اسلام آباد میں تعینات اسلامی جمہوریہ ایران کے ثقافتی قونصلر شھاب الدین دارایی نے لاہور کالج برائے خواتین یونیورسٹی لاہور میں منعقدہ بین الاقوامی فردوسی سیمینار بعنوان "عدل و انصاف، شاھنامہ اورحکیم فروسی کی نگاہ میں" خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شاہنامہ فقط اشعار پر مشتمل ایک کتاب نہیں اور نہ ہی ایک قوم و ملت کی شجاعتوں اور معرکوں کی شرح ہے بلکہ ایک قوم کے تصورات خیالات اور افکار کا آئینہ دار اور موجودہ دنیا سے متعلق اُ نکا زاویہ نگاہ، دوسرے الفاظ میں ایک قوم و ملت کی جہان بینی اور تاریخ فہمی بھی ہے کہ جنہوں نے تاریخ کے ایک مخصوص عرصہ ہے میں زندگی گزاری اور وہ اس انداز میں سوچتے تھے اگر بالفرض ہم شاھنامہ کو ایک عمارت تصور کریں تو یہ 2 بنیادوں اور ستونوں پر قائم اور استوار ہے۔ انہوں نے کہا کہ عقل و عقل مندی، عدل و انصاف اتفاقاً ان کا ایک دوسرے سے قریبی تعلق بھی ہے کہ فردوسی عدل و انصاف کو نہ تو تجریدی فلسفی مفہوم کے طور پر بلکہ وہ اسے ہر انسان کا ارمان اور آرزو تصور کرتا ہے۔ فردوسی سب سے پہلے عدل کو ایک خدائی تخلیق کے طور پر تسلیم کرتا ہے اور اس کے مقدس ہونے پہ تاکید کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ فردوسی کی نگاہ میں عدل و انصاف ایک خدائی نعمت ہے جو انسانوں کو عطاء کی گی ہے اور وہ لوگوں سے زندگی میں اس کی خفاظت اور اس کا خیال رکھنے پر زور دیتا ہے، حکیم فردوسی عدل و انصاف پروری کو عوام پر حاکم بادشاہوں اور خکومتوں کیلئے لازمی عنصر جانتا، تسلیم کرتا ہے اور عدل کی ترویج او پائیداری کو حکما اور حکمتوں کا اولین فریضہ تصور کرتا ہے اور وہ اپنی طاقت اور اختیارات کو استعمال کرکے اجتماعی عدل کو برقرار اور فقرا و بے سہاروں کی داد رسی کر سکتے ہیں۔ اس موقع پر اساتذہ کرام سمیت دیگر مقررین نے بھی خطاب کیا۔