رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای سے کل صبح ملک کی یونیورسٹیوں کے ایک ہزار سے زائد ممتاز طلباء نے دو گھنٹے تک ملاقات اور گفتگو کی اور اس ملاقات میں انھوں نےاپنے نظریات اور خیالات پیش کئے اور رہبر معظم انقلاب اسلامی کی جانب سے اندرونی سطح پر علمی برق رفتاری کو جاری رکھنے اور علمی پیشرفت کو ایران کی ترقی ،پیشرفت، قدرت، تعمیر اور طاقت کا اصلی عامل قراردینے کے ظریف نکات کے بارے میں مستفیض ہوئے۔
تقریب نیوز (تنا): رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای سے کل صبح ملک کی یونیورسٹیوں کے ایک ہزار سے زائد ممتاز طلباء نے دو گھنٹے تک ملاقات اور گفتگو کی اور اس ملاقات میں انھوں نےاپنے نظریات اور خیالات پیش کئے اور رہبر معظم انقلاب اسلامی کی جانب سے اندرونی سطح پر علمی برق رفتاری کو جاری رکھنے اور علمی پیشرفت کو ایران کی ترقی ،پیشرفت، قدرت، تعمیر اور طاقت کا اصلی عامل قراردینے کے ظریف نکات کے بارے میں مستفیض ہوئے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ممتاز جوانوں کے ساتھ اس ملاقات کو ہمیشہ کی طرح دلچسپ، شیریں ، الہام بخش اور پروگراموں اور پالیسیوں میں عمل و اقدام کی راہ ہموار کرنے کا مظہر قراردیتے ہوئے فرمایا: ملک کے ممتاز جوان ملک کے مستقبل کی پیشرفت کے معمار اور انجینئر ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ملک کی برق رفتار علمی پالیسی کو اسلامی نظام کی بنیادی پالیسی قراردیتے ہوئے فرمایا: ملک کے مفکرین اور ماہرین اس نتیجہ تک پہنچ گئے ہیں کہ اگر سختیوں ، دشواریوں اور مشکلات کی سنگلاخ گھاٹیوں سے عبور کرنے کے لئے چند چیزوں کی ضرورت ہو تو یقینی طور پر ان میں سے ایک علمی پیشرفت ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ملک کی اعلی توانائیوں اور صلاحیتوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ایرانی ممتاز جوان ملک اور قوم کو ترقی اور پیشرفت کی بلند و بالا چوٹیوں تک پہنچانے کی قدرت اور صلاحیت رکھتے ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: ایرانی ماہرین اور دانشوروں کی علمی سطح اتنی بلند و بالا ہے کہ وہ ہر اس علم و ٹیکنالوجی کے ہدف تک پہنچ سکتے ہیں جو بنیادی طور پر ملک کے اندر موجود ہو ۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: علمی پیشرفت کے ملک کی گفتگو میں اصلی محور قرار پانے کی اصلی وجہ یہ ہے کہ علمی اور ٹیکنالوجی کی پیشرفت کے بغیر حقیقی پیشرفت کا محقق ہونا ممکن نہیں ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: البتہ اس علمی پیشرفت کا بھی اندرونی صلاحیتوں پر استوار ہونا ضروری ہے کیونکہ اندرونی سطح پر علمی رشد و نمو ملک و قوم کی طاقت ، قدرت، اعتبار اورقدر و قیمت کا باعث بنتا ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اندرونی سطح پر علمی و سائنسی ترقی کو دوسرے ممالک کے ساتھ علمی و ٹیکنالوجی کے میدان میں مساویانہ گفتگو و باہمی احترام کی راہ ہموار کرنے کا باعث قراردیتے ہوئے فرمایا: ایرانی قوم ، ایرانی حکام اور ایرانی ممتاز جوان سبھی یہ جان لیں کہ اسلامی نظام کا مخالف محاذ، ایران کو سائنس و ٹیکنالوجی کے میدان میں طاقتور اور قدرتمند بننے سے روکنے کی تلاش و کوشش کررہا ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے تاکید کرتے ہوئے فرمایا: تمام سیاسی، اقتصادی، علاقائي اور عالمی امور اور حوادث کے بارے میں تجزیہ و تحلیل کے موقع پر اس حقیقت کو بھی مد نظر رکھنا چاہیے کہ دنیا میں ایک طاقتور محاذ موجود ہے جو نہیں چاہتا کہ ایران اور ایرانی قوم مختلف میدانوں بالخصوص سائنس و ٹیکنالوجی کے میدان میں طاقتور اور قدرت مند بن جائیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نےانقلاب اسلامی کی کامیابی کے ابتدائی دور میں بعض مغربی اور امریکی دانشوروں کے مقالات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ان مقالات میں مغربی ممالک کےسیاسی اداروں کو خبردار کیا جاتا تھا کہ انقلاب اسلامی ایران ایک حکومت کی تبدیلی نہیں بلکہ مغربی ایشیائی علاقہ میں ایک نئي طاقت کا ظہور ہے جو ممکن ہے کہ اس دولمند اور ثروتمند علاقہ سے مغربی تسلط کے خاتمہ یا ان کے اس علاقہ میں تزلزل کا سبب بن جائے اور علم و ٹیکنالوجی کے لحاظ سے بھی وہ مغربی ممالک کے لئے ایک چيلنج ثابت ہوسکتا ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے تاکید کرتے ہوئے فرمایا: تین عشروں کے گزرنے کے بعد اب امریکیوں اور مغربی ممالک کا یہ خوفناک خواب حقیقت میں تبدیل ہوگيا ہے اور علاقہ میں ایک عظیم قومی طاقت وجود میں آگئی ہے جو ان کے مختلف قسم کے سیاسی ، اقتصادی ، فوجی اور تبلیغاتی دباؤ کے باوجود قدرت کے ساتھ قائم ہے بلکہ یہ عظيم طاقت علاقائی قوموں اور مسلمانوں کے درمیان اپنے مفید اور مؤثر ،اثرات مرتب کررہی ہے۔
رہبر معظم انقلاب سلامی نے گذشتہ دو برسوں میں علاقائي اور شمال افریقہ کے اہم حوادث اور ان کے بارے میں امریکہ اور مغربی ممالک کے رد عمل کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: امریکہ اور مغربی ممالک کے خلاف قوموں کی بیداری اور خالی ہاتھ قیام بہت بڑا حادثہ تھا البتہ مغربی ممالک کے تصور کے بر خلاف اس واقعہ کا سلسلہ ابھی تمام نہیں ہوا ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: یہ حوادث ایک تاریخی موڑ تھا جس سےعلاقہ اس وقت عبور کررہا ہے یہ ابھی اپنی انتہائی منزل تک نہیں پہنچا اور مغربی ممالک کو بھی ابھی ان حوادث سے پریشانی لاحق ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: یہ اہم حوادث ، انقلاب اسلامی کی برکت سے وجود میں آئے ہیں جو ابتدا ہی سے ایک قومی ، عمیق، مؤمن پائدار، با صلاحیت اور ترقی کی جانب گامزن قدرت کی خوشخبری لئے ہوئے ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے قومی طاقت کے استمرار کی تشریح کے سلسلے میں ملک کی علمی برق رفتاری کی حفاظت کو بہت ہی اہم اور بنیادی ضرورت قراردیتے ہوئے فرمایا: انقلاب اسلامی کی تاریخی رسالت کے محقق ہونے کے لئے ملک کی علمی پیشرفت و ترقی کا سلسلہ برق رفتاری کے ساتھ جاری و ساری رہنا چاہیے اور اس میں کسی قسم کا وقفہ ، تردید، غفلت اور سستی پیدا نہیں ہونی چاہیے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے بانشاط ممتاز مفکرین، وزارت اعلی تعلیم و ٹیکنالوجی ، وزارت صحت اور صدر کی علمی معاونت کو ملک کی علمی پیشرفت کو جاری رکھنے کے 4 اہم ارکان قراردیا، اور صدر کی علمی معاونت کو بہت ہی اہم قراردیتے ہوئے فرمایا: صدر کی علمی معاونت کے زیر نظر ممتاز دانشوروں کا داراہ بھی ہے اور ایران کی علمی پیشرفت کے سلسلے میں اس کے دوش پر بہت بڑی ذمہ داری عائد ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے معاونت علمی ادارے میں جناب واعظ زادہ اور محترمہ سلطانخواہ کی خدمات اور اس ادارے میں جناب ستاری کے نئے تقرر کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: معاونت علمی کے نئے حکام ،کام کو صفر سے شروع نہ کریں بلکہ موجودہ نمایاں کام اور قوی نقاط پر تکیہ کرتے ہوئے خامیوں اور نقائص کو دور کرنے کی تلاش وکوشش کریں ۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ممتاز دانشوروں کے ادارے کو سنجیدہ کام جاری رکھنے اور مزید علمی نشاط پیدا کرنے کی سفارش کرتے ہوئے فرمایا: اگر یہ ہدف محقق ہوجائے تو ملک کے اندر اور باہر ممتاز ماہرین اور دانشور مزید شوق کے ساتھ ایران میں اپنی علمی سرگرمیوں کو جاری رکھتے ہوئے شاندار علمی پیشرفت و ترقی حاصل کرسکتے ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے جدید علمی تحقیقات کو ملک کی برق رفتار پیشرفت کے لئے بہت ہی مؤثر اور مفید قراردیتے ہوئے فرمایا: وزارت اعلی تعلیم و ٹیکنالوجی، وزارت صحت اور صدر جمہوریہ کی معاونت علمی کے حکام کو جدید علمی خلاقیت کے فروغ کے لئے ہمہ گير تلاش و کوشش کرنی چاہیے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے مشکلات کی شناخت اور ان کو برطرف کرنے کے سلسلے میں ملک کی علمی تحریک کی مسلسل نگرانی و نظارت کو علمی نشاط اور خلاقیت میں اضافہ کا باعث قراردیتے ہوئے فرمایا: متعلقہ اداروں کو مرکزی، علمی اور اجرائی مختلف سطحوں پر عدم ہم آہنگی جیسی مشکلات کر برطرف کرنا چاہیے اور ہم آہنگ و منسجم ہوکر اپنی ذمہ داریوں کو ادا کرنا چاہیے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے متعلقہ اداروں کے حکمنامہ میں علمی اور ٹیکنالوجی تخلیقات کے سلسلے میں عظیم اور سنجیدہ مقابلہ منعقد کرنے کی تاکید کرتے ہوئے فرمایا: پی ایچ ڈی کے مقالات میں خلاقیت پر سنجیدہ توجہ اور اسےجائزہ لینے اور نمبر دینے کا ایک معیار قراردینا چاہیے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اس ملاقات میں موجودہ علمی پیشرفت پر قانع نہ ہونے اور اکتفا نہ کرنے کی سفارش کی۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: ایران کا علمی رشد و نمو اور رفتار علاقائی اور عالمی سطح پر اچھا ہے لیکن اس کا مطلب ہدف سے نزدیک ہونا نہیں ہے کیونکہ ہم ماضی میں بھی علمی قافلے سے پیچھے رہ چکے ہیں اوردوسرے ممالک بھی مسلسل پیشرفت اور ترقی کی جانب گامزن ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ان حقائق کے پیش نظر نتیجہ اخذ کرتے ہوئے فرمایا: موجودہ علمی رفتار کی حفاظت کرتے ہوئے عالمی سطح پر اپنے آّپ کو علم کی صف اول تک پہنچانا چاہیے تا کہ اللہ تعالی کی مدد و نصرت اور ملک کے خوش ذوق اور با صلاحیت جوانوں کی ہمت و تلاش کی بدولت 4 یا 5 عشروں میں دنیا کے علمی مرجع میں تبدیل ہوجائیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: درخشاں اور تابناک مستقبل کے بارے میں فکر کریں تاکہ ایران عالمی سطح پر علم کی بلند ترین چوٹی تک پہنچ جائے اور جو شخص بھی نئی تحقیق تک پہنچنا چاہے اسے فارسی زبان سیکھنی پڑے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے اپنے خطاب کے دوسرے حصہ میں علم و صنعت کے باہمی پیوند کے محقق نہ ہونے پر تنقید کرتے ہوئے فرمایا: صنعتی مراکز اور یونیورسٹیوں کو ایکدوسرے کی حقیقی ضرورت، ہمہ گير اور اہم مطالبہ ابھی کامل اور منطقی طور پر علمی و تحقیقاتی اور صنعتی اور پیداواری مراکز کے درمیان قائم نہیں ہوا ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے علمی و تحقیقاتی مراکز اور فیکٹریوں اور کمپنیوں کے درمیان رابطہ کو بہت ضروری قراردیتے ہوئے فرمایا: اگر ہر سال اندرونی سطح پر یونیورسٹیوں میں صنعتی مراکز کو ضرورت سیکڑوں تحقیقاتی پروجیکٹ انجام پذير ہوں تو حقیقی معنی میں علمی اور ٹیکنالوجی رشد محقق ہوجائے گا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اسی سلسلے میں ایک کمزور نقطہ یعنی بعض یونیورسٹیوں میں غیر ملکی پروجیکٹوں پر کام کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ہم غیر ملکیوں کی ضرورت کو برطرف کرنے والے علمی کام سے منع نہیں کرتے لیکن ہنر یہ ہے کہ علمی کام اور تحقیقات کو اندرونی مشکلات کے حل کرنے اور ضروریات کو پورا کرنے پر بھی استوار ہونا چاہیے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ملک کے ممتاز دانشوروں کو زہد و تقوی اور معنویت پر زیادہ سے زیادہ توجہ مبذول کرنے کی سفارش کرتے ہوئے فرمایا: ممتاز جوانوں کے دل کی نورانیت اور پاکیزگی ، اللہ تعالی کی رحمت کے نزول کا سبب اور علمی پیشرفت اور ترقی میں آسانی کا موجب بن جائے گي۔
اس ملاقات کے آغاز میں مندرجہ ذیل حضرات و خواتین نے اپنے نظریات اور خیالات پیش کئے:
٭ محمد حسین نورانیان، خواجہ نصیر یونیورسٹی میں الیکٹریکل میں پی ایچ ڈی کے طالب علم ، اولمپکس میں چاندی کا تمغہ،
٭ محمد حسین دھقانی فیروز آبادی، سن 1381 کے امتحان میں ممتاز، وزٹنگ پروفیسر
٭ حمید رضا لورک آقا، طلباء اولمپیاڈ میں منتخب ، ایرو اسپیس انجینئرنگ کے طالب علم
٭ حسین پیر حسین لو، سن 1388 کے امتحان میں ممتاز پوزیشن، شریف یونیورسٹی میں الیکٹریکل انجینئرنگ کے طالب علم
٭ علی رجب لو، تہران یونیورسٹی میں مکینیکل میں پی ایچ ڈی کے طالب علم
٭ حجۃ الاسلام حسین جمالزادہ، طلباء اولمپیاڈ میں پہلا مقام ، علوم اسلامی رضوی یونیورسٹی میں علوم وحدیث کے طالب علم
٭ محمد مسعود عندلیب، سن 1386 کے امتحان میں ممتاز طالب علم، تہران میڈيکل یونیورسٹی میں پی ایچ ڈی کے طالب علم
٭ مدینہ کرمی، طلباء اولمپیاڈ میں پہلا مقام ، شیراز یونیورسٹی میں فارسی زبان و ادبیات میں ایم اے کی طالبہ
٭ فرحناز فہیمی پور، تہران میڈیکل یونیورسٹی میں ڈینٹل میں پی ایچ ڈی کی طالبہ
مذکورہ ممتاز دانشوروں نے اپنے بیانات میں مندرجہ ذیل اہم نکات کی طرف اشارہ کیا؛
٭ تحقیق سے منسلک اداروں کی ساخت میں نظر ثانی
٭ تحقیقاتی مراکز میں سرعت عمل پر تاکید
٭ تحقیق اور علمی بنیاد پر کمپنیوں کے بارے میں صحیح اور حقیقی نگاہ کی اہمیت
٭ ممتاز دانشوروں اور ان کی تحقیقات کے بارے میں جامع اطلاعات پر مبنی بینک کی تشکیل
٭ تحصیلات تکمیلی میں طلباء کے ضرورت سے زیادہ داخلہ پر تنقید
٭ معاشرے کی ضرورتوں کی بنیاد پرتحقیق کے لئے معتبر ہنری اور ثقافتی کالجوں کی تشکیل
٭ فارسی زبان و ادبیات کے بارے میں یونیورسٹیوں کی موجودہ روش میں تبدیلی پر تاکید
٭ ملک سے باہر فارغ التحصیلان کی وطن واپسی کے سلسلے میں اداری اور غیر اداری مشکلات برطرف کرنے پر تاکید
٭ گروہی کاموں میں ضعف کی وجہ سے ممتاز دانشوروں میں عدم ہمآہنگی اور متوازی کاموں پر تنقید
٭ قومی دانشور ادارے میں ممتاز افراد کے درمیان رابطہ قائم کرنے کے لئے کونسلوں کی تشکیل کی تجویز
٭ علم کے ذریعہ ثروت کی پیداوار اور کار وبار کی فضا کو بہتر بنانے پر تاکید
٭ عالم اسلام کے ممتاز جوانوں کے درمیان رابطہ کا نیٹ ورک تشکیل دینے پر تاکید
٭ تخلیق کار کے پیر، و مسن ہونے پر تشویش
٭ کام کی ثقافت میں اصلاح کے لئے ہائراسکینڈری اسکولوں سے کام کی تربیت کے آغاز پر تاکید
٭ غیر مفید دروس کے حجم میں کمی اور مفید دروس میں اضافہ
٭ علم کی بنیاد پر کمپنیوں کے قانون کے مکمل نفاذ پر تاکید
٭ ملک کے جامع علمی نقشہ کی بنیاد پر علمی حرکت کی ترجیحات پر تاکید
٭ علوم انسانی اداروں پر انجینئرنگ مینجمنٹ کے ہونے پر گلہ و شکوہ
٭ انجینئرنگ علوم سے علوم انسانی کی جانب کوچ کے منفی اثرات
٭ علوم انسانی میں سیاست بازی کے نامبارک اقدام پر تشویش
٭ بعض سرکاری شعبوں میں انحصار اور غیر مؤثر ہونے پر تنقید
٭ حکومتی شعبوں کے اہلکاروں کے عمل پر دائمی نظارت اور سرکاری سسٹم کے صحیح و سالم ہونے پر تاکید۔