اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ نے جاپان کی خبر رساں ایجنسی کیوڈو سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جوہری معاہدے سے امریکہ کے یکطرفہ طور پر نکل جانے اور ایران پر اقتصادی پابندیاں عائد کئے جانے کے بعد تہران کو امریکہ کے ساتھ مذاکرات میں کسی بھی قسم کی کوئی دلچسپی نہیں ہے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے جمعہ کے روز دورہ چین پہنچنے کے موقع پر بیجنگ میں ارنا کے نمائندے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگر عالمی برادری سمجھتی ہے کہ جوہری معاہدہ ایک کامیابی ہے تو اسے بھی چاہئے کہ ایران کی طرح اس معاہدے کو بچانے کے لئے اپنی ذمہ داری پوری کرے۔
ظریف نے بتایا کہ عالمی برادری نے اب تک عملی اقدامات سے زیادہ صرف زبانی جمع خرچ کیا ہے جبکہ عملی اقدامات سے مراد ایران کے ساتھ اقتصادی تعاون بحال کرنا ہے جس کا جوہری معاہدے میں بھی واضح طور پر ذکر کیا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر عالمی برادری بشمول مغربی ممالک چاہتے ہیں کہ جوہری معاہدہ بچ جائے تو انھیں چاہئے کہ اپنا کردار ادا کریں ۔
اس سے قبل اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے جاپان کی خبر رساں ایجنسی کیوڈو سے گفتگو میں ایران کے خلاف پابندیوں میں امریکہ کا ساتھ دینے کے لئے دیگر ممالک پر واشنگٹن کے دباو کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ دنیا کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ایسا ہو رہا ہے کہ ایک منہ زور دیگر ممالک پر اس لئے دباو ڈال رہا ہے کہ وہ اس کے غلط اقدامات کی تابعیت کرے اور اس قسم کے دباو ڈالنے والے ہتھکنڈے کو سادہ زبان میں اقتصادی دہشت گردی کہا جاتا ہے۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ ایران کے وزیر خارجہ جاپان کے دورے کے بعد دوطرفہ تعلقات، علاقائی امور بالخصوص جوہری معاہدے پر بات چیت کے لئے بیجنگ پہنچے ہیں جہاں آج اپنے چینی ہم منصب سے ملاقات کریں گے۔