حلبوسی نے اسوقت عبدالمہدی کی حکومت گرانے کا منصوبہ بنایا ہوا ہے تاکہ اپنی نگرانی میں نئی حکومت تشکیل دے سکے
تحریر: حجت الاسلام یوشع ظفر حیاتی
عراق میں اسوقت عبدالمہدی کی حکومت کا تختہ الٹنے کا گھنائونا کھیل شروع ہوچکا ہے۔
عراقی پارلیمنٹ کے اسپیکر حلبوسی نے امریکی خلیجی طاقتوں کے ساتھ مل کر اس منصوبے کو عملی جامہ پہنانا شروع کردیا ہے
انتہائی اہم زرائع سے یہ خبریں بھی موصول ہوئی ہیں ۲۵ تاریخ تک کے لئے عراق میں اربعین کا بہانہ بنا کر جو مظاہرے ملتوی کئے گئے ہیں وہ بھی دراصل اسی پلاننگ کا حصہ ہیں۔
دراصل حلبوسی یہ چاہتا ہے کہ اربعین کے احترام میں ان مظاہروں کو ملتوی کروا کر وہ عراق کے عام شیعہ حلقوں کو بھی اپنے ساتھ ملا سکے۔
منصوبے کے تحت پہلے مرحلے میں مظاہرین کی حمایت کرتے ہوئے حلبوسی عبدالمہدی کی حکومت کے خاتمے کا اعلان کرے گا اور پھر عدلیہ اور عربی مغربی ممالک کی تایید سے اپنی سربراہی میں حکومت تشکیل دے گا ساتھ ہی ساتھ شیعہ سیاستدانوں کا مواخذہ بھی شروع کیا جائے گا۔
اس پورے منصوبے میں حلبوسی کے باپ رفیق ریکان نے اہم کردار ادا کیا ہے اور دراصل ریکان نے لبوسی کو صدام کی بعث پارٹی کے باقیماندہ اراکین اور اسرائیل کی حمایت یافتہ تنظیموں تک رسائی دلوائی ہے۔
حلبوسی چونکہ خود بھی ایک بعثی گھرانے سے تعلق رکھتا ہے اس لئے اسکی کوشش رہے گی کہ وہ ایران کے حمایت یافتہ سسٹم کو عراق میں پنپنے نہ دے اور ساتھ ہی ساتھ حشد شعبی کو منحل کرنے کی بھی کوشش کرے گا۔
اس کے اس منصوبے میں بہت سارے پرانے سیاستدان بھی اس کا ساتھ دے رہے ہیں جن میں اسامہ النجیفی، مشعان الجبوری، محمد الکربولی، طارق الہاشمی، رافع عیساوی، سلمان الجمیلی، شعلان کریم اور ناجح المیزان سمیت دوسرے افراد شامل ہیں۔
پچیس تاریخ کو ہونے والے مظاہرے میں بعث پارٹی کی کوشش رہے گی پورے مظاہرے کی باگ دوڑ اپنے ہاتھوں میں رکھے تاکہ اس سے خاطر خواہ نتائج حاصل کئے جاسکیں۔
خدا عراقی مسلمانوں کو دشمن کے شر سے محفوظ رکھے۔ یہ مسلمانوں کے خلاف عالمی استعمار کی جنگ کی نئی قسم ہے جس کے زریعے عوام کو اتنا تھکا دینے کی کوشش کی جاتی ہے جس کے نتیجے میں عوام غربت، نا امنی اور ملک کے انفراسٹرکچر کے خاتمے کے بعد مجبور ہوکر دشمن کے سامنے گھٹنے ٹیک دیتی ہے۔
اسی سلسلے میں غاصب صیہونی حکومت میں منعقدہ ایک کانفرنس میں امریکی ڈیفنس اسٹیٹجی انسٹیٹیوٹ کے پروفیسر میکس جی مینویرنگ Max G. Manwaring کی تقریر کا مطالعہ کیا جائے تو دشمن کی اسلام کے خلاف اسٹریٹجی کھل کر سامنے آجاتی ہے کہ اس وقت دشمن کا ہدف صرف اور صرف اسلامی ممالک کو اندر سے توڑ کر رکھ دینا ہے تاکہ وہ دشمن کے سامنے سر ہی نہ اٹھا سکیں۔