تقریب نیوز (تنا): فلسطین کی ایک عسکری و سیاسی تنظیم "اسلامی جہاد" نے ملک کے تمام مزاحمتی گروپوں پر زور دیا ہے کہ وہ قبلہ اول اور مقبوضہ بیت المقدس کو یہودیوں کے ناپاک حملوں سے بچانے کے لیے مسلح مزاحمت کی تیاری کریں۔
اسلامی جہاد کا کہنا ہے کہ فلسطینیوں کو بیت المقدس کی آزادی اور قبلہ اول کے دفاع کے لیے کوئی بڑی اور طویل المدت جنگ لڑنی پڑ سکتی ہے لہٰذا وہ آج ہی سے اس کی تیاری شروع کردیں اور اس مقصد کے لیے ہرقسم کی قربانی کا عزم کر لیں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اسلامی جہاد کے ترجمان داؤد ابو شہاب نے غزہ کی پٹی میں بدھ کے روز ایک نیوز کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ ہم یہودیوں کے ہاتھوں مسجد اقصٰی کی باربار بے حرمتی برداشت نہیں کرسکتے اور نہ ہی بیت المقدس میں یہودیانے کی سرگرمیوں کو قبول کریں گے۔ فلسطینی عوام پہلے ہی حالت جنگ میں ہیں۔ اگر ہمیں قبلہ اول کے دفاع اور بیت المقدس کو آزاد کرانے کے لیے بندوق اٹھانی پڑے گی تو ہم اس سے گریز نہیں کریں گے۔ میں فلسطین کے تمام نمائندہ مزاحمتی گروپوں سے مطالبہ کرتا ہوں کہ وہ دفاع قبلہ اول کے لیے ایک بڑی جنگ اور مسلح مزاحمت کی ہر پہلو سے تیار کریں۔ اسرائیل بیت المقدس کو یہودیانے کے لیے تمام وسائل صرف کر رہا ہے۔ ایسے میں تمام فلسطینیوں کو سیسہ پلائی دیوار بن کر صہیونی سازشوں کے مقابلے کی منصوبہ بندی کرنی ہو گی۔
داؤد شہاب کا کہنا تھا کہ میں یہ تسلیم کرتا ہوں کہ فلسطینی عوام نہتے ہیں۔ ان کے پاس وہ مادی وسائل نہیں ہیں جو صہیونی دشمن کے پاس ہیں لیکن ہمارے پاس ہمارے عزم و ایمان کی وہ دولت ہے جس سےہم ہمیشہ فتح یاب رہے ہیں اور دشمن تمام تر طاقت اور رعونت کے علی الرغم شکست خوردہ رہا۔ ہم اپنے ایمان کی طاقت سے دشمن سے ہرمحاذ اور ہر وقت لڑنے کے لیے تیار ہیں۔ ہمیں ہر قیمت پر فلسطین میں اپنے مقدس مقامات کا دفاع کرنا ہے۔
اسلامی جہاد کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ہماری مزاحمت کس کام کی اگر ہم مسجد اقصیٰ پر یہودیوں کی یلغار اور صہیونی فوج کے حملے بھی نہ روک سکیں۔ اسرائیل نے فلسطینیوں کی اس کمزوری کو بھانپتے ہوئے انتہا پسندوں کو مسجد اقصٰی پر کھلا چھوڑ دیا ہے۔ اگر اسرائٓیل اس طرح کر رہا ہے تو ہمیں اس کا جواب ضرور تلاش کرنا چاہیے۔
خیال رہے کہ بدھ کے روز یہودیوں کی بڑی تعداد، پولیس اور فوجیوں کی نگرانی میں مسجد اقصیٰ میں داخل ہوئی جہاں فلسطینی شہریوں اور انتہا پسند یہودیوں کے درمیان دیر تک جھڑپیں ہوتی رہیں۔ انتہا پسند یہودی مسجد اقصٰی میں تلمودی تعلیمات کے مطابق عبادت کے ساتھ غل غپاڑہ بھی کرتے اور مسلمانوں کے خلاف نعرے بازی کرتے رہے۔