اسلام آباد کی جانب سے زرِ مبادلہ کے ذخائر بڑھانے اور بجٹ سپورٹ کے لیے مالی معاونت کی درخواست پر غور کیا جائے گا۔
عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے اعلان کیا ہے کہ کورونا وائرس کے معیشت پر پڑنے والے منفی اثرات کے تناظر میں آئی ایم ایف کی ریپڈ فنانسنگ انسٹرومنٹ(آر ایف آئی) سہولت کے تحت اسلام آباد کی جانب سے زرِ مبادلہ کے ذخائر بڑھانے اور بجٹ سپورٹ کے لیے مالی معاونت کی درخواست پر غور کیا جائے گا۔
آئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹلینا جارجیوا نے آئی ایم ایف کے اسلام آباد دفتر سے میڈیا کو جاری بیان میں کہا کہ ’ہماری ٹیم اس درخواست کے جواب میں تیزی سے کام کررہی ہیں تاکہ آئی ایم ایف کا ایگزیکٹو بورڈ جتنی جلد مکمن ہو تجویز پر غور کرسکے‘۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق چند روز قبل ایک میڈیا بریفنگ میں وزیراعظم کے مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے اعلان کیا تھا کہ پاکستان نے مختلف قرض دہندہ اور امدادی اداروں سے 4 ارب ڈالر کی مالی معاونت کا انتظام کیا ہے جس میں آئی ایم ایف سے ایک ارب 40 کروڑ ڈالر کا اضافی فنڈ بھی شامل ہے۔
اس اعلان کے بعد آئی ایم ایف عہدیدار کرسٹلینا جارجیا نے پاکستان کی جانب سے آر ایف آئی کے تحت درخواست دینے کی تصدیق کی تھی تاکہ عوام اور معیشت کے لیے فوری ریلیف یقینی بنایا جاسکے۔
آئی ایم ایف عہدیدار نے کہا کہ اس ہنگامی مالی تعاون سے حکومت کو فوری اور اضافی ادائیگیوں کے توازن کی ضروریات دور کرنے میں مدد اور پالیسیز کو سپورٹ ملے گی جس سے ملک کے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے شعبے مثلاً سماجی تحفظ، یومیہ اجرت کمانے والوں اور نظام صحت کو بآسانی فنڈ پہنچانا ممکن ہوگا۔
قبل ازیں 4 مارچ کو آئی ایم ایف نے اعلان کیا تھا کہ وہ ہنگامی مالی تعاون کی تیزی سے تقسیم سمیت مختلف قرض دہندہ سہولتوں کے ذریعے کمزور ممالک کی مدد کرے گا اور یہ رقم ابھرتی ہوئی اور کم آمدن والی منڈیوں کے لیے 50 ارب ڈالر تک ہوسکتی ہے۔
اس میں سے سب سے غریب اراکین کے لیے ریپڈ کریڈٹ فیسیلٹی (آر سی ایف) کے تحت 10 ارب ڈالر صفر شرح سود پر دستیاب ہوں گے۔
یہاں یہ بات مدِ نظر رہے کہ پاکستان کی جانب سے اضافی فنڈ کی درخواست کو آر سی ایف کے تحت زیر غور نہیں لایا جائے گا جس میں شرح سود صفر ہے بلکہ یہ مالی تعاون آر ایف آئی کے تحت کیا جائے گا جس کی شرائط اسٹینڈ بائے ارینجمنٹ(موجودہ شرح سود ڈیڑھ فیصد) کے تحت طے کی جاتی ہیں اور اسے سوا 3 سال سے 5 سال کی مدت میں ادا کرنا ہوتا ہے۔
مالیاتی ادارے کے عہدیدار نے موجودہ آئی ایم ایف پروگرام اور اس کے نتائج پر بھی بات کی اور کہا کہ ’حکام پاکستان کو درپیش اقتصادی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے اپنی اصلاحاتی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں لیکن اب اس پیش رفت کو کووِڈ 19 کے پھیلاؤ سے عالمی معیشتوں اور مالی صورتحال پر پڑنے والے تباہ کن اثرات سے خطرہ ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان اور ان کی حکومت نے فوری طور پر ایک معاشی پیکج منظور کیا جس کا مقصد کورونا وائرس کا پھیلاؤ روکنا اور متاثرہ خاندانوں اور کاروباروں کو مدد فراہم کرنا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اسی طرح اسٹیٹ بینک پاکستان نے بھی بروقت اقدامات کرتے ہوئے شرح سود میں کمی کی تا کہ کریڈٹ کے بہاؤ کو مدد ملے جبکہ عارضی ریگولیٹری ریلیف اقدامات بھی کیے۔