زائرین کو شہروں میں لانے سے کوئی نقصان ہوا تو ذمہ دار متعلقہ افراد ہوں گے, جسٹس عامر فاروق
زائرین کو تفتان میں روکنے کی درخواست پر سماعت کے بعد عدالت نے ذلفی بخاری اور وزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری کو نوٹس جاری کردیاہے
زائرین کو تفتان میں روکنے کی درخواست پر سماعت کے بعد عدالت نے ذلفی بخاری اور وزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری کو نوٹس جاری کردیاہے۔
مقامی ذرائع کا کہنا ہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس عامر فاروق نے سول سوسائٹی کی درخواست پر سماعت کی۔
درخواست گزار کا دعوی تھا کہ تفتان بارڈر پر زائرین کو روکا جائے، اگر زائرین کو ان شہروں میں لانے سے کوئی نقصان ہواتو ذمہ دار متعلقہ افراد ہوں گے، تفتان بارڈر کو فوری طور پر سیل کرنے کا حکم دیا جائے، بارڈر پر زائرین کے لیے فوری عمارت تعمیر کرکے انہیں وہاں رکھنے کا حکم دیا جائے۔
جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ حکومت سے پوچھ لیتے ہیں کہ تفتان سے آنے والوں کو کہاں رکھا ہے اور یہ مراکز کہاں کہاں قائم کیے ہیں؟ قرنطینہ میں رکھنے کا مقصد ہی انہیں الگ رکھنا ہے۔
وکیل درخواست گزار نے کہا کہ ایران سے آنے والے زائرین کو گنجان آباد شہروں میں منتقلی سے روکا جائے!!!!!!!!!!!!
جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ یہ پالیسی معاملہ ہے، شارٹ ڈیٹ دے رہے ہیں، حکومت کا جواب آنے دیں۔
اسلام آبادہائیکورٹ نے وزیراعظم کے معاون خصوصی ذلفی بخاری اور وزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری سمیت فریقین کو نوٹس جاری کرکے ایک ہفتے میں جواب طلب کرلیا ہے۔
واضح رہے کہ سعودی عرب سمیت دنیا بھر سے آنے والے ہزاروں افراد بغیر کسی قرنطینہ کے گھروں کو جا چکے ہیں. ذرائع کا کہنا ہے کہ سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور دیگر ممالک سے آنے والے متعدد شہریوں میں کورونا وائرس ہونے کا انکشاف ہوا ہے اور انہی افراد کی وجہ سے ہلاکتیں بھی ہوئیں ہیں.
خیال رہے کہ زائرین کو تفتان کے علاوہ مختلف دوسرے شہروں میں قرنطینہ میں رکھ کر ان کے ٹیسٹ کئے گئے ہیں۔
جبکہ دنیا بھرسے آنے والے ہزاروں شہری متعدد ائیرپورٹ پر آئے اور بغیر ٹیسٹ کے گھر چلے گئے ان کا کوئی پوچھنے والا نہیں ہے۔
حکومت کی امتیازی سلوک کی وجہ ملک بھر میں شیعیان حیدر کرار میں نہایت بے چینی پائی جاتی ہے۔
زائرین کے لئے قرنطینہ کہاں کہاں بنائے گئے کون کتنے دن رہا سب کو معلوم ہے جبکہ باقی دنیا