تقریب نیوز (تنا): رپورٹ کے مطابق تہران میں قائم مسالک اسلامی کے درمیان قربت اور رواداری کی ثقافت کو فروغ دینے والے عالمی ادارے مجمع جہانی تقریب مذاہب اسلامی کے سربراہ جناب آیۃ اللہ شیخ محسن اراکی نے تقریب نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے مسلمانوں کے درمیان ہمدلی اور قربت کی ثقافت کو فروغ دینے کیلئے علماء کی کلیدی ذمہ داریوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: مذہبی علماء و زعماء پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ عوام کو گروہ پرستی کے منفی اثرات و خطرات سے باخبر کریں ۔
آيت اللہ اراکی نے مسلمان حکومتوں کی طرف سے تکفیری ذہنیت کے خلاف موثراقدام اٹھانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اس میدان میں مسلمان حکومتیں نمایاں رول ادا کرسکتی ہیں۔
ایران کے ممتاز عالم دین نے زور دیکر کہا کہ اسلامی حکومتیں تکفیری تحریکوں کے منصوبوں میں روڑے اٹکا کر انتشارکوپھیلنے سے روک سکتی ہیں۔
مجمع جہانی تقریب مذاہب اسلامی کے سربراہ نے کہا کہ تکفیری اور انتہا پسند تحریکوں کے مضر ومنفی بادل نہ صرف سماجی و حفاظتی بلکہ سیاسی اُفق پر بھی سایہ فگن ہیں۔
انہوں نے مسلمان سماج میں موجود اختلافات اور کدورت سے صرف مسلمانوں کے دشمنوں کے فائدے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے مذید کہا:علماءکو چاہئے کہ وہ مسلمانوں کو دشمنوں کی نفرت انگیز پالسیوں سے آگاہ کریں۔
آیت اللہ اراکی نے حقیقی مسلمان اور نام نہاد مسلمان کے درمیان فرق سمجھنے کی تاکید کرتے ہوئے کہ حقیقی مسلمان اور ٖغیرحقیقی مسلمان کے خیالات میں یگانیت اور یکسانیت نہیں ہو سکتی ہے ۔
انہوں نے مذید کہا کہ کچھ لوگ اسلام کے لبادے میں مسلمانوں کے درمیان نفرت کی آگ بھڑکاکر اپنے حقیر مفادات کے لئے اسلام کو نقصان پہچانے میں مصروف عمل ہیں لہٰذا اگر مسلمان ہوشیار ہوں تو اسلامی دنیا میں وہ انتشار کی لہر کو نہیں اکسا سکتے ہیں۔