جائے گا۔ علاوہ ازیں یہ بھی طے پایا کہ رمضان المبارک کے آخری جمعہ کو اپنے فلسطینی بھائیوں سے اظہار یکجہتی کے لیے روز قدس کے طور پر منایا جائے گا۔
خبر کا کوڈ: 137619