تقریب نیوز (تنا): رپورٹ کے مطابق اسسٹنٹ سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ والیری آموس (Valerie Amos) نے شام میں انسانی صورت حال کا جائزہ لینے کے لئے منعقدہ سلامتی کونسل کے اجلاس کے بعد اخبار نویسوں سے کہا ہے کہ اس وقت دو ہزار کے قریب مسلح دہشت گرد جنگ کے ڈھائی ملین شامی متاثرین کو امداد پہنچانے میں رکاوٹ بنے ہوئے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ سلامتی کونسل کے اجلاس میں تمام فریقوں سے کہا گیا ہے کہ وہ شام کو انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد پہنچنے کے لئے راستہ ہموار کریں۔
انھوں نے کہا کہ شام کے تمام اصلی راستے بند ہیں اور ان سے گذر کر متاثرین اور بےگھر افراد کے لئے امداد پہنچانا ممکن نہیں ہے۔
انھوں نے کہا کہ گذشتہ ہفتے شام کی سرکاری فوجوں نے بےگھر لوگوں کے امداد کے لئے راستہ پرامن بنایا لیکن ٹرکوں کے ڈرائیور دہشت گردوں کے حملے کے خوف سے امداد پہنچانے کے لئے تیار نہ ہوئے۔
انھوں نے کہا کہ موسم سرما شروع ہونے پر جنگ کے متاثرین کے لئے اٹھارہ لاکھ ڈالر کی امداد کی ضرورت ہے۔
ادھر اقوام متحدہ میں روس کے مستقل مندوب ویٹالی چورکین نے کہا ہے کہ شام میں سیاسی راہ حل کے بغیر انسانی صورت حال کو بہتر بنانا ممکن نہيں ہے۔
انھوں نے کہا کہ سلامتی کونسل کے اراکین کا اس بات پر اتفاق ہے کہ شام کا مسئلہ سیاسی روشوں سے حل کیا جائے۔
انھوں نے شام کے بحران کے تمام فریقوں سے مطالبہ کیا کہ وہ بین الاقوامی قوانین کی رعایت کریں۔